کل بھارت کیوں بندہے؟ کیاکھلے رہے گااورکیارہے گا بند؟ کس ریاست میں کتنا ہوگا اثر؟
کل بھارت کیوں بندہے؟ کیاکھلے رہے گااورکیارہے گا بند؟ کس ریاست میں کتنا ہوگا اثر؟
ملک بھر سے وسیع پیمانے پر کامیاب ہونے کا آثار ہیں۔حکام کو ہدایت دی گئی ہے کہ وہ احتجاج کے دوران امن و امان برقرار رکھنے کے لیے سخت اقدامات کریں۔ ریاستوں کو ایس سی اور ایس ٹی گروپس میں ذیلی درجہ بندی کرنے کی اجازت دینے کے سپریم کورٹ کے فیصلے نے بڑے پیمانے پر تنازعہ کو جنم دیا ہے۔
ریزرویشن بچاؤ سنگھرش سمیتی (Reservation Bachao Sangharsh Samiti)نے درج فہرست ذات (ایس سی) اور درج فہرست قبائل (ایس ٹی) ریزرویشن سے متعلق سپریم کورٹ کے حالیہ فیصلے کے خلاف بدھ (21 اگست) کوملک گیر بند کا اعلان کیا ہے۔ بند، جس کو راجستھان بھر میں ایس سی/ایس ٹی کمیونٹیز کی جانب سے نمایاں حمایت حاصل ہوئی ہے، ملک بھر سے وسیع پیمانے پر کامیاب ہونے کا آثار ہیں۔حکام کو ہدایت دی گئی ہے کہ وہ احتجاج کے دوران امن و امان برقرار رکھنے کے لیے سخت اقدامات کریں۔ ریاستوں کو ایس سی اور ایس ٹی گروپس میں ذیلی درجہ بندی کرنے کی اجازت دینے کے سپریم کورٹ کے فیصلے نے بڑے پیمانے پر تنازعہ کو جنم دیا ہے۔ اس فیصلے کا مقصد انتہائی ضرورت مند لوگوں کو ریزرویشن کو ترجیح دینا ہےلیکن مختلف سماجی اور سیاسی تنظیموں نے اس کی سخت مخالفت کی ہے۔
کیا بند رہے گا اور کیا کھلا رہے گا؟
ریزرویشن بچاؤ سنگھرش سمیتی نے احتجاج کے ساتھ اظہار یکجہتی کے لیے تمام کاروباری ادارے بند رکھنے کا مطالبہ کیا ہے۔ تاہم، ٹائمز آف انڈیا کی ایک رپورٹ کے مطابق، یہ غیر یقینی ہے کہ آیا ملک بھر کی مارکیٹیں اس کی پیروی کریں گی یا نہیں ، کیونکہ مارکیٹ کمیٹیوں کی طرف سے کوئی سرکاری تصدیق نہیں ہوئی ہے۔ اگرچہ بند کی وجہ سے پبلک ٹرانسپورٹ اور پرائیویٹ سیکٹر کے کاموں میں خلل پڑنے کا امکان ہے لیکن ایمبولینس جیسی ضروری خدمات جاری رہیں گی۔
مختلف میڈیا رپورٹس کے مطابق بند کی کال کے باوجود سرکاری دفاتر، بینک، اسکول، کالج اور پیٹرول پمپ کھلے رہیں گے۔ اس کے علاوہ ہنگامی خدمات بشمول طبی دیکھ بھال، پینے کا پانی، پبلک ٹرانسپورٹ، ریل خدمات اور بجلی کی فراہمی جاری رہے گی۔
انتظامیہ کی کیا تیاریاں ہیں؟
بدامنی کے امکان کے پیش نظر، پولیس فورسز نے ملک بھر میں، خاص طور پر حساس سمجھے جانے والے اضلاع میں اپنی موجودگی بڑھا دی ہے۔ ویڈیو کانفرنسنگ کے ذریعے ایک اعلیٰ سطحی میٹنگ بلائی گئی جس میں ڈویژنل کمشنر، ڈسٹرکٹ مجسٹریٹ اور اعلیٰ پولیس افسران نے شرکت کی۔
مغربی اتر پردیش کو خاص طور پر حساس علاقے قراردیاگیاہے اور اسے ہائی الرٹ پر رکھا گیا ہے۔ڈی جی پی یو آر ساہو نے کہا، “ہم نے اپنے افسران کو ہدایت دی ہے کہ وہ بند کو منظم کرنے والے گروپوں کے ساتھ ساتھ مارکیٹ ایسوسی ایشنز سے بات چیت کریں تاکہ موثر تعاون کو یقینی بنایا جا سکے۔