urdu news today live

بارش کے متاثرین کی مدد کےلئے 1000کروڑ روپئے کے معاوضے کا مطالبہ
بنگلورو۔19 مئی(سالار نیوز)بنگلورو میں بارش سے متعلق تباہی کی بنیادی وجہ کے طور پر حکومت کی”غیر ذمہ داری“کو مورد الزام ٹھہراتے ہوئے، اپوزیشن بی جے پی نے تشویش کا اظہار کیا ہے کہ بارش کے ایک ہی وقت نے عالمی سطح پر شہر کی شبیہ کو خراب کیا ہے اور امدادی کارروائیوں کے لئے فوری طور پر 1,000کروڑ روپئے جاری کرنے کا مطالبہ کیا ہے۔ ایک اخباری بیان میں ریاستی اپوزیشن کے لےڈر آر اشوک نے کہا کہ ایک دن کی بارش نے کانگریس حکومت کے ’برانڈ بنگلورو‘ کے حقیقی رنگ کو بے نقاب کر دیا ہے۔ ریاستی حکومت اپنی دوسری سالگرہ کے موقع پر منگل (20مئی 2025)کو ہوسپیٹ میں ایک بڑے کنونشن کے انعقاد کے لئے تیار ہونے کا حوالہ دیتے ہوئے، انہوں نے کہا کہ وزیر اعلیٰ سدارامیا اور نائب وزیر اعلیٰ ڈی کے شیوکمار بنگلورو میں بارش سے متاثرہ علاقوں میں فوری طور پر جانے کے بجائے، مجوزہ کنونشن پر توجہ مرکوز کر رہے ہیں۔ انہوں نے الزام لگایا کہ مجھے آدھی رات سے شہر کے مختلف حصوں سے مدد کے لئے کالیں موصول ہو رہی ہیں۔ بہت سے لے آٹ ڈوب گئے ہیں، سینکڑوں گاڑیاں سیلاب میں بہہ گئی ہیں، پانی ایک یتیم خانے میں بھی داخل ہو گیا ہے، لوگ رات بھر جاگتے رہے لیکن متعلقہ حکام نے ابھی تک ان کے لیے کھانے کا کوئی انتظام نہیں کیا اور بی بی ایم پی مدد کے لئے آگے نہیں آئی۔ بارش کیتباہی کے لئے پچھلی حکومت کو ذمہ دار ٹھہرانے پراشوک نے حیرت کا اظہار کیا کہ اگر یہ سچ ہے، تو نائب وزےراعلیٰ نے پچھلے دو برسوں میں شہر کے بنیادی ڈھانچے کو بہتر بنانے کےلئے کیا کیا؟ حکومت کی گزشتہ سال کی غلطیوں سے سبق نہ سیکھنے کی وجہ سے یہ تباہی آئی ہے۔ نالوں، سٹارم واٹر چینلز اور راج کالوے کی صفائی پہلے سے ہو جانی چاہئے تھی۔ انہوں نے دلیل دی کہ اگر وائٹ ٹاپنگ اور سڑکوں کی مرمت کے جاری کاموں سے اٹھنے والے ملبہ کو صاف کر دیا جاتا تو اس صورتحال سے بچا جا سکتا تھا۔ انہوں نے نشاندہی کی کہ نائب وزےراعلیٰ گزشتہ سال سائی لے آو¿ٹ اور ننداگوکلا لے آٹ جیسے مصیبت زدہ علاقوں کا دورہ کیا تھا جب وہ سیلاب زدہ تھے، ان کے لئے مستقل حل کا وعدہ کیا تھا۔ تاہم، وہ وعدے صرف کاغذوں پر ہی رہ گئے تھے کیونکہ یہ لے آو¿ٹ دوبارہ ڈوب گئے تھے۔ اس بات کی نشاندہی کرتے ہوئے کہ ہیبال، کورمنگلا اور ورشابھاوتی کی تینوں علاقوں میں سیلاب آچکا ہے اور شہر میں اگلے چند دنوں تک موسلا دھار بارش جاری رہنے کا اشارہ ہے، انہوں نے کہا کہ ہنگامی امداد کے لئے فوری طور پر ایک ٹاسک فورس تشکیل اور ایک ہیلپ لائن شروع کی جانی چاہئے۔ انہوں نے سیلاب اور خوراک کی فراہمی سے شدید متاثر ہونے والے ہر گھر کو کم از کم 1 لاکھ روپئے کا معاوضہ دینے کا بھی مطالبہ کیا۔ انہوں نے یہ بھی مطالبہ کیا کہ متاثرین کو کم از کم ایک ماہ تک ریلیف فراہم کرنے کے لیے اقدامات کیے جائیں۔ اس دوران بی جے پی کے ریاستی صدر بی وائی وجئےندرا نے طنز کیا کہ گریٹر بنگلورو ”واٹر بنگلورو“ بن گیا ہے کیونکہ بارش کا ایک ہی وقت شہر کو غرق کرنے کے لیے کافی ہے۔

Leave a Reply

Your email address will not be published. Required fields are marked *