urdu news today live

سرکاری تقررات کےلئے عمر کی حد مےں کمی،محکمہ پولےس مےں اےک ہفتہ کے اندر نامزدگی کے ضوابطہ مےں ترمےم
دھرمستھلا معاملے کی جانچ جلد از مکمل کرنے کی ہداےت :وزےر داخلہ پر مےشور
بنگلورو۔30ستمبر(سالار نےوز) وزیر داخلہ ڈاکٹر جی پرمیشور نے کہا کہ محکمہ پولیس میں سب انسپکٹرز اور کانسٹیبلوں کی بھرتی کےلئے عمر کی حد میں مستقل نرمی اور ایک ہفتے کے اندر بھرتی کے قواعد و ضوابط میں ترمیم کی جائے گی۔اخباری نمائندوں سے بات کر تے ہوئے وزےر داخلہ نے اس بات کی جانکاری دی اور بتاےا کہ داخلی ریزرویشن کی وجہ سے بے شمار افراد اس مواقع سے محروم ہےں، ان افراد کےلئے وزےر اعلیٰ سدارامےا اےک میعاد تک محدود کر تے ہوئے 2027ءتک تمام محکمہ جات کے تقررات اور عمر کی حد مےں کمی کی ہے ۔ انہوںنے بتاےا کہ محکمہ پولیس میں عمر کی حد میں مستقل طور پر نرمی کےلئے اقدامات کئے جا رہے ہیں۔وزےر داخلہ نے بتاےا کہ مختلف ریاستوں میں عمر کی حد سے متعلق معلومات حاصل کی گئی ہیں، کئی ریاستوں میں عمر حد میں 27,30,33 سال تک کی چھوٹ ہے۔ انہوں نے کہا کہ رےاستی حکومت کانسٹےبلز اور پولیس سب انسپکٹرز کے عہدوںکےلئے عمر کی حد میں مستقل طور پر نرمی کےلئے بھی اقدامات کر ے گی ۔پرمےشور نے بتاےا کہ یہ درست نہیں ہے کہ دھرمستھلا معاملے کی جانچ میں تاخیر ہو رہی ہے، سازش کرنے والوں کی گرفتاری میں قانونی پیچیدگیاں ہیں۔انہوںنے کہا کہ کئی معاملات میں ایف ایس ایل رپورٹس زیر التواءہیںاور ایس آئی ٹی کے اہلکار اپنے طرےقہ سے کام کر رہے ہیں، اب تک موصول ہوئے چند حصے لیبارٹری بھیج دئے گئے ہےں اور پہلے پائے جانے والے حصوں کو ڈیفائیڈ کیا گیا ہے۔ انہوں نے کہا کہ جانچ جلد مکمل کرنے کی ہدایت دی گئی ہے۔وزےر داخلہ نے بتاےا کہ اس دوران انسان کی کھوپڑیاں اور ہڈیاں وہاں پائے جانے کے سلسلے مےں ہر کوئی درخواست دےنے لگے ہےں ۔ انہوں نے کہا کہ ایسی چیزوں کو ختم کرنے کی ضرورت ہے۔ انہوںنے بتاےا کہ مہیش تیماروڈی تڑی پار معاملے میں عدالت میں چیلنج کیا ہے ۔حکومت عدالتی فےصلے کا انتظار کر رہی ہے جس کے بعد گرفتاری سمیت تمام کارروائیاں قانون کے مطابق کی جائیںگی۔علاوہ ازیں حکومت ایس آئی ٹی کو کوئی ہدایت نہیں دے گی،جانچ کے مرحلے پر اس طرح کی کوئی حد مقرر کرنا ممکن نہیں۔ واضح فیصلہ آنے کےلئے اہم معلومات درکار ہیں، ایف ایس ایل رپورٹ کو حتمی شکل دی جائے۔ پرمیشور نے کہا کہ ایس آئی ٹی کے اہلکار سپریم کورٹ میں مفاد عامہ کی عرضی کو خارج کرنے کے معاملے پر غور کر سکتے ہیں اور اپنی رپورٹ میں اس کا ذکر کر سکتے ہیں۔پرمےشور نے بتاےا کہ مرکزی وزیر پرہلاد جوشی اور رکن پارلےمان تیجسوی سوریا کا یہ بیان کہ لوگوں کو سماجی اور تعلیمی سروے کے دوران معلومات نہیں دینی چاہئے اور اس کا بائیکاٹ کرنا چاہئے، درست نہیں ہے مرکزی حکومت 2026ءمیں آبادی اور ذات پات کی مردم شماری کرائے گی، اس وقت دوسروں کوبیانات سے گرےز کرنا چاہئے۔انہوںنے کہا کہ کیا یہ درست ہوگا اگر انہیں کہا جائے کہ وہ مرکزی حکومت کی مردم شماری میں حصہ نہ لیں؟۔وزےر داخلہ نے بتاےا کہ تعلیمی سماجی سروے میں ایسی کیا چیز ہے جس کا غلط استعمال کیا جا سکتا ہے؟ لوگوں کی حالت جاننے کےلئے سروے کیا جا رہا ہے ،اس میں بھی رکاوٹ ڈالی جا رہی ہے۔ انہوں نے سوال کیا کہ اگر حقائق پر مبنی معلومات دستیاب نہیں ہیں تو عوامی بہبود کے پروگرام کیسے مرتب کئے جا سکتے ہیں۔پرمےشور نے بتاےا کہ سروے کو مقررہ وقت میں مکمل کیا جائے گا، مثال کے طور پر ٹمکور ضلع میں 7 لاکھ خاندان ہیں ،2 لاکھ خاندانوں کا سروے پہلے ہی مکمل ہو چکا ہے۔ انہوں نے کہا کہ زیر التواءمکانات کا سروے بقیہ مدت میں مکمل کر لیا جائے گا۔وزےر داخلہ نے واضح کےا کہ کارپوریشن بورڈز کی تقرری میں کوئی ابہام نہیں ہے ۔ وزےر اعلیٰ اور پارٹی صدر کے درمیان بات چیت اور ہائی کمان کی توجہ دلانے کے بعد یہ تقرری کا عمل کےا گےا ہے ۔اس سے قبل بھی جب وہ پارٹی کے صدر تھے اےسا ہی عمل اپناےا گےا تھا ، ہائی کمان کو فہرست پیش کر کے منظوری لینے اور پھر تقرری لینے کا رواج نہیں ہے۔انہوں نے بتاےا کہ کارپوریشن بورڈز کے ڈائرکٹرز کی تقرری کےلئے ان کی سربراہی میں 11 رکنی کمیٹی تشکیل دینے کے ساتھ اس کی فہرست بھی دے دی ہے۔ انہوں نے کہا کہ اس میں مزید اضافہ ہٹا کر تقرری کا عمل جاری ہے۔پرمےشور نے بتاےا کہ انہیں وزیر ضمیر احمد خان کے اس بیان کا علم نہیں کہ 50 فیصد وزراءکو تبدیل کیا جا رہا ہے۔ کابینہ کا معاملہ وزیراعلیٰ و ہائی کمان پر چھوڑ دےا گےا اور اس معاملہ مےں کسی سے کوئی بات چےت نہےں ہو ئی ہے۔ ہائی کمان سمیت کسی نے بھی اس معاملے پر ان سے بات نہیں کی ہے۔وزےر داخلہ نے بتاےا کہ وہ ٹمکور کو وسےع کرنے اور گریٹر ٹمکور بنانے پر تبادلہ ¿خیال کیا ہے۔ اس کے علاوہ بنگلوروساﺅتھ ضلع میں کنیگل تعلقہ کو شامل کرنے سے متعلق انہیں کوئی علم نہیں ہے۔

Leave a Reply

Your email address will not be published. Required fields are marked *