urdu news today live

سروے سے متعلق کانگرےس اعلیٰ کمان کی مداخلت نے ہلچل پےدا کر دی
رندےپ سرجے والا نے وزےر اعلیٰ ،نائب وزےر اعلیٰ اور وزراءکے ساتھ تبادلہ خےال کےا
بنگلورو۔19ستمبر(سالار نےوز) جہاں ایک طرف بےک ورڈ کلاس کمےشن کی جانب سے رےاست مےں سماجی، تعلیمی اور اقتصادی سروے کے متعلق غلط فہمےوں کو دور کرنے کےلئے بحث جاری ہے اس سلسلے میں وزےر اعلیٰ سدارامےا نے اہم وزراءسے نجی بات چےت کی ہے ،وہےں دوسری جانب کانگرےس اعلیٰ کمان سے اس معاملے مےں مداخلت نے ہلچل پےدا کر دی ہے۔ وزےر اعلیٰ نے آج وزراءکے ساتھ سروے کے تکنیکی مسائل پر تبادلہ خیال کیا۔ اجلاس مےں نائب وزیر اعلیٰ ڈی کے شیوکمار، قانون اور پارلیمانی امور کے وزیر ایچ کے پاٹل، وزےر برائے محنت سنتوش لاڈ، پسماندہ طبقات کی بہبود کے وزیر شیوراج تنگڈگی، پسماندہ طبقات کمیشن کے چےرمین مدھوسود ھن نائک، اراکین اور ممبر سکریٹری دیانند، پسماندہ طبقات کے ڈائریکٹوریٹ کے سینئر افسران، قانونی ماہرین اور محکمہ قانون کے اعلیٰ افسران شرےک رہے ۔ وزیر اعلیٰ نے تجویز دی ہے کہ اجلاس میں عےسائی اور ذیلی ذاتوں کی الجھن کو دور کرنے کےلئے مذکورہ کالموں کو ہٹا دیا جائے۔ بتایا جاتا ہے کہ اجلاس میں کمیشن کے چےرمین مدھوسودھن نائک نے عیسائی ذیلی ذاتوں کے کالموں کو ہٹانے کی مخالفت کا اظہار کیا ہے۔ انہوں نے کہا کہ اگر ایسی ہلچل پیدا ہوئی تو وہ چےرمین کے عہدے سے استعفیٰ دے دیں گے اس پر ڈی کے شیوکمار نے کہا ہے کہ اگر مدھوسودھن استعفیٰ د ےنا چاہتے ہےں تو دے سکتے ہیں۔بتاےاجاتا ہے کہ اجلاس مےں مدھوسودھن نائک کو وزیر اعلیٰ اور وزیر اےچ کے پاٹل نے اطمےنان دلاےا ۔ اجلاس مےں وزیر اعلیٰ نے سروے فارم سے عیسائیت کے ساتھ ذیلی ذاتوں کے کالموں کو ہٹانے کی تجویز دی ہے اور سروے کا کام مقررہ وقت کے مطابق 22 ستمبر سے شروع کرنے کا حکم دیا ہے۔اس کے علاوہ اے آئی سی سی کے جنرل سکریٹری اور ریاستی کانگریس کے انچارج لیڈر رندیپ سنگھ سرجے والا نے نجی ہوٹل مےں وزیر اعلیٰ، نائب وزیر اعلیٰ اور وزیر کے جے جارج کے ساتھ بات چیت کی اور سروے کے متعلق معلومات حاصل کی۔بتاےاجاتا ہے کہ کانگریس ہائی کمان نے پہلے وزےر اعلیٰ سدارامےا کو حکم دیا تھا کہ وہ کانتاراجو کمیشن کے ذریعہ کئے گئے سروے کو تسلےم نہ کریں اور دوبارہ سروے کی تجویز بھی دی تھی۔ اس کے مطابق، مزید الجھن اس مرحلے پر ابھر رہی ہے جہاں سے نئے سروے کا عمل کب شروع ہونا چاہیے۔ بتاےاجاتا ہے کہ رندیپ سنگھ سرجے والا نے وزیر اعلیٰ سے اس پر تبادلہ خیال کیا اور ہائی کمان کو پیغام روانہ کےا ہے۔گزشتہ دنوں کابینہ کے اجلاس میں سماجی اور تعلیمی سروے اور دوسرے لفظوں میں مردم شماری کے حوالے سے سنجیدہ بات چیت ہوئی۔ چند وزراءنے اس پر اپنے عدم اطمینان کا اظہار کیا۔ عیسائی ذیلی ذات پر معلومات جمع کرنے کی شدید مخالفت کی گئی۔ کچھ وزراءنے سماجی اور تعلیمی سروے کی ضرورت پر سوال اٹھایا۔ ذرائع نے بتایا کہ سروے فارم میں 331 نئی ذاتوں کو شامل کیا گیا اور ان کی درستگی پر اجلاس میں تبادلہ خیال کیا گیا۔حکومت نے سما جی اور تعلیمی رپورٹ کو نظر انداز کر دیا ہے جو اس سے قبل کی گئی تھی۔ دوبارہ سروے کے سلسلے مےں مختلف تنازعات نے جنم لیا ہے۔ کابےنہ اجلاس مےں وکلیگا اور لنگایت برادریوں کے وزراءنے سخت ناراضی کا اظہار کیا تھا جس کی وجہ سے وزیراعلی سروے کے معاملے میں الجھن میں دکھائی دے رہے ہیں۔

One thought on “

Leave a Reply

Your email address will not be published. Required fields are marked *