urdu news today live

بنگلورو۔21 مارچ (سالار نیوز)وزیر اعلیٰ سدارامیا نے جمعہ کے رو ز ریاستی اسمبلی میں بی جے پی کی زور دار ہنگامہ آرائی کے درمیان بجٹ پر بحث کا جواب دیتے ہوئے بی جے پی کے اس دعوے کو مسترد کر دیا کہ انہوں نے جو بجٹ پےش کیا و ہ ایک مسلم بجٹ ہے۔ انہوں نے اعداد وشمار پیش کرتے ہوئے کہا کہ اس بجٹ کے ذریعے حکومت نے تمام طبقات کی بہبودی کےلئے منصوبوں کا اعلان کیا ہے اور ےہ تاثر دینا کے صرف مسلمانوں کو خوش کرنے کے لئے بجٹ پےش کیا گیا ہے، بی جے پی کی مسلم دشمنی اور نفرت کا ثبوت ہے۔ انہوں نے کہا کہ کسی بھی پسماندہ طبقے کو آگے لانا حکومت کی ذمہ داری ہے۔ چونکہ مسلمان اس ملک اور ریاست میں تعلیمی معاشی اور سماجی طور پر پسماندہ ترین طبقہ ہے، اس طبقے کو بجٹ میں فنڈز دئےے گئے ہیں۔ لیکن وہ بھی اتنے زیادہ نہیں۔ انہوں نے کہا کہ 4.09لاکھ کروڑ وپے کے بجٹ میں مسلمانوں کی ترقی کےلئے محض 4154کروڑ روپےوں کا اعلان کیا گیا ہے جو کہ 1فیصد کے برابر ہے۔ انہوں نے کہا ،”کرناٹک میں مسلمانوں کی آبادی 15فیصد کے آس پاس ہے کیا اتنی بڑی آبادی کی ترقی کےلئے بجٹ میں ایک فیصد رقم دینا بی جے پی کو زیادہ لگ رہا ہے؟ بی جے پی تعصب کی عینک کو اتار کر مسلمانوں کی بدحالی کو نظر میں رکھ کر اس بجٹ کا مطالعہ کرے تو اسے بات سمجھ میں آئے گی۔ آخر ان باتوں کو لے کر بی جے پی کب تک سماج میں نفر ت کا زہر گھولتی رہے گی؟“ انہوں نے 2022ءتک مختلف طبقات کی ترقیات، انسانی انڈےکس کے اعداد کا حوالہ دیا اور کہا کہ ریاست میں اس انڈکس کے تحت جہاں درج فہرست ذاتوں کی ترقی 0.49فیصد رہی، درج فہرست قبائل کی ترقی 0.44فیصد رہی وہیں اقلیتی طبقات کی ترقی 0.37فیصد رہی۔ اس حساب سے ان طبقات کی ترقی کی جانب توجہ ضروری ہے۔ انہوں نے کہا کہ ریاست میں عام زمرے کی ترقیاتی انسانی انڈےکس 0.644ہے اس حساب سے ان کے او ر اقلیتی طبقات کے درمیان فرق 0.274ہے۔ کیا اس خلیج کو کم کرنے کےلئے حکومت کی طرف سے منصوبوں کا اعلان کرنا غلط ہے؟انہوں نے کہا،” صحت ، تعلےم ، معیار زندگی، ترقیات انسانی وسائل، ان تمام میں اقلیتیں، درج فہرست طبقات سے بھی پےچھے ہیں ۔ےہ تفصیلات چند حقائق بھی بتاتی ہیں ۔ سماج کا ایک طبقہ اگر ترقی کے محاذ پر مکمل طور پر معذور ہو جائے تو کیا حکومت کی ےہ ذمہ داری نہیں کہ اس کو آگے بڑھنے کےلئے سہارا دے؟ اتنی بڑی آبادی کو بجٹ میں اگرایک فیصد رقم دے دی تو اس پر اتنی نفرت کیوں اگلی جا رہی ہے؟ ہندوستان کو وشوا گرو بنانے کی بات کی جاتی ہے۔ کیا ملک کی 14فیصد آبادی کو ترقی سے الگ تھلگ رکھ کر ترقی ممکن ہے؟ کیا اس آبادی کو ترقی کے دھارے کا حصہ بنائے بغیر جی ڈی پی بڑھایا جا سکے گا؟“ انہوں نے کہا کہ مسلمانوں کو ریزرویشن مذہبی بنیاد پر نہیں بلکہ ان کو معاشی پسماندگی کی بنیاد پر دیا گیاہے۔ مسلمانوں کو ریزرویشن دینے کی شروعات 1919ءمیں نالواڑی کرشنا راجا وڈیئر کے دور میں ہوئی تھی۔ اس کے بعد ےہ سلسلہ مرحلہ وار چلتا رہا ۔ سابقہ بی جے پی حکومت نے اپنے تعصب کا مظاہرہ کرتے ہوئے مسلمانوں کو 2Bزمرے میں دئےے گئے ریزرویشن کو ختم کر دیا۔ عدالت میں اس کوچیلنج کیا گیا تو وہاں سالےسیٹر جنرل آف انڈیا کی طرف سے ےہ وعدہ کیا گیا کہ ریزرویشن کے نظام میں کوئی چھیڑ چھاڑ نہیں کی جائے گی اور اس ضمن میں حکومت کی طرف سے جوسر کیولر جاری کیا گیاتھا اس کو التواءمیں رکھا جا رہا ہے۔

9 thoughts on “

Leave a Reply

Your email address will not be published. Required fields are marked *