کیاوزیراعظم نریندرمودی، پاکستان میںSCOاجلاس میں کریں گےشرکت؟ وزارت خارجہ نےدیایہ جواب
کیاوزیراعظم نریندرمودی، پاکستان میںSCOاجلاس میں کریں گےشرکت؟ وزارت خارجہ نےدیایہ جواب
رندھیر جیسوال نے کہا کہ ہمیں ایس سی او اجلاس کے لیے پاکستان کی طرف سے دعوت نامہ موصول ہوا ہے۔ ہمارے پاس اس پر کوئی اپ ڈیٹ نہیں ہے۔ آپ لوگوں کو بعد میں صورتحال سے آگاہ کیا جائے گا۔
SCO Meeting: پاکستان نے وزیر اعظم نریندر مودی کو اکتوبر میں ہونے والے شنگھائی تعاون تنظیم (ایس سی او) کے اجلاس میں شرکت کی دعوت دی ہے۔ اس حوالے سے ہندوستانی وزارت خارجہ کا ردعمل سامنے آیا ہے۔ ہفتہ وار پریس کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے وزارت خارجہ کے ترجمان رندھیر جیسوال نے کہا کہ ہاں ہمیں پاکستان کی جانب سے ایس سی او اجلاس کے لیے دعوت نامہ موصول ہوا ہے۔
کیا وزیراعظم نریندرمودی کریں گے شرکت؟
صحافیوں سے خطاب کرتے ہوئے رندھیر جیسوال نے کہا کہ ہمیں ایس سی او اجلاس کے لیے پاکستان کی طرف سے دعوت نامہ موصول ہوا ہے۔ ہمارے پاس اس پر کوئی اپ ڈیٹ نہیں ہے۔ آپ لوگوں کو بعد میں صورتحال سے آگاہ کیا جائے گا۔ تاہم وزارت خارجہ کی اطلاع سے یہ واضح نہیں ہوا کہ آیا وزیر اعظم مودی ایس سی او میٹنگ میں شرکت کریں گے یا نہیں؟
ی ایم مودی کا دورہ سنگاپور
وہیں وزارت خارجہ نے وزیر اعظم مودی کے دورہ سنگاپور کے بارے میں تفصیلات سے بھی آگاہ کیا۔ وزارت خارجہ کے مطابق، وزیر اعظم مودی اپنے سنگاپوری ہم منصب کی دعوت پر 4۔5 ستمبر کو سنگاپور کا دورہ کریں گے۔ اس سے قبل وزیراعظم 3 سے 4 ستمبر تک برونائی کے دورے پر ہوں گے۔
یادرہے کہ اس سے پہلے وزیر خارجہ ایس جے شنکر نے پاکستان کو لے کر بڑا بیان دیا ہے۔ انہوں نے کہا ہے کہ پاکستان کے ساتھ مذاکرات کا مرحلہ ختم ہو چکا ہے۔ ہم ان کے ساتھ تعلقات کا تصور کیسے کر سکتے ہیں۔ انہوں نے کہا کہ ہر عمل کا ردعمل ہوتا ہے۔ وزیر خارجہ نے دہلی میں ایک کتاب کی ریلیز پروگرام میں کہا کہ جب ضرورت پڑی تو ہم جواب بھی دیں گے۔
‘ہم خاموش نہیں رہیں گے’:وزیر خارجہ ڈاکٹر ایس جے شنکر
وزیر خارجہ ڈاکٹر ایس جے شنکر نے کہا، ‘پاکستان کے ساتھ بلاتعطل بات چیت کا دور ختم ہو گیا ہے، جہاں تک جموں و کشمیر کا تعلق ہے، آرٹیکل 370 کو ختم کر دیا گیا ہے، تو مسئلہ یہ ہے کہ ہم پاکستان کے ساتھ کیسے نمٹ سکتے ہیں۔ ایسے میں اب سوال یہ ہے کہ ہم پاکستان کے ساتھ کس قسم کے تعلقات چاہتے ہیں؟ جے شنکر نے مزید کہا کہ ہم خاموش نہیں رہیں گے۔ ایسے میں ہمیں پاکستان کے ساتھ کس قسم کے تعلقات کے بارے میں سوچنا چاہیے؟ انہوں نے واضح کیا کہ ہندوستان اب دہشت گردی اور بات چیت کو ایک ساتھ نہیں دیکھ سکتا اور اگر پاکستان ، ہندوستان سے مذاکرات کرنا چاہتا ہے تو اسے اپنی پالیسی پر نظر ثانی کرنا ہوگی۔