جھارکھنڈ کےسابق وزیراعلیٰ چمپائی سورین کی جےایم ایم کےخلاف کھلی بغاوت، کہا۔۔ تمام راستے کھلے ہیں
چمپائی سورین نے کہا، میرے پاس تین آپشن تھے۔ سیاست سے سبکدوش ہونا، نئی پارٹی قائم کرنا یا ساتھیوں کے ساتھ کوئی مختلف راستہ اختیار کرنا۔ میں دو دن سے لگاتار خود کا جائزہ لے رہا ہوں۔ اتنی توہین اورمیری عزت نفس مجروح ہونے کے بعد میں متبادل راستہ تلاش کرنے پر مجبور ہوا۔
جھارکھنڈ کے سابق وزیر اعلیٰ چمپائی سورین کے بی جے پی میں شامل ہونے کی خبروں کے درمیان ایک بڑا بیان سامنے آیا ہے۔ چمپائی سورین نے سوشل میڈیا پر اپنے حامیوں کے لیے ایک پوسٹ شیئر کی، جس میں انہوں نے واضح کیا کہ ان کا اگلا پلان کیا ہونے والا ہے۔ انہوں نے یہ بھی بتایا کہ انہیں ایسا فیصلہ کیوں لینا پڑا۔ اتنا ہی نہیں انہوں نے جھارکھنڈ کے وزیر اعلیٰ ہیمنت سورین کو بھی اپنے اشارے میں جواب دیا ہے۔
چمپائی سورین نے کہا، غیر معمولی حالات کے درمیان، 31 جنوری کو، انڈیا اتحاد نے مجھے وزیر اعلیٰ کے طور پر منتخب کیا۔ میں نے پوری لگن سے کام کیا لیکن بار بار میری توہین کی گئی۔ میرے پروگرام منسوخ کر دیے گئے ہیں۔ آخر کسی وزیراعلیٰ کا پروگرام بغیر کسی اطلاع کے منسوخ ہو جائے تو کیا یہ تکلیف دہ نہیں ہو گا؟ اجلاس میں میرا استعفیٰ مانگا گیا۔ میری عزت نفس مجروح ہوئی، اسی لیے میں جذباتی ہوں۔ پہلی بار میرا دل اندر سے ٹوٹا ہے۔ میں اپنا درد کس کو بتاؤں؟ اس لیے میں آپ لوگوں سے یہ شئیر کر رہا ہوں۔ پارٹی کے سپریمو صحت مند اور فعال نہیں ہیں۔ عوام میرے کام کا جائزہ لیں گے۔
چمپائی سورین نے کہا، میرے پاس تین آپشن تھے۔ سیاست سے سبکدوش ہونا، نئی پارٹی قائم کرنا یا ساتھیوں کے ساتھ کوئی مختلف راستہ اختیار کرنا۔ میں دو دن سے لگاتار خود کا جائزہ لے رہا ہوں۔ اتنی توہین اورمیری عزت نفس مجروح ہونے کے بعد میں متبادل راستہ تلاش کرنے پر مجبور ہوا۔ لیکن اس دن سے آج تک، اور آنے والے جھارکھنڈ اسمبلی انتخابات تک، اس سفر میں میرے لیے تمام راستے کھلے ہیں۔
مجھے پروگرام میں آنے سے روک دیا گیا
چمپائی سورین نے لکھا، آج خبر یں دیکھنے کے بعد آپ سب کے ذہنوں میں بہت سے سوالات اٹھ رہے ہوں گے۔ آخر ایسا کیا ہوا جو کولہن کے ایک چھوٹے سے گاؤں میں رہنے والے ایک غریب کسان کے بیٹے کو اس موڑ پر لے آیا؟ جب انہیں اقتدار ملا تو انہوں نے بابا تلکا مانجھی، لارڈ برسا منڈا اور سدو کانہو جیسے ہیروز کو خراج عقیدت پیش کرتے ہوئے ریاست کی خدمت کا عہد کیا تھا۔ جھارکھنڈ کا ہر بچہ جانتا ہے کہ اپنے دور میں میں نے کبھی کسی کے ساتھ کوئی غلط کام نہیں کیا اور نہ ہی ہونے دیا۔ اسی دوران ہولی کے اگلے دن مجھے معلوم ہوا کہ پارٹی قیادت نے اگلے دو دنوں کے لیے میرے تمام پروگرام ملتوی کر دیے ہیں۔ اس میں ایک عوامی پروگرام دمکا میں تھا جبکہ دوسرا پروگرام پی جی ٹی اساتذہ کو تقرری خط تقسیم کرنے کا تھا۔ پوچھنے پر معلوم ہوا کہ 3 جولائی کو انڈیا اتحاد کی طرف سے قانون ساز پارٹی کی میٹنگ بلائی گئی ہے، تب تک آپ بطور وزیر اعلیٰ کسی بھی پروگرام میں شرکت نہیں کر سکتے۔
پہلی بار، میں اندر سے ٹوٹا ہوا ہوں:چمپائی سورین
چمپائی سورین نے پوچھا، کیا جمہوریت میں ایک وزیر اعلیٰ کے پروگرام کو دوسرے شخص کے ذریعے منسوخ کروانے سے زیادہ ذلت آمیز کوئی بات ہو سکتی ہے؟ توہین کا یہ کڑوا گھونٹ پینے کے باوجود میں نے کہا کہ تقرری خطوط کی تقسیم صبح ہے، جبکہ دوپہر کو پارٹی کا اجلاس ہوگا، اس لیے وہاں سے گزرنے کے بعد اس میں شرکت کروں گا۔ لیکن، صاف انکار کر دیا گیا تھا۔
گزشتہ چاردہائیوں کے اپنے بے عیب سیاسی سفر میں پہلی بار میں اندر سے ٹوٹا تھا۔ میری سمجھ میں نہیں آرہا تھا کہ میں کیا کروں۔ دو دن تک، میں خاموش بیٹھا اور اس سارے واقعے میں اپنی غلطی تلاش کرتا رہا۔ اقتدار کا ایک ذرہ بھر لالچ بھی نہیں تھا لیکن اپنی عزت نفس پر یہ چوٹ کس کو دکھاؤں؟ اتنی توہین اور تحقیر کے بعد میں متبادل راستہ تلاش کرنے پر مجبور ہوا۔
[u][b] Здравствуйте![/b][/u]
Заказать [b]диплом[/b] о высшем образовании.
[url=http://rossbiz.ru/home/402478]rossbiz.ru/home/402478[/url]