urdu news today live

دھرمستھلاکےس مےںمہےش شےٹی کی شکاےت قبول ےارد! اےس آئی ٹی فےصلہ کرے گی
بانومشتاق کومناسب سےکورٹی فراہم کی جائے گی:وزےرداخلہ کی وضاحت
بنگلور۔11ستمبر(سالارنےوز)رےاستی وزیر داخلہ ڈاکٹر جی پرمیشور نے کہا کہ خصوصی تحقےقاتی ٹےم( ایس آئی ٹی) اس بات کی جانچ کرے گی کہ آیا مہیش شیٹی تیماروڈی کی اس شکایت کو قبول کرنا ہے ےانہےں ۔ دھرمستھلا کے تین مختلف لاڈج میں چار مشتبہ اموات ہوئی ہےں ،اس سلسلہ مےں شکاےت قبول کرنے کے بارے مےں اےس آئی ٹی غورکرے گی۔ اگر کیس کو دوسری سمت میں لے جانے کی کوشش کی گئی تو ایس آئی ٹی مختلف طریقے سے تحقیقات کرے گی۔بروز جمعہ بنگلورو میں مےڈےاسے بات کرتے ہوئے وزےرداخلہ نے کہاکہ ہم کسی کے دیے گئے بیان پر فیصلہ نہیں کرتے۔ اےس آئی ٹی کے سامنے جو بھی شکایت کی گئی ہے، اس کے لیے ثبوت دیے گئے ہیں۔اوروہ ان تمام امور کو دیکھ کر فیصلہ کرے گی۔ اگر اسے حکومت کی اجازت کی ضرورت ہے تو وہ پوچھے گی۔ ایس آئی ٹی ہم سے فی الحال کسی اجازت مانگنے نہیں آئی ہے۔ انہوں نے کہاکہ ایس آئی ٹی کے اہلکارمیڈیا یا عوام کو یہ نہیں بتاتے کہ وہ روزانہ کی بنیاد پر کیا کر رہے ہیں۔ بہت سی چیزیں عوامی طور پر شیئر نہیں کی جاتی ہیں۔ یہ نہیں سوچنا چاہئے کہ ایس آئی ٹی اپنی رفتار کھو چکی ہے اور تحقیقات نہیں چل رہی ہیں۔ انہوں نے کہا کہ اےس آئی ٹی ہمیں اس وقت تک نہیں بتائے گی جب تک کہ کئی معاملات میں مکمل معلومات نہیں مل جاتی ہیں۔ اس سوال کے جواب میں کہ جن لوگوں نے دھرمستھلا الزام کیس میں چننیا کی حمایت کی تھی انہیں گرفتار نہیں کیا گیا ہے، پرمےشورنے کہاکہ کیا ہم ایس آئی ٹی کو بتا سکتے ہیں کہ کس کو اور کب گرفتار کیا جائے؟ میڈیا کے کہنے کی بنیاد پراےس آئی ٹی انہیں فوری طور پر گرفتار نہیں کر سکتی جب تک کہ انہیں ضروری معلومات، ثبوت یا دستاوےزات نہیں مل جاتےں۔ انہوں نے کہا کہ وہ اس کا جائزہ لیں گے اور بعد میں کارروائی کریں گے۔ جس نے بھی خلاف قانون کام کیا اس کے خلاف پولیس کارروائی کرے گی۔ پرمیشورا نے کہا کہ وہاں اشتعال انگیز تقریریں کرنا درست نہیں ہے۔ مدور واقعہ کے حوالے سے ہم شروع سے یہ کہتے رہے ہیں۔ اس میں سیاست نہ کریں۔ پولیس پر چھوڑ دیں، وہ پتھراو¿ کرنے والوں کو پکڑ کر قانون کے مطابق کارروائی کریں گے۔ چاہے وہ مسلمان ہو، ہندو ہو یا کوئی اور، اگر کسی نے خلاف قانون کام کیا ہے تو اس کے خلاف کارروائی کی جائے گی۔ یہ معاملہ پولیس پر چھوڑ دیا جائے۔ ان سب باتوں کو ایک طرف چھوڑ کر کسی کے لیے یہ ٹھیک نہیں کہ وہ جا کر اشتعال انگیز تقریریں کریں اور عوام کو پھر سے بھڑکائیں۔ وہاں فرقہ پرست نفرت انگےز انداز میں بات کرکے اور ایسے مشتعل کرنے والے الفاظ استعمال کر کے وہ کیا حاصل کر رہے ہیں ۔ اس سے یہ بات واضح ہوگئی ہے کہ وہ یہ سب کچھ سیاسی سازش سے کر رہے ہیں۔
اے ایس پی کا تبادلہ: اس حوالے سے بات کرتے ہوئے پرمےشور کا کہنا تھا کہ اگر اندرونی طور پر کوتاہی ہوئی ہے تواس پر کارروائی کی جانی چاہئے ۔چاہئے وہ انسپکٹر ہو ےاسب انسپکٹر ۔ اگر ان کی ڈیوٹی میں کوتاہی پائی گئی تو محکمہ کارروائی کرے گا۔ ہم مصنفہ بانو مشتاق کو سکیورٹی فراہم کرکے رہیں گے۔ اس بارے میں کسی کو کچھ کہنے کی ضرورت نہیں۔ انہوں نے واضح کیا کہ ہم سیکورٹی فراہم کریں گے۔تقررات کے لئے عمر کی حد میں اضافے کے سوال پرانہوںنے کہاکہ ہم نے پولیس کانسٹیبل کی بھرتی کے لیے عمر کی حد میں نرمی پر بات کی ہے۔ ہم جانچ کر رہے ہیں کہ مختلف ریاستوں میں عمرکی حدکےاہے۔ کانسٹیبل کی اسامیوں پر برسوں سے بھرتی نہیں کی گئی۔ عمر کی حد میں دو یا تین سال اضافے کا مطالبہ کیاگےا ہے۔ دوسری ریاست میں عمر کی حد کیا ہے؟ میں نے ڈی جی پی کواس کی جانچ کر کے حکومت کو تجویز بھیجنے کی ہدایت کی ہے۔ تجویز موصول ہونے کے بعد ہم مزید کارروائی کریں گے۔ انہوںنے کہاکہ پولیس جوڑے کا بین الاضلاع تبادلہ حکومتی حکم کے مطابق کیا جا رہا ہے۔
سدارامیا نے 22 ستمبر سے 7 اکتوبر تک ذات پات کے سروے میں عوام سے بھرپور شرکت کی اپیل کی

Leave a Reply

Your email address will not be published. Required fields are marked *