urdu news today live
Headlines

سپریم کورٹ نےٹاسک فورس بنانے کاکیااعلان،عدالت نے ڈاکٹروں کی حفاظت پراٹھائے سوال

سپریم کورٹ نےٹاسک فورس بنانے کاکیااعلان،عدالت نے ڈاکٹروں کی حفاظت پراٹھائے سوال

چیف جسٹس آف انڈیا،ڈی وائی چندرچوڑ نے کہا کہ یہ صرف کولکاتا میں قتل کا معاملہ نہیں ہے (کولکاتا ریپ اینڈ مرڈر کیس)، یہ مسئلہ پورے ملک میں ڈاکٹروں کی حفاظت کا ہے۔ عدالت نے اس معاملے کا ازخود نوٹس لیا ہے۔

چیف جسٹس آف انڈیا ڈی وائی چندرچوڑ نے کہا کہ طبی پیشہ ور افراد کو کئی طرح کے تشدد کا سامنا کرنا پڑتا ہے۔ وہ چوبیس گھنٹے کام کرتے ہیں۔ کام کے حالات نے انہیں تشدد کا شکار بنا دیا ہے۔ سپریم کورٹ نے جونیئر ڈاکٹر کی عصمت دری اور قتل کیس اور اسپتال میں توڑ پھوڑ کے معاملے کا ازخود نوٹس لیا۔ چیف جسٹس ڈی وائی چندرچوڑ کی سربراہی والی بنچ میں جسٹس جے بی پاردی والا اور جسٹس منوج مشرا شامل تھے۔

بنچ نے اس معاملے میں متاثرہ کی شناخت ظاہر ہونے پر تشویش کا اظہار کیا۔ اس کے علاوہ پولیس کی تفتیش سے لے کر اس معاملے میں آر جی کار میڈیکل کالج کے پرنسپل سندیپ گھوش کے رول تک ہر چیز پر سوالات اٹھائے گئے۔ عدالت نے کیس میں ۸ رکنی ٹاسک فورس بنانے کا فیصلہ کیا۔ ایمس کے ڈائرکٹر ڈاکٹر ایم سری نواسن کے علاوہ کئی اور ڈاکٹروں کے نام اس میں شامل تھے۔

چیف جسٹس آف انڈیا ،ڈی وائی چندرچوڑ نے کہا کہ یہ صرف کولکاتا میں قتل کا معاملہ نہیں ہے (کولکاتا ریپ اینڈ مرڈر کیس)، یہ مسئلہ پورے ملک میں ڈاکٹروں کی حفاظت کا ہے۔ عدالت نے اس معاملے کا ازخود نوٹس لیا ہے۔

ہمیں ڈاکٹروں بالخصوص خواتین ڈاکٹروں اور نوجوان ڈاکٹروں کے تحفظ کے بارے میں تشویش ہے۔ ہم نے دیکھا کہ وہاں کوئی ڈیوٹی روم نہیں ہے۔ ہمیں ان کے کام کی جگہ پر محفوظ حالات کے لیے قومی اتفاق رائے اور پروٹوکول تیار کرنا چاہیے۔

ہم جانتے ہیں کہ وہ تمام انٹرنز، ریزیڈنٹ ڈاکٹرز اور سب سے اہم خاتون ڈاکٹر ہیں۔ زیادہ تر نوجوان ڈاکٹر روزانہ 36 گھنٹے کام کر رہے ہیں۔ ہمیں ان کے لئےکام کےدوران محفوظ حالات کو یقینی بنانے کے لیے ایک قومی پروٹوکول تیار کرنا ہوگا۔ ایسا پروٹوکول صرف کاغذ پر نہیں بلکہ زمین پر ہونا چاہیے۔

پولیس نے ہزاروں لوگوں کو اندر کیوں آنے دیا، کرائم سین کی حفاظت کیوں نہیں کی۔ پرنسپل کا تبادلہ دوسرے کالج میں کیوں کیا گیا؟ سی بی آئی جمعرات تک اس معاملے میں اسٹیٹس رپورٹ داخل کرے۔ چونکہ تفتیش نازک مرحلے پر ہے اس لیے رپورٹ براہ راست عدالت کو دی جائے۔

کولکاتا کے آر جی کر میڈیکل کالج میں جب بھیڑ داخل ہوئی تو پولس کیا کر رہی تھی؟ یہ واقعہ بہت سنگین ہے۔ اس لیے عدالت کی نگرانی میں ٹاسک فورس بنائی جائے گی۔

ہم ایک نیشنل ٹاسک فورس بنانا چاہتے ہیں جس میں تمام ڈاکٹروں کو شامل کیا جائے۔ ڈاکٹر ،ہم پر اعتماد کرتے ہیں۔ انہیں یہ بھی سمجھنا چاہیے کہ ملک کا ہیلتھ کیئر سسٹم ان کے کنٹرول میں ہے، اس لیے انہیں کام پر واپس آنا چاہیے۔

ہم یہاں ڈاکٹروں کی حفاظت کو یقینی بنانے کے لیے موجود ہیں۔ ہم اسے ہائی کورٹ پر نہیں چھوڑیں گے۔ یہ بڑے قومی مفاد کا معاملہ ہے۔

خاتون ڈاکٹر کی لاش اہل خانہ کے حوالے کرنے کے 3 گھنٹے 30 منٹ بعد ایف آئی آر کیوں درج کی گئی؟

ممتا نے حکومت اور اسپتال انتظامیہ کی سرزنش کی اور پوچھا کہ انتظامیہ کیا کر رہی ہے؟ ایف آئی آر درج کرانا اسپتال کی ذمہ داری تھی، کیونکہ متاثرہ کا خاندان وہاں نہیں تھا۔

ایسا لگتا ہے کہ اس جرم کا صبح سویرے پتہ چلا تھا۔ پرنسپل نے اسے خودکشی کا معاملہ قرار دینے کی کوشش کی۔ والدین کو لاش دیکھنے کی اجازت نہیں دی گئی۔

Leave a Reply

Your email address will not be published. Required fields are marked *