یوپی میں یہ کیا ہورہا ہے؟ اب اپنے بھی اٹھارہے ہیں یوگی سرکار کے فیصلوں پر سوال، بی جے میں کتنا بڑا ہے ہنگامہ؟
یوپی میں یہ کیا ہورہا ہے؟ اب اپنے بھی اٹھارہے ہیں یوگی سرکار کے فیصلوں پر سوال، بی جے میں کتنا بڑا ہے ہنگامہ؟
بی جے پی کے ریاستی صدر بھوپیندر چودھری نے چیئرمین سے درخواست کرکے یوگی حکومت کے نزول لینڈ بل کو سلیکٹ کمیٹی کو بھیجوادیا ہے۔ ایسا لگتا ہے کہ نائب وزیر اعلیٰ کیشو موریہ جو لائن بار بار کہہ رہے تھے کہ تنظیم حکومت سے بڑی ہے، اسے ریاستی صدر نے سچ ثابت کر دیا
لکھنو : اتر پردیش بی جے پی میں یہ کیا ہو رہا ہے؟ اپوزیشن پارٹیاں تو احتجاج کریں گی ہی اور کر بھی رہی ہیں ۔ مگر اتحادی اور اور اب اپنی پارٹی کے لوگ بھی حکومت کے خلاف آواز اٹھا رہے ہیں۔ یہاں ’’نزول لینڈ بل‘‘ کا خاص طور پر ذکر کیا جا رہا ہے۔ بی جے پی کے ریاستی صدر بھوپیندر چودھری نے چیئرمین سے درخواست کرکے بل کو سلیکٹ کمیٹی کو بھیجوادیا ہے۔ ایسا لگتا ہے کہ نائب وزیر اعلیٰ کیشو موریہ جو لائن بار بار کہہ رہے تھے کہ تنظیم حکومت سے بڑی ہے، اسے ریاستی صدر نے سچ ثابت کر دیا ۔ بل کی منظوری فی الحال معدوم نظر آتی ہے۔
نزول لینڈ کیا ہے؟
یہ بل قابضین سے نزول لینڈ کو واپس لینے سے متعلق ہیں۔ بل سے پہلے یہ جاننا ضروری ہے کہ نزول لینڈ کیا ہوتی ہے ؟ برطانوی حکومت نے انگریزوں کی مخالفت کرنے والوں سے بہت سی زمینیں چھین لی تھیں۔ وقت کے ساتھ ساتھ زمینوں کے اصل مالکان بھی ادھر ادھر ہو گئے۔ بہر حال کچھ عرصے بعد ایسی زمینیں طویل مدتی لیز پر دوسرے لوگوں کو دے دی گئیں۔ اس بل میں یہ شق ہے کہ قابضین کی کرایہ داری میں مزید توسیع نہیں کی جائے گی۔ یہاں تک کہ اگر کسی نے ایسی زمین کی ملکیت کے لیے کوئی رقم ادا کی ہے تو اسے بھی سود کے ساتھ واپس کر دیا جائے گا۔ لیکن زمین حکومت کے پاس ہی آئے گی۔ حکومت کی دلیل ہے کہ اس زمین پر ترقیاتی کام کرائے جائیں گے۔ اگر یہ بل لاگو ہوتا تو 2025 کے بعد سبھی قبضہ کنندگان کو نزول لینڈ سے ہٹنا ہوتا۔ اگر وہ نہیں ہٹتے تو ڈی ایم ان سے بازار کے نرخوں پر کرایہ وصول کرتا۔
انوپریہ پٹیل کا احتجاج
سب سے پہلے این ڈی اے کی مرکزی حکومت میں شامل انوپریہ پٹیل نے اس کی مخالفت کی۔ اپنا دل لیڈر پٹیل نے اسے غریبوں کے خلاف حکومت کا اقدام قرار دیا تھا۔ اس کے بعد بی جے پی کے ممبران اسمبلی سدھانت سنگھ اور ہرش وردھن واجپئی نے اس کی مخالفت کی۔ ان تینوں کی مخالفت کی وجہ بھی سمجھ میں آتی ہے۔ پریاگ راج ایک ایسی جگہ ہے جہاں بہت زیادہ نزول لینڈ ہے۔ ظاہر ہے کہ اس کا اثر وہاں بہت زیادہ ہوگا۔ وہاں 1857 کے انقلاب کے بعد انگریزوں نے بہت ساری زمین پر قبضہ کر لیا تھا۔ رفتہ رفتہ اس کے اصل مالکان کہیں اور چلے گئے۔ جبکہ زمین شہریوں کو لیز پر دیدی گئی ہے یا بعض جگہ سرکاری دفاتر ہیں۔ اس لیے وہاں کے لیڈروں کو احتجاج کی آواز بلند کرنی پڑی۔ لیکن اس میں پارٹی کے ریاستی صدر بھوپیندر چودھری کے بھی آجانے سے یہ معاملہ سنگین ہو گیا ہے۔
رگھوراج پرتاپ سنگھ کی آواز
پرتاپ گڑھ کے ایم ایل اے رگھوراج پرتاپ سنگھ بھی اس بل کی سخت مخالفت کر رہے ہیں۔ مقامی صحافی کہہ رہے ہیں کہ ان کے اور ان کے حامیوں کے پاس بھی نزول لینڈ ہے۔ تاہم اس حوالے سے ابھی کوئی ثبوت نہیں ہے۔ لیکن رگھوراج پرتاپ سنگھ نے قانون ساز اسمبلی میں نزول قانون کے خلاف اچھی دلیل دی۔ انہوں نے کہا کہ الہ آباد ہائی کورٹ خود نزول لینڈ پر بنا ہوا ہے۔ تو کیا حکومت ہائی کورٹ کو وہاں سے ہٹا دے گی؟ تاہم حکومت کی طرف سے قانون ساز اسمبلی میں بتایا گیا کہ عدالتوں اور تعلیمی اداروں کو اس بل سے استثنیٰ دیا گیا ہے۔
قانون ساز کونسل میں کیا ہوا؟
جمعہ کو قانون ساز کونسل میں پیش رفت دلچسپ رہی۔ کیشو موریہ ابھی اس بل کو ایوان میں پیش کرنے کے لیے کھڑے ہی ہوئے تھے کہ بھوپیندر چودھری نے چیئرمین سے اس کو سلیکٹ کمیٹی کو بھیجنے کی درخواست کردی۔ اس پر چیئرمین نے کہا کہ پہلے بل ایوان میں پیش تو کردیا جائے۔ اس کے بعد بل پیش کیا گیا اور صوتی ووٹ سے اسے سلیکٹ کمیٹی کے پاس بھیج دیا گیا۔
[url=http://dexamethasoneff.online/]dexamethasone usa[/url]