
سپرےم کور ٹ کے تازہ فیصلہ کو بنیاد بنا کرمتعدد ایف آئی آر کی تعداد کم کروانے کی کوشش ہو گی:اسماعیل ذبیح اللہ
بنگلورو۔8اکتوبر(سالار نیوز)شہر کے کے جی ہلی اور ڈی جے ہلی تشدد کیس کے سلسلے میں سپریم کورٹ کا تازہ فیصلہ اس معاملے سے جڑے تمام 138ملزمین کے لیے معاون ہو سکتا ہے عدالت عظمی نے گزشتہ روز صادر کئے گئے فیصلے میں جو تبصرے کیے ہیں انہیں کو بنیاد بناکر باقی سارے ملزمین کے لیے بھی راحت حاصل کی جا سکتی ہے۔ یہ بات ریاستی حکومت کے ایڈیشنل ایڈوکیٹ جنرل اور اس کیس میں وکیل محمد اسماعیل ذبیح اللہ نے بتائی۔ انہوں نے کہا کہ سپریم کور ٹ میں جسٹس ایم ایم سندریش اور جسٹس ستیش چندرا شرما پر مشتمل بینچ نے فیصلہ میں ہی ےہ تبصرےہ کیا ہے کہ اس معاملہ میں ملزمین کو طویل مدت تک پریشان رکھا گیا ہے اس لئے عدالت نے ان کی ضمانت کو مرکزی حکومت کے وکیلوں کی ایک نہ سن کر منظوری دی ہے۔ اسماعیل ذبیح اللہ نے کہا کہ سپریم کور ٹ کا ےہ فیصلہ صرف یو اے پی اے کے تحت پھنسے نوجوانوں کےلئے ہی نہیں بلکہ تمام 139ملزمین کےلئے بھی مددگار ثابت ہو سکتا ہے۔ انہوں نے کہا کہ سپریم کور ٹ کے اس فیصلہ کو بنیاد بنا کر اب باقی تمام نوجوانوں پر درج متعدد مقدمات کو ایک ساتھ نپٹانے کےلئے عدالتوں میں پیروی کی جا سکے گی۔ انہوں نے ایک ہی معاملہ میں نوجوانوں پر درج متعدد ایف آئی آرس کا حوالہ دیتے ہوئے کہا کہ سپریم کورٹ کی طرف سے معروف صحافی ارنب گوسوامی کے کیس میں پہلے ہی ےہ حکم صادر کیا گیا ہے کہ ایک ہی معاملہ میں ملزم کے خلاف متعدد ایف آئی آر درج کروانے کی گنجائش نہیں ہے۔ سپریم کورٹ کے اسی فیصلہ کو بنیاد بنا کر ڈی جے ہلی کے جی ہلی تشدد کیس میں نوجوانوں کے خلاف درج متعدد ایف آئی آر س کو یکجا کرنے کےلئے قانونی ٹیم کام کرے گی اور اس بات کی کوشش کی جائے گی کہ ان پر درج تمام مقدمات کو ایک ایف آئی آر کے تحت لا کر ان کی سماعت کو تیزی سے پورا کروایا جائے۔ انہوں نے بتایا کہ آنے والے دنوں میں اولین ترجیح کے طور پر یو اے پی اے کیسوں میں پھنسے نوجوانوں کی رہائی یقینی بنائی جائے گی اس کے ساتھ ساتھ دیگرنوجوانوں جن پر پولیس نے 30سے35کیس درج کئے ہیں ان تمام کے مقدمات کی تعداد کو کم سے کم کر کے ان کو راحت دلانا ہے ۔ انہوں نے کہا کہ پولیس کی طرف سے متعدد نوجوانوں پر بڑی تعداد میں مقدمات درج کر دئےے جانے کے سبب ضمانت پر رہائی کے بعد بھی ان کا سارا وقت عدالتوں کے چکر کاٹنے میں گزررہا ہے۔