urdu news today live

حلقے مےں6,018ناموں کو ووٹر فہرست سے ہٹادےاگےا ہے ،شکاےت کے باوجود کو کارروائی نہےں : بی آر پاٹل
بنگلورو۔19ستمبر(سالار نےوز) کلبرگی ضلع کے الند اسمبلی حلقے مےں ووٹ دھاندلی کے متعلق لوک سبھا مےں اپوزےشن لےڈر راہل گاندھی کے لگائے گئے الزامات پر انتخابی کمےشن کی جانب سے مناسب وضاحت نہ ہونے پر اعتراض کر تے ہوئے کانگرےس نے الزام لگاےا کہ سی آئی ڈی جانچ کےلئے ضروری معلومات فراہم نہ کر تے ہوئے جھوٹ بولا جارہا ہے ۔
دیہی ترقی اور پنچایت راج کے وزیر پرینک کھرگے اور الند اسمبلی حلقہ کے رکن اسمبلی بی آر پاٹل نے آج کانگریس دفتر میں ایک مشترکہ پریس کانفرنس میں راہل گاندھی کے الزامات کی تائیدکےلئے معاون دستاویزات جاری کیں۔اس موقع پر اخباری نمائندوں سے بات کر تے ہوئے بی آر پاٹل نے کہا کہ 2023 کے اسمبلی انتخابات سے پہلے ان کی پارٹی کے کارکن وجے کمار نے فون کیا اور کہا کہ بی ایل او نے انہیں بتایا تھا کہ ان کا نام ووٹر فہرست سے ہٹادےا گےا ہے جس کے بعد وجے کمار نے فہرست مےں نام چیک کیا تو وہ پریشان ہوا اور پتہ چلا کہ 6018 ناموں کو ووٹر فہرست سے ہٹا دےا گےا ہے۔انہوںنے بتاےا کہ اس سلسلے میں کلبرگی کے ضلع ڈپٹی کمشنر ،الند کے تحصیلدار ،ریاستی چیف الیکٹورل افیسر اور مرکزی چیف الیکٹورل افیسر سے شکایت کی گئی، اس وقت ناموں کو ہٹانے کا عمل روک دیا گیا تھا۔ انہوں نے کہا کہ اگر نام کو ہٹانے کی کارروائی بند نہ کی جاتی تو وہ انتخابات مےں ہارجاتے ۔ پاٹل نے بتاےا کہ وظےفہ ےاب سوریہ کانت گووند اور گوڈ بائی نامی ایک ناخواندہ خاتون کی طرف سے فی کس12افراد کے ناموں کو ووٹر فہرست سے ہٹانے کےلئے فارم نمبر7جمع کراےا گےا ہے ۔ انہوں نے وضاحت کی کہ نہ تو درخواست گزاروں کو یہ پتا اور نہ ہی جن کے نام ہٹانے کی ضرورت ہے ان کے پاس کوئی معلومات ہیں۔پاٹل نے راہل گاندھی کو مبارکباد پےش کی جنہوںنے الندا میں ووٹ کی دھاندلی پر قومی توجہ مبذول کروائی اور پرینک کھرگے نے اس معاملے میں ان کا ساتھ دےا ہے ۔اس موقع پر وزےر پرےنک کھر گے نے کہا کہ الیکشن کمیشن یہ دعویٰ کر رہا ہے کہ اس نے ووٹروں کے ناموں کو ہٹائے جانے کا پتہ لگایا ہے جو غلط ہے۔ انہوںنے بتاےا کہ رکن اسمبلی بی آر پاٹل اور ان کی جانب سے پولےس تھانے اور الندا اسمبلی حلقے کے الےکشن افسر ممتا جو کلبرگی سب ڈوےژن کی الےکشن افسربھی ہےں ،ان سے شکاےت کی ہے۔انہوںنے بتاےا کہ اےف آئی آر مےں ممتا نے بی آر پاٹل کی طرف سے پےش کئے گئے معلومات کی بنےاد پر شکاےت درج کروائی تھی۔اخباری کانفرنس کے دوران اس سلسلے مےں دستاوےزات بھی پےش کئے گئے۔ پرےنک نے بتاےا کہ ووٹرز کے ناموں کو ہٹائے جانے کے سلسلے مےں 118، 6عرضےاں جمع ہو ئی ہےں لےکن ابھی تک انتخابی کمےشن نے جانچ مےں کو ئی تعاون نہےں کےا ہے۔انہوںنے بتاےا کہ تکنیکی معلومات کی بنیاد پر جب پولیس نے ابتدائی جانچ کی تو فارم نمبر 7 کے ساتھ دئے گئے موبائل نمبر گجرات، مدھیہ پردیش، اتر پردیش، آندھرا پردیش اور تمل ناڈو کی ریاستوں کے ہیں۔وزےر نے بتاےا کہ کمیشن نے کل کہا تھا کہ اس نے 21 فروری 2023 کو پولیس کی جانچ کےلئے تمام قسم کے دستاویزات فراہم کئے تھے جو کہ سراسر غلط ہے۔ انہوںنے بتاےا کہ 4 فروری 2025 کو ریاستی چیف الیکٹورل افیسر کے دفتر کے جوائنٹ کمشنر نے مرکزی چیف الیکشن کمشنر کو ایک خط لکھ کر الند حلقے کے معاملہ میں جانچ افسر کی طرف سے مانگی گئی معلومات فراہم کرنے کی درخواست کی تھی۔ کھر گے نے کہا انہوں نے اب تک ہونے والی تمام خط و کتابت کی معلومات کا ذکر کیا ہے اور یہ خط جاری کیااور کہاکہ جانچ کرنے والے سی آئی ڈی افسران نے 5 اہم نکات پر معلومات مانگی ہیں جن میں او ٹی پی کا ذریعہ، استعمال شدہ آئی پی کا پتا اور آلات کا پتہ وغیرہ شامل ہے۔ انہوں نے شکایت کی کہ کمیشن ان میں سے کوئی بھی انفرمیشن فراہم نہ کر کے ملزمےن کو بچانے کی کوشش کر رہا ہے۔کھر گے نے بتاےا کہ راہل گاندھی نے کہیں بھی یہ نہیں کہا کہ نام آن لائن کے ذرےعے ہٹائے گئے ہےں لےکن افسوس کے انتخابی کمیشن اس طرح گمراہ کیوں کر رہا ہے۔ جب کمیشن سے سوال کیا جاتا ہے تو بی جے پی کے مرکزی وزراءاور اراکےن پارلےمان جواب کیوں دے رہے ہیں؟ انہوں نے سوال کیا کہ کیا یہ سب الیکشن کمیشن کے آو¿ٹ سورس ترجمان کے طور پر کام کر رہے ہیں؟۔ انہوںنے کہا کہ جب بے ضابطگیاں ہوئیں تو ریاست اور مرکز میں بی جے پی کی حکومتیں تھیں۔ بی جے پی حکومت کی طرف سے تفویض کردہ افسران کمیشن اور ضلع انتظامیہ میں کام کر رہے تھے۔ ان کے اپنے افسر نے ابتدائی جانچ کی اور شکایت درج کرائی اور ایف آئی آر درج کر لی گئی ہے۔ انہوںنے کہا کہ کم علم والی بی جے پی راہول گاندھی کی عقل پر سوال اٹھا رہی ہے۔

One thought on “

Leave a Reply

Your email address will not be published. Required fields are marked *