Headlines

اسد الدین اویسی، عمران مسعود، محمد جاوید اور مولانا محب اللہ…جانئے وقف بل پر جے پی سی میں کون کون شامل

اسد الدین اویسی، عمران مسعود، محمد جاوید اور مولانا محب اللہ…جانئے وقف بل پر جے پی سی میں کون کون شامل

حکومت کی طرف سے لوک سبھا میں متعارف کرائے گئے ‘وقف (ترمیمی) بل-2024’ پر تفصیل سے بحث کرنے کے لیے بنائی گئی جے پی سی حکمراں جماعت اور اپوزیشن کی مختلف سیاسی جماعتوں کے لوک سبھا کے 21 اراکین پارلیمنٹ شامل ہوں گے۔

نئی دہلی : حکومت کی طرف سے لوک سبھا میں متعارف کرائے گئے ‘وقف (ترمیمی) بل-2024’ پر تفصیل سے بحث کرنے کے لیے بنائی گئی جے پی سی حکمراں جماعت اور اپوزیشن کی مختلف سیاسی جماعتوں کے لوک سبھا کے 21 اراکین پارلیمنٹ شامل ہوں گے۔ راجیہ سبھا سے مختلف سیاسی پارٹیوں کے 10 ممبران پارلیمنٹ بھی اس جے پی سی میں شامل ہوں گے۔ مرکزی اقلیتی اور پارلیمانی امور کے وزیر کرن رجیجو نے جمعہ کو ایوان میں لوک سبھا سے شامل کئے جانے والے 21 ارکان پارلیمنٹ کے ناموں کی تجویز پیش کرتے ہوئے بتایا کہ وہ ‘وقف (ترمیمی) بل-2024’ کو مشترکہ پارلیمانی کمیٹی کے پاس بھیجنے کی تجویز پیش کرتے ہیں۔

اس میں جگدمبیکا پال، نشی کانت دوبے، تیجسوی سوریہ، اپراجیتا سارنگی، سنجے جیسوال، دلیپ سیکیا، ابھیجیت گنگوپادھیائے، ڈی کے ارونا، گورو گوگوئی، عمران مسعود، محمد جاوید، مولانا محب اللہ، کلیان بنرجی، اے راجہ، لاوُو سری کرشن دیو، دلیشور کامت، اروند ساونت، ایم سریش گوپی ناتھ، نریش گنپت مہاسکے، ارون بھارتی اور اسد الدین اویسی سمیت لوک سبھا سے کل 21 ممبران اور راجیہ سبھا کے 10 ممبران کو شامل کیا جانا چاہئے ۔

اس کے لیے انہوں نے لوک سبھا سے راجیہ سبھا سے 10 ممبران پارلیمنٹ کے نام طلب کرنے کی تجویز بھی پیش کی۔ جے پی سی ارکان کے ناموں کے ساتھ کرن رجیجو نے لوک سبھا میں یہ تجویز بھی پیش کی کہ یہ کمیٹی بل پر غور کرنے کے بعد پارلیمنٹ کے اگلے اجلاس کے پہلے ہفتے کے آخری دن اپنی رپورٹ پیش کرے۔ لوک سبھا نے اس تجویز کو صوتی ووٹ سے منظور کرلیا۔

وقف بورڈز کو چلانے والے قانون میں ترمیم سے متعلق اس بل میں موجودہ ایکٹ میں دور رس تبدیلیوں کی تجویز پیش کی گئی ہے، جس میں وقف اداروں میں مسلم خواتین اور غیر مسلموں کی نمائندگی کو یقینی بنانا بھی شامل ہے۔

بل کے مقاصد اور وجوہات کی تفصیل کے مطابق یہ بل موجودہ قانون کے سیکشن 40 کو حذف کرنے کا انتظام کرتا ہے جو بورڈ کو یہ فیصلہ کرنے کے اختیارات سے متعلق ہے کہ آیا کوئی جائیداد وقف جائیداد ہے یا نہیں۔ ترمیمی بل سنٹرل وقف کونسل اور ریاستی وقف بورڈ کو وسیع البنیاد ڈھانچہ فراہم کرتا ہے اور ایسے اداروں میں مسلم خواتین اور غیر مسلموں کی نمائندگی کو یقینی بناتا ہے۔

Leave a Reply

Your email address will not be published. Required fields are marked *