بی جے پی نے جموں کشمیر کو افغانستان میں تبدیل کردیا ہے-انسداد تجاوزات مہم پر محبوبہ مفتی کا بیان

نئی دہلی: 7 فروری (ایجنسی) پی ڈی پی صدر محبوبہ مفتی نے انسداد تجاوزات مہم کو تنقید کا نشانہ بنایا اور بی جے پی کے علاوہ جموں کشمیر انتظامیہ پر لفظی حملہ کرتے ہوئے انہیں یونین ٹریٹری کو ایک بلڈوزر پالیسی پر عمل کرتے ہوئے افغانستان بنانے کا الزام لگایا ہے-انہوں نے کہاکہ بی جے پی ابتداً اعلان"ایک سمویدھان' ایک ویدھان' ایک پردھان' نے 'ایک ملک' ایک زبان' ایک مذہب' جہاں کوئی آئین نہیں ہے -ایک پریس کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے پیپلز ڈیموکرٹیک پارٹی(پی ڈی پی)چیف نے ملک کی اپوزیشن پارٹیوں سے بی جے پی کے مظالم پر"خاموش تماشائی" نہیں بنے رہنے کی اپیل کی ہے-سیاسی جماعتیں بشمول کانگریس' لفٹ' ڈی ایم کے' ٹی ایم سی' سماج وادی پارٹی اوردیگر کو اپنی آواز بلند کرنا چاہئے اور جموں کشمیر کے عام لوگوں کے ساتھ مظالم پر خاموش نہیں رہناچاہئے-جب لفٹیننٹ گورنر منوج سنہا کی جانب سے غریبوں کے گھر وں کو ہاتھ نہیں لگانے کی ممانعت کے متعلق پوچھنے پر محبوبہ نے کہاکہ یہ امیر اورغریب کے درمیان میں اختلاف پیدا کرنے کی ایک پہل ہے-انہوں نے دعویٰ کیاکہ سچ تو یہ ہے کہ ٹن کے سایہ والے چھوٹے مکان بھی ڈھادئے گئے ہیں جو واضح کرتا ہے کہ اس پیغام پر کوئی عمل آواری نہیں ہے- پیپلز ڈیموکرٹیک پارٹی سربراہ نے الزام لگایاکہ بی جے پی اس کی وحشیانہ اکثریت کوہرچیز کیلئے ہتھیا ر اور آئین کو "مہندم" کرنے کیلئے استعمال کر رہی ہے-انہوں نے کہاکہ فلسطین اب بھی بہتر ہے- کم ازکم لوگ بات کرتے ہیں - کشمیر افغانستان سے ابتر ہے جہاں لوگوں کے گھر ڈھانے کیلئے بلڈوزروں کا استعمال کیاجارہا ہے- لوگوں کے چھوٹے گھر ڈھانے کی وجہہ کیاہے- کیاکوئی بلڈوزر پالیسی ہے-محبوبہ مفتی نے کہاکہ اس کا خمیازہ جموں کشمیر کے عوام نے برداشت کیاہے- جو کچھ بھی 2019سے ہو رہا ہے وہ ہماری شناخت'ہماری معیشت ' ہماری ملازمتوں ' ہماری زمینوں پر حملہ ہے-سابق وزیر اعلیٰ نے کہاکہ بی جے پی ہر چیز کوڈھارہی ہے جس میں آئین بھی شامل ہے-جموں کشمیر کو باقی ملک میں ضم کرنے کیلئے کہہ کر آرٹیکل370کو برخاست کیاگیاہے-انضمام کے متعلق تو مجھے نہیں معلوم مگر بڑے پیمانے پر تباہی ضرور ہوئی ہے-تمام اداروں بشمول میڈیا کوہتھیار بنالیاگیاہے-وہ عدلیہ کو بھی زیرکرنا چاہتے ہیں - محبوبہ نے کہا کہ توہین عدالت کے مقدمے سے بچنے کیلئے وہ عدلیہ پر کچھ زیادہ نہیں بولیں گے- آئین کے متعلق کوئی بھی بات کرتا ہے تو اس کو دبادیاجاتا ہے- انہوں نے استفسار کیاکہ آئینی دفعات کی تعمیل میں آرٹیکل 370کو ہٹایاگیاتھا؟-