
سماجی ،معاشی وتعلیمی سروے سے مسلمان غافل نہ رہیں
جمعہ کے موقع پر علمائے کرام اس کی اہمیت پرروشنی ڈالیں: ضمیر احمد خان
بنگلورو ۔2اکتوبر(سالار نیوز)ریاستی حکومت کی طرف سے جاری ذات پات مردم شماری ،سماجی،معاشی وتعلیمی سروے کا کام جہاں اپنے اختتامی مراحل میں داخل ہو رہا ہے وہیں اس بات کی کوشش کی جا رہی ہے کہ زیادہ سے زیادہ لوگوں سے اس سروے کے دوران ڈاٹا اکٹھا کیا جائے۔ ریاستی محکمہ اقلیتی بہبود کی جانب سے اس کےلئے ایک مخصوص ہےلپ لائن قائم کی گئی ہے جو 24گھنٹے کام کر رہی ہے۔ اس کے علاوہ سروے کے کام کی نگرانی کرنے کےلئے اضلاع کے اقلیتی ویلفیر آفیسروں ، ضلع وقف آفیسروں اور کے ایم ڈی سی کے ضلع افسروں کو ذمہ داری دی گئی ہے۔ ریاستی وزیر برائے ہاﺅزنگ ،اقلیتی بہبود واوقاف ضمیر احمدخان روزانہ کی بنیاد پر اس سروے کے کام پر اضلاع میں کی گئی پیش رفت کے بارے میں تمام اضلاع کے افسروں سے ویڈیو کانفرنس کے ذریعہ جانکاری لے رہے ہیں۔ انہوں نے بتایا کہ تمام افسروں سے کہا گیا ہے کہ سروے کے کام میں کسی بھی طرح کی عفلت نہ ہونے پائے ۔ اگر کسی کو اس کام میں لاپروائی کا مظاہرہ کرتے ہوئے پایا گیا تو اس افسر کے خلاف بلا مروت کارروائی کی جائے گی۔ انہوں نے کہا کہ ہےلپ لائن کے ذریعے جب انہوں نے بلاری کے اقلیتی ویلفیر افسر کو کال کیا تو انہوں نے کال نہیں ریسیوکی جس کے سبب ان کو معطل کر دیا گیا ۔ وزیر نے بتایا کہ ان کی طرف سے روزانہ کی بنیاد پر ویڈیو کانفرنس کے ذریعے افسروں سے معلومات حاصل کی جائیں گی اور اگر مقامی سطح پر سروے کے کام کو آگے بڑھانے میں کوئی پریشانی ہو رہی ہے تو اس میں ان کی ہر ممکن مدد کی جائے گی۔ ضمیر احمدخان نے عوام سے اپےل کی ہے کہ وہ سروے کے اس کام میںحکام کا بھر پور ساتھ دیں ۔ اگر کسی علاقے میں اب تک اس سروے کےلئے شمار کنندے نہیں پہنچے ہیں تو وہ ہےلپ لائن پر کال کر کے مطلع کریں تاکہ وہاں پر شمار کنندوں کو روانہ کرنے اور جلد از جلد سروے کے کام کو پورا کرنے کےلئے انتظامات کئے جاسکیں۔ ویڈیو کانفرنس میں ضمیر احمدخان کے ساتھ وزیر اعلیٰ کے سیاسی سکریٹری نصیر احمد،اقلیتی ڈائرکٹوریٹ کے ڈائرکٹر جیلانی موکاشی،اقلیتی کمیشن کے چیرمین یو نثار احمد،کے ایم ڈی سی چیرمین بی کے الطاف خان، سرفراز خان سردار اور دیگر افسروں کی ٹیم موجود ہے۔ضمیر احمد خان نے کہا کہ سروے کے کام کی تکمیل 7اکتوبر کو ہو جائے گی۔ اس سے پہلے جمعہ کے خطبات کے دوران تمام مساجد میں ائمہ اورخطیب حضرات اس سروے کی اہمیت اور اس میں معلومات فراہم کرنے کی ضرورت کے بارے میں عوام کو آگاہ کروائیں اور یقینی بنائیں کہ زیادہ سے زیادہ مسلمان اس سروے میں شامل ہوں اور تفصیلات جمع کروائیں تاکہ جب سروے مکمل ہونے کے بعد ڈاٹا سامنے آئے تو ریاست میں مسلمانوں کی آبادی کا صحیح منظر نامہ سامنے آئے اور ساتھ ہی حکام کو ےہ بھی پتہ چلے کہ مسلمان تعلیمی و معاشی میدان میں کس حد تک پسماندہ ہیں اور ان کی ترقی کےلئے حکومت کی طرف سے کن کن اقدامات کی فوری ضرورت ہے۔