urdu news today live

یتیم خانہ اہل اسلام کے زیر اہتمام 1450یتیم بچوں میں 1.25کروڑ کی اسکالرشپ تقسیم
تنویر سیٹھ ، رضوان ارشد ،محمد علی الحسینی نے ادارے کے اقدام کی ستائش کی
بنگلورو۔4 نومبر (رضوان اللہ خان)شہر کے معروف ادارے یتیم خانہ اہل اسلام بنگلور کی جانب سے یتیم طلباء میں اسکالرشپ کی تقسیم کا ایک پروگرام منعقد کیا گیا۔ اس پروگرام میں 1450طلباءمیں 1.3کروڑ روپئے کی رقم تقسیم کی گئی۔ اس پروگرام میں سابق وزیر اور رکن اسمبلی تنویر سیٹھ اور شیواجی نگر کے رکن اسمبلی رضوان ارشد،کرناٹکا اسٹیٹ بورڈ آف اوقاف کے چیرمین محمد علی الحسینی اور مولانا شمس الدین رشادی بطور مہمان خصوصی شریک رہے۔
رضوان ارشد :شیواجی نگرکے رکن اسمبلی رضوان ارشد نے اس موقع پر اپنے خطاب میں کہا کہ تعلیم کےبغیر ہمارا کوئی مستقبل نہیں، اگر آج ہم تعلیم یافتہ نہیں تو مستقبل میں ترقی کا کوئی تصور بھی باقی نہیں رہے گا۔انہوں نے کہا کہ اسلام میں یتیم کا کوئی تصور نہیں ہے جن بچوں کے والدین نہیں وہ معاشرے کی ذمہ داری ہےں ۔ رضوان ارشد نے کہا کہ ہماری قوم میں جذبہ بہت ہے ڈسپلن نہیں ہے، چھوٹی سی قومیں بڑے بڑے ادارے چلاتی ہیں ہم ایک ادارہ چلا نہیں سکے ۔ آج ہمارے سامنے جو حالات ہیں وہ کٹھن ضرور ہیں لیکن نا امید ہونے کی ضرورت نہیں۔ہم نے اگر تعلیم حاصل کرلی تو آنے والے دن بہت اچھے ہوں گے۔ تعلیم کے ذریعے ہمارےمعاشی اور سماجی حالات بدل سکتے ہیں۔قابلیت کے بل پر جو مقام ملے گا وہ ترقی کا ضامن ہوگا۔خواتین سے مخاطب ہو کر رضوان نے کہا کہ آنے والی دنیا آپکی ہے، خواتین جس طریقے سے سائنس اور ٹیکنالوجی کے شعبے میں کام کر رہی ہیں اس بات کا یقین ہے کہ مستقبل انہی کا ہے ۔ انہوں نے کہا کہ محنت و لگن سے تعلیم حاصل کریں اوراعلیٰ سے اعلیٰ پروفیشنل مکمل کریں ۔ انہوں نے یتیم خانہ اہل اسلام کے ذمہ داروں سے کہا کہ صرف اسکالرشپ دے کر خاموش نہ رہیں، بلکہ ان کی مینٹورشپ کریں اور ان کی صلاحیتوںکو پروان چڑھانے کی فکر کریں۔
تنویر سیٹھ :سابق ریاستی وزیر اور رکن اسمبلی تنویر سیٹھ نے اپنے خطاب میں کہا کہ جس دور سے ہم گزر رہے ہیں وہ آزمائشی ہے۔ انہوں نے طلباءکو مشورہ دیا کہ وہ کسی سے برابری کے جذبے سے یا حسد کے جذبے سے نہ رہیں، بلکہ کوشش سے آگے بڑھیں نہ امید ہونے کی ضرورت نہیں، نیک کام کا اجر اللہ ضرور دے گا۔انہوں نے کہا کہ اداروں کے قیام کے مرحلہ میں بزرگوں نے جن فیصلوں کو عمل میں لایا تھا اس پر عمل کرنے کے ساتھ موجودہ کمیٹی نے بچوں کو پروفیشنل تعلیم تک کا انتظام کیا جوخوش آئند ہے۔ تنویر سیٹھ نے کہا کہ اس ادارے نے انگریزی اسکول شروع کرکے اردو کے نظام کو بھی قائم کیا ہے جس کانتیجہ سامنے آنے کےلئے دس سال کا عرصہ درکار ہے، جلد بازی کی ضرورت نہیں۔ انہوں نے کہا کہ جب وہ وزیر تھے تو آریوا سکیم کے تحت اس وقت 175کروڑ کی رقم صَرف کی گئی ۔ریوو کو نیٹ اور ڈگری کورسوں میں بھی لاگو کیا گیا 2015-16ءسے اب تک اس کے بجٹ میں اضافہ نہیں کیا گیا ہے ۔کونسلنگ کے ذریعے بچوں کی رہنمائی ضروری ہے۔ انہوں نے کہا کہ ان کی کوشش تھی کہ اردو کو ایک زبان کے طور پر باقی رکھا جائے۔ لیکن تعلیم کا ذریعہ انگلش ہو ۔ اس طرےقہ کو اپنا کر انگلش میڈیم شروع کر نے کی وجہ سے ڈراپ آو¿ٹ کا سلسلہ ختم ہوگیا ہے ۔انہوں نے کہا کہ اس بات کی ضرورت ہے کہ علما ءاورعمائدین بیٹھ کر اس امر پر سنجیدگی سے غور کریں۔ انہوں نے مشورہ دیا کہ جہاں ایک اردو اسکول ہے اس کی نگرانی مساجد حاصل کریں۔
محمد علی الحسینی: کرناٹک اسٹیٹ بورڈ آف اوقاف کے چیرمین محمد علی الحسینی نے اپنے خطاب میں کہا کہ اوقافی اداروں کے جو حالات ہیں ان سے سب بخوبی واقف ہیں وہ مشکل دور سے گزر رہے ہیں۔اوقاف میں آج جو مسائل ہیں اسکےلئے ہمارے درمیان موجود شر پسند ہی ذمہ دار ہیں۔اگر اوقاف ادارہ اچھا چلتا ہے تو وہ عبادت میں شامل ہے ،اس میں رکاوٹ ڈالنا اللہ کے کام کو روکنے کے مترادف ہے۔ مولانا شمس الدین راشدی کےخطاب اور دعا پر اس پروگرام کا اختتام ہوا۔اپنی خیرمقدمی تقریر میں نوید احمد خان اعزازی سکریٹری یتیم خانہ اہل اسلام نے کہا کہ ادارہ کی ماہانہ آمدنی 86لاکھ تک بڑھ گئی ہے جس کے نتیجے میں اسکالرشپ جیسی بہت ساری اسکیمیںشروع کی گئیں۔ پروفیشنل اور پی یو سی کورسز میں داخلہ دلوایا گیا ۔ 17تا18طالبات انجینئرنگ میں ہیں اور چند بچیاں ڈگری کورسوں میں زیر تعلیم ہیں۔ انہوں نے کہا کہ ادارے کی طرف سے اسکالر شپ کی تقسیم میرٹ کی بنیاد پر نہیں بلکہ تمام یتیم بچوں کو فراہم کی گئی ہے ۔پروگرام میں شفیق الرحمن صدر،جاوید پٹیل ،فضل احمد،شیما محسن ،ابراہیم شفیق ،شیخ بہادرحمت اللہ، نیازاحمد آرٹی او ،سید شفیع اللہ، سابق کارپوریٹر سید شجاع الدین، مجیب احمد اور دیگر موجود تھے۔

Leave a Reply

Your email address will not be published. Required fields are marked *