urdu news today live

گنا کسانوں کا احتجاج، اسکول کالج بند، ٹریفک نظام درہم برہم
بیلگاوی۔ 4نومبر (یو این آئی) کرناٹک کے بیلگاوی ضلع میں گنے کی مناسب قیمت اور بقایہ جات کی ادائیگی کے مطالبے پر کسانوں کی تحریک منگل کے روز مزید شدت اختیار کر گئی۔ کسانوں کے بڑھتے ہوئے غصے اور تحریک کے پھیلا¶ سے فکرمند انتظامیہ نے اہم علاقوں میں اسکولوں اور کالجوں میں تعطیل کا اعلان کر دیا ہے ، جبکہ دکانیں اور تجارتی ادارے یکجہتی کے اظہار میں رضاکارانہ طور پر بند رہے ۔ ناراض کسانوں نے علاقے کی کئی اہم سڑکوں کو بھی جام کر دیا۔ احتجاج کرنے والے کسان گنے کے لیے فی ٹن 3,500 روپے کم از کم امدادی قیمت کا مطالبہ کر رہے ہیں اور انہوں نے خبردار کیا ہے کہ اگر دو دن کے اندر یہ قیمت طے نہیں کی گئی، تو وہ قومی شاہراہ نمبر چار (بنگلورو۔پونے ) کو بند کر دیں گے ۔وزیرِ داخلہ ڈاکٹر جی. پرمیشور نے کہا کہ انہوں نے بیلگاوی میں جاری احتجاج کے سلسلے میں شکر کے وزیر شیوانند پاٹل سے بات چیت کی ہے اور انہیں ہدایت دی ہے کہ وہ جلد از جلد گنے کی قیمت طے کریں۔ انہوں نے خبردار کرتے ہوئے کہا کہ اگر ایسا نہ ہوا تو پولیس کے لیے حالات پر قابو پانا مشکل ہو جائے گا۔بھارتیہ جنتا پارٹی کے ریاستی صدر وجییندر یدورپا نے تحریک کو اپنی پارٹی کی حمایت دیتے ہوئے کہا کہ کسان کئی دنوں سے حقیقی مسائل پر احتجاج کر رہے ہیں۔ انہوں نے کہا کہ”کسانوں کے مسائل کے حل کے لیے ذمہ دار لوگوں نے نہ تو کسانوں سے ملاقات کی ہے اور نہ ہی ان پر بات چیت کی ہے ۔ اسی لیے بی جے پی نے کسانوں کے مطالبات کو سنجیدگی سے لیا ہے ۔ان کے مطالبات جائز ہیں اور ریاستی حکومت کو اسی کے مطابق جواب دینا چاہیے ، حکومت کو کسانوں کی پریشانیوں کو سنجیدگی سے لینا چاہیے ، اس لیے ہم بھی احتجاج کے مقام کا دورہ کریں گے اور احتجاج میں حصہ لیں گے“ ۔ڈاکٹر پرمیشور نے بی جے پی کی اس تنقید کو مسترد کر دیا کہ کانگریس حکومت اندرونی اقتدار کی کشمکش کا شکار ہے ۔ انہوں نے کہا کہ”بی جے پی کو ایسے الزامات لگانے سے پہلے یہ یاد رکھنا چاہیے کہ اقتدار میں رہتے ہوئے انہوں نے خود کیا کیا تھا“۔

Leave a Reply

Your email address will not be published. Required fields are marked *