
داونگیرے میں ‘آئی لو محمد’ بینر پر فرقہ وارانہ تصادم
بنگلورو۔ 25 ستمبر(سالار نیوز)کل رات داونگیرے ضلع کے کارل مارکس نگر میں ‘ آئی لو محمد ‘ کے بینر پر ہندو اور مسلم گروپوں کے درمیان پر±تشدد جھڑپوں کے بعد کشیدگی پھیل گئی۔ شکایات اور جوابی شکایات درج کی گئی ہیں۔ اطلاعات کے مطابق، کچھ افراد کو معمولی چوٹیںآئیں۔خبروںکے مطابق پوسٹر ہٹانے پر جھگڑا شروع ہوا اور پتھراﺅتک پہنچ گیا۔پولیس ذرائع نے بتایا کہ رات 10 بجے کے قریب تشدد اس وقت شروع ہوا جب ایک مسلمان شخص نے بیتور روڈ پر 13 ویں کراس کے قریب ایک مکان کے سامنے فلیکس بورڈ لگا دیا۔ نوجوانوں کے ایک گروپ نے جب بینر لگانے پر سوال کیا تو جھگڑا شروع ہوگیا، جس کے دوران قریبی مکانات پر پتھر ا ﺅ کیا گیا۔ حملے میں متعدد گھروں کو مبینہ طور پر نشانہ بنایا گیا جس سے دروازے اور کھڑکیوں کو نقصان پہنچا۔ متاثر ہونے والوں میںکستورما اور چترویلو کی رہائش گاہیں شامل تھیں۔ ایک نوجوان لڑکی کو معمولی چوٹیں آئیں اور اسے سرکاری اسپتال میں داخل کرایا گیا، جب کہ دیگر دو ، ریکھا اور اس کے بہنوئی ہنومانتھو کو بھی چوٹیں آئیں لیکن بعد میں انہیں چھٹی دے دی گئی۔بینر لگانے والے محمد صادق نے الزام لگایا کہ بینرزبردستی ہٹا دیا گیا جس کی وجہ سے جھگڑا ہوا۔ ایسٹر ن زون آئی جی پی بی آر روی کانتے گوڑا اور داونگیرے ایس پی اوما پرشانت سمیت سینئر پولیس حکام صورتحال کو قابو کرنے کیلئے موقع پر پہنچ گئے۔ ضلع ایس پی نے کہا کہ کارل مارکس نگر میں ‘ آئی لو محمد ‘ لکھا ہوا بینر لگایا گیا تھا۔ ایک اور کمیونٹی نے اس کی مخالفت کی اور ہٹانے کا مطالبہ کیا۔ دونوں اطراف کے لوگ جمع ہوئے لیکن پولیس نے انہیں جلدی سے منتشر کردیا۔ پانچ منٹ کے اندر ہم نے صورتحال کو قابو میں کر کے بینر کو ہٹا دیا۔ صورتحال اب مکمل طور پر پرامن ہے۔دریں اثنا، کچھ مسلم خواتین نے آزاد نگر پولیس اسٹیشن سے رابطہ کیا اور امن کی اپیل کی، اس بات پر زور دیتے ہوئے کہ رہائشی عام طور پر ہم آہنگی سے رہتے ہیں اور یہ کہ باہر کے لوگ خلل پیدا کررہے ہیں۔یہ واقعہ منڈیا ضلع میں اس ماہ کے شروع میں گنیش مورتی وسرجن جلوس کے دوران ہوئے اسی طرح کے فرقہ وارانہ تصادم کے بعد پیش آیا ہے۔ حکام نے اس کے بعد سے کارل مارکس نگر میں سیکورٹی کو سخت کر دیا ہے، مزید بڑھتے ہوئے واقعات کو روکنے کے لیے