urdu news today live

ریاستی وزیر مہا دیوپا نے ٹیپو سلطان پر اپنے بیان کا دفاع کیا
بنگلورو۔4 اگست (سالار نیوز)ریاستی و زیر برائے سماجی بہبود ڈاکٹر ایچ سی مہا دیو پا نے اپنے اس بیان کا دفاع کیا ہے کہ حضرت ٹیپو سلطان ؒ نے منڈیا میں دریائے کاویری پر کرشنا راجہ ساگر ڈیم کا سنگ بنیاد رکھا تھا۔ انہوں نے کے آر ایس ڈیم کی دیوار پر موجود تاریخی کتبہ کی تصویر کے ساتھ جواب دیا اور کہا کہ ان کے اس بیان پر تنقید کرنے والے دوستوں کو حقائق سمجھنے چاہئے۔ اس کتبہ میں صاف طور پر لکھا گیا ہے کہ ٹیپو سلطانؒ کی تجویز تھی کہ کاویری پر ایک باندھ کی تعمیر ہو اس کےلئے انہوں نے کا م بھی کیا۔بی جے پی لیڈوں بشمول سی ٹی روی اور آ ر اشوک کی اس معاملہ میں تنقید کا جواب دیتے ہوئے مہا دیو اپا نے کہا کہ اس معاملہ کو فرقہ وارانہ رنگ دینے کی کوشش کرنے سے پہلے ان لوگو ں کو پہلے کے آر ایس میں موجود اس تاریخی کتبہ کا مشاہدہ کرلینا چاہئے۔انہوں نے کہا کہ کنڑا زبان میں موجود اس کتبہ کو ایک بار پڑھ لیا جائے۔ اس کےلئے ان لوگوں کو کنڑا زبان میں پڑھنا سیکھ لےنا چاہئے۔انہوں نے ایسا بالکل نہیں کہاکہ ٹیپو سلطان کے کے آر ایس ڈیم کی تعمیر کروائی تھی۔ نالواڈی کرشنا راجہ وڈیر کی ریاست کےلئے جو دین ہے اسے نظر انداز کرنے کا بی جے پی نے جو الزام لگایا ہے وہ بے بنیاد ہے۔ انہوں نے کہاکہ بی جے پی اگر حقیقت کو تسلےم کرنا نہیں چاہتی تو وہ اس کی مجبوری ہے۔ اس سے قبل اخباری نمائندوں سے بات کرتے ہوئے ریاستی اسمبلی کے اپوزیشن لیڈر آر اشوک نے کہا کہ ریاستی حکومت کرشنا راجہ ساگر ڈیم کو ٹیپو سلطان ڈیم قرار دینے کی کوشش کر رہی ہے۔ انہوں نے کہا کہ اقلیتو ںکو رجھانے کےلئے حکومت کی طرف سے اس طرح کی حرکت کی جا رہی ہے بی جے پی اس کی مخالفت کر ے گی۔

One thought on “

  1. An impressive share, I just given this onto a colleague who was doing a little analysis on this. And he in fact bought me breakfast because I found it for him.. smile. So let me reword that: Thnx for the treat! But yeah Thnkx for spending the time to discuss this, I feel strongly about it and love reading more on this topic. If possible, as you become expertise, would you mind updating your blog with more details? It is highly helpful for me. Big thumb up for this blog post!

Leave a Reply

Your email address will not be published. Required fields are marked *