غزہ میں چرچ بنا اسرائیلی فضائی حملے کا نشانہ، پناہ کے لیے ٹھہرے ہوئے متعدد افراد کے ہلاکت کا حماس کا دعویٰ
لسطینی گروپ حماس کے ساتھ اسرائیل کی جنگ آج 14ویں روز میں داخل ہوگئی ہے۔ مغربی رہنماؤں کا دورہ اسرائیل جاری ہے۔ حماس نے کہا ہے کہ 7 اکتوبر کو حماس کے حملوں کے جواب میں اسرائیل کی جانب سے غزہ پر بمباری شروع کرنے کے بعد سے ہلاک ہونے والے 3,785 افراد میں 1,524 بچے بھی شامل ہیں۔
غزہ: فلسطینی گروپ حماس کے ساتھ اسرائیل کی جنگ آج 14ویں روز میں داخل ہوگئی ہے۔ مغربی رہنماؤں کا دورہ اسرائیل جاری ہے۔ برطانوی وزیراعظم رشی سنک نے تل ابیب کی حمایت کی ہے۔ انہوں نے اسرائیلی وزیر اعظم بنجامن نیتن یاہو پر بھی دباؤ ڈالا کہ وہ غزہ کو مزید انسانی امداد فراہم کریں۔
قابل ذکر ہے کہ حماس کے حملے میں کم از کم 1400 افراد ہلاک اور 200 سے زائد افراد کو یرغمال بنایا گیا تھا۔ اسرائیل کے دورے سے واپس آنے کے بعد امریکی صدر جو بائیڈن واشنگٹن کے اتحادیوں کو درپیش بڑھتے ہوئے بحران کے پیش نظر اسرائیل اور یوکرین کے دفاع میں امریکیوں کو شامل کرنے کی کوشش کر سکتے ہیں۔
حماس نے کہا ہے کہ 7 اکتوبر کو حماس کے حملوں کے جواب میں اسرائیل کی جانب سے غزہ پر بمباری شروع کرنے کے بعد سے ہلاک ہونے والے 3,785 افراد میں 1,524 بچے بھی شامل ہیں۔ جبکہ اسرائیل کے وزیر دفاع نے زمینی فوج کو غزہ کی پٹی میں داخل ہونے کے لیے تیار رہنے کو کہا ہے۔ تاہم انہوں نے یہ نہیں بتایا کہ حملہ کب شروع ہوگا۔ جمعرات کو غزہ کی سرحد پر اسرائیلی پیادہ فوجیوں کے ساتھ ایک میٹنگ میں یوو گیلنٹ نے فوج سے اپیل کی کہ وہ منظم ہو جائیں، پیش قدمی کے احکامات کے لیے تیار رہیں۔
دوسری جانب حماس کے ساتھ اسرائیل کی جنگ پر اسرائیل اور حزب اللہ کے درمیان بڑھتی ہوئی سرحدی کشیدگی کے باعث امریکہ، برطانیہ اور جرمنی نے اپنے شہریوں کو لبنان چھوڑنے کا مشورہ دیا ہے۔ وزیر اعظم نریندر مودی نے فلسطینی اتھارٹی کے صدر محمود عباس سے بات کی اور غزہ کے الاحلی اسپتال میں شہریوں کی ہلاکت پر تعزیت کا اظہار کیا۔ آئی ڈی ایف کے ترجمان ریئر ایڈمرل ڈینیئل ہگاری نے کہا کہ فوج نے اب تک 203 یرغمالیوں کے اہل خانہ کو بتایا ہے کہ ان کے پیاروں کو غزہ کی پٹی میں رکھا گیا ہے۔