سنگین جرائم کے ایف آئی آر درج کرنے کےلئے نیا ضابطہ
اعلیٰ پولیس حکام سے منظوری کے بغیر کارروائی نہیں ہو گی: ڈاکٹر ایم اے سلیم
بنگلورو۔25 جولائی(سالار نیوز)فوجداری معاملات میں پولیس تھانوں میں کسی بھی ملزم کے خلاف ایف آئی آر کے اندراج کےلئے ڈائرکٹر جنرل آف پولیس ڈاکٹر ایم اے سلیم نے ایک نیاضابطہ طے کیا ہے۔ اس سلسلہ میں جاری ایک سرکلر کے مطابق بھارتےہ نیائے سمہتا(بی این ایس) کی دفعات 304،103(2)،111اور113(B)کے تحت اگر کسی کے خلاف بھی ایف آئی آر درج کرنے کی ضرورت پڑے تو اس کےلئے راست طور پر پولیس تھانے کے حکام کو ایف آئی آر درج کرنے کا اختیار نہیں ہو گا بلکہ ان کو اعلیٰ افسروں سے باضابطہ منظوری کے بعد ہی کارروائی کرنی ہو گی۔ انہوں نے سرکلر میں کہا ہے کہ ان دفعات کے تحت اگر ایف آئی آر کی ضرورت پڑے تو ضلعی سطح پر پولیس سپرنٹنڈنٹ(ایس پی) اور شہری سطح پر ڈپٹی کمشنر آف پولیس (ڈی سی پی)سے تحریری طور پر منظوری لینی لازمی ہو گی۔ انہوں نے کہا کہ اگرہنگامی طور پر اس طرح کی کارروائی کی ضرورت پڑے تو ایف آئی آر درج کرنے کے بعد 24گھنٹوں کے اندر اس کےلئے تحریری اجازت لینی لازمی ہو گی۔ انہوں نے کہا ہے کہ اعلیٰ افسروں کی طرف سے اس طرح کے معاملات کا جائزہ لےنے کے بعد ہی ایف آئی آر کے اندارج کےلئے منظوری دی جائے گی۔بی این ایس کی دفعہ 111کے تحت منظم جرائم، دو یا اس سے زیادہ افراد کے گروہ پر مشتمل غیر قانونی سرگرمی ، دفعہ 103(2)کے تحت مخصوص طبقے ، ذات ، فرقہ ، جنس، زبان، یا شخصیت پر اعتقاد یا بھروسہ کی بنیاد پر پانچ یا اس سے زیادہ افراد کی طرف سے ہونے والے قتل ، دفعہ113(B)، ہندوستان کی سا لمیت، ےکجہتی اور معاشی وقار کو مجروح کرنے کے مقصد سے دھمکی دینا اور اس سے جڑے جرائم کا ارتکاب کرنا یا لوگوں میں خوف ودہشت پےدا کرنے کی کوشش کرنا یا ایسی سرگرمیوں کا حصہ بننا۔دفعہ204چوری کے مقصدسے کسی بھی شخص کی ملکیت کو زبردستی قبضہ میں رکھنا یا اس سے چھین لینا۔ان تمام دفعات کے تحت ایف آئی آر اب اعلیٰ حکام کی تحریری منظوری کے بعد ہی درج ہو سکیں گی۔

