بیلگاوی میں گنّے کے کسانوں کا احتجاج شدت اختیار کر گیا
پولیس لاٹھی چارج کے بعد کسانوں کا پتھراو¿، باگل کوٹ اور وجئے پور میں بھی احتجاج
بنگلورو۔7 نومبر (سالار نیوز)گنے کے کاشت کاروں کی طرف سے فی ٹن گنے کے عوض 3500روپے کی تائیدی قیمت کی مانگ کرتے ہوئے جاری احتجاج جمعہ کے روز نویں دن میں داخل ہوتے ہی شدت اختیار کرگیا۔ بیلگاوی کے ساتھ ساتھ وجئے پور اور باگل کوٹ میں بھی کسانوں نے احتجاج میں شدت پیدا کردی ہے۔ بیلگاوی میں احتجاج اس وقت بے قابو ہو گیا جب احتجاجی کسانوں کو منتشر کرنے کےلئے پولیس کی کوشش تشدد کا رخ اختیار کر گئی ۔ پولیس نے کسانو ںکو منتشر کرنے کےلئے لاٹھی چارج کیا تو اس کے جواب میں کسانوں نے بھی پولیس پر پتھراو¿ کر دیا جس کے نتیجے میں بیلگاوی میںحالات کشیدہ ہو گئے۔ بیلگاوی میں کسانوں نے تین مقامات پر شاہراہ پر راستہ روک کر احتجاج جاری رکھا جس کے سبب قومی شاہراہ سے گزرنے والی ٹرافک میں خلل کی اطلاعات ہیں ۔بتایا جاتا ہے کہ شاہراہ پر ٹرافک روکنے پر بضد کسانوں پر جب پولیس نے لاٹھی چارج کیا تو اس کے جواب میں کسانو ںنے پولیس پر پتھراو¿ کر دیا اس کی وجہ سے بیلگاوی میں قومی شاہراہ پر ٹول گیٹ کے قریب حالات بے قابو ہو گئے۔باگل کوٹ میں کسانوں نے ہبلی اور سولا پور کو جوڑنے والی شاہراہ کو بند کر کے احتجاج کیا ۔ مدہول کے مداپور گاو¿ں میں کسانوں نے راستہ روک دیا ۔ ضلع میں تین اور مقامات پر راستہ روک کر احتجاج کئے جانے کی اطلاعات ہیں۔ کسانوں کے اس احتجاج کی وجہ سے قومی شاہراہ پر کئی کئی کلومیٹر تک ٹرافک جام رہا۔ باگل کوٹ کے علاوہ وجئے پور میں بھی کسانو ں نے انڈی تعلقہ بند منایا ۔ تعلقہ میں بند کا کافی اثر رہا۔ وجئے پور میں کسانوں کی طرف سے گگن محل کے پاس احتجاج جاری رکھا گیا ہے۔ ضلع میں تین دن سے کسان مسلسل دھرنے پر بےٹھے ہیں ۔ متعدد دلت تنظیموں نے بھی کسانوں کے اس احتجاج کی حمایت کا اعلان کیا ہے۔ کسانوں کی مانگ ہے کہ ان کو گنے کی فصل کے عوض مہاراشٹرا کی طرز پر منافع بخش قیمت فراہم کی جائے۔ وجئے پور میں بھیما شنکر شوگر فیکٹری کے بند کر دئےے جانے کے سبب احتجاج میں اور شدت پےداہو گئی ہے۔ کسانوں نے الزام لگایا کہ گنے کی مناسب قیمت ادا کرنے کی بجائے کارخانہ کو عارضی طور پر بند کر کے ٹال مٹول کیا جا رہا ہے۔ کسانوں نے اعلان کیا ہے کہ جب تک ان کی مانگوں کو پورا نہیں کر دیا جاتا ان کی طرف سے احتجاج جاری رہے گا۔

