urdu news today live

ٹےکنالوجی کے دورمےں بچوں کوحفظ قرآن کی طرف مبذ ول کرناواقعی قابل ستائش
جامعہ محمدےہ منصورہ مےں منعقدہ تاج الوقارتقرےب سے ڈاکٹرپروےزمدنی کاخطاب
بنگلور۔30جولائی (سالارنےوز)رےاست کے معروف ادارہ جامعہ محمدےہ منصورہ بنگلورکی زےرنگرانی جامعہ کی وسےع مسجدمےں 30جولائی بروز چہارشنبہ حفاظ کرام کی تکرےم ،تہنےت کی اےک نشست بنام تاج الوقار مرکزدارالھدیٰ اڈپی کے زےراہمتام منعقدہوئی ۔اجلاس سے صدارتی خطاب کرتے ہوئے شےخ الجامعہ شےخ خالدمشرف عمری نے کہاکہ جن سےنوں مےں قرآن مجےدہے ،وہ معززومحترم ہےں،اگرعمل سے رشتہ جڑجائے تو دنےاوآخرت مےں کامےابی کی ضمانت ہے۔ شےخ الجامعہ نے قرآن حفظ کرنے کے بعد اپنے اپنے علاقوں اورمےدانوں مےں قرآن مجےدکی تعلےم کوعام کرےں۔ قبل ازےں اجلاس کے مہمان خصوصی ڈاکٹرناکواپروےراحمدعمری مدنی نے حفاظ اوروالدےن کومبارک بادی دےتے ہوئے کہاکہ آج کے مصروف ٹےکنالوجی کے دورمےں والدےن کااپنے بچوں کوحفظ قرآن کی طرف مبذ ول کرناواقعی قابل ستائش ہے۔قرآن سےکھنے اورسکھانے والاطبقہ دنےاکابہترےن طبقہ ہے۔شےخ نے کہاکہ تاج الوقاردراصل حفاظ کرام کی تشجےع اورحوصلہ افزائی کاقومی تحرےک ہے ،اس کے ذرےعہ نئی نسل کوقرآن حفظ کرنے کی ترغےب دےناہے۔حفاظ کی حوصلہ افزائی کرتے ہوئے انہےں حفظ کے مےدان مےں ہی سرگرم رہنے کی تلقےن کی بھی کرناہے۔ انہوں نے کہاکہ ہردورمےں قرآن مجےدکے خلاف ہی رےشہ دوانےاں کی گئی ہےں۔3ہجری 15شوال کوجنگ احدکے موقع پر70صحابہؓ شہےد کےے گئے ۔چوتھی ہجری ماصفرمےں بئرمعونہ کاواقعہ پےش آےا،جس مےں 70حفاظ صحابہ جام شہادت نوش کرگئے۔مسےلمہ کذاب کے خلاف معرکہ ےمامہ کے موقع پر1200صحابہ کرام کی شہادت ہوئی ،اس مےں بھی 70سے زےادہ حفاظ صحابہ تھے۔دشمنوں کے حملہ بغدادپرہوےاکسی اورملک پرےاکہےں بھی ہووہاںقرآن مجےدکے نسخوں کوضائع کےاگےاہے۔باطل کی ساری رےشہ دوانےاں قرآن کے خلاف رہی ہےں۔انہوں نے اسکولوں کالجوں مےں حفظ قرآن کے ماحول پرخوشی کااظہارکےا،اس سلسلہ کوجاری رکھنے کے لےے حفاظ کرام کی تشجےع اوران کی ہمت افزائی کابےڑا اٹھانے کاپےغام دےا۔اجلاس سے شےخ معاذعمری نے بھی خطاب کےا۔اس موقع پر جامعہ محمدےہ منصورہ بنگلورسے حفظ مکمل کرنے والے اب تک کے تمام طلبہ کی عزت افزائی کی گئی ، دارلھدی کی طرف تحائف دےے گئے۔تاج الوقاراجلاس مےں شعبہ حفظ کے نگران شےخ اشفاق احمدمحمدی مدنی ، ودےگراساتذہ ،فارغ حفاظ کرام اورطلبہ کی اےک بڑی تعدادشرےک رہی ۔

8 thoughts on “

Leave a Reply

Your email address will not be published. Required fields are marked *