اپنے کالے کرتوت چھپانے کے لئے جرائم پےشہ افرادہندوتنظےموں مےں شامل ہےں
مسلم نوجوان کے قتل پرچرچاکےوں نہےں ہوتا:دنےش گنڈوراﺅ
بنگلور۔5مئی (سالارنےوز)دکشن کنڑا ضلع انچارج وزیر دنیش گنڈو راو¿ نے الزام لگایا کہ مقتول سوہاس شیٹی ایک راﺅڈی شیٹر ہے۔ اس شخص نے پہلے ایک ہندو اور ایک مسلم نوجوان کا قتل کیا تھا۔ پیر کے روزبنگلورو میںمےڈےاسے خطاب کرتے ہوئے انہوں نے کہا کہ بدمعاش، جرائم پیشہ عناصر کچھ ہندو تنظیموں میں شامل ہو گئے ہیں۔ سٹے بازی مافیا اور مٹکا مافیا اس کاروبار کو چلانے کے لئے ہندوتنظےموں مےں شامل ہو چکے ہیں۔ انہوں نے الزام لگایا کہ اپنے غیر اخلاقی سرگرمیوں کو چھپانے کے لئے مذہب کے نام کا غلط استعمال کیا جا رہا ہے۔ سوہاس شیٹی نامی ایک راﺅڈی شیٹر نے ایک ہندو اور ایک مسلمان کو قتل کےاہے۔ اس پر کوئی بات نہیں کرتا۔ ہندو کارکن ہونے کا کیا مطلب ہے؟ ہندو کوئی تنظیم نہیں، ہندو ایک مذہب ہے۔ ہندو نواز تنظیم کہتے ہوئے جرائم کے ارتکاب کی گنجائش ہے؟انہوںنے سوال کرتے ہوئے کہاکہ میں بھی ہندو ہوں، کیا سوہاس میرا کارکن ہے؟ سوہاس شیٹی کا پس منظر ٹھیک نہیں تھا۔ صفوان اور سہاس کے درمیان اختلاف تھا۔ یہ سب قتل کا سبب بناہوگا۔ انہوں نے بی جے پی پر تنقید کرتے ہوئے کہا کہ انہیں مسئلہ کو سمجھنے کے بعد بات کرنی چاہئے نہ کہ صرف اکسانا چاہئے۔ چلوادی نارائن سوامی کچھ بھی بات کر رہا ہے۔ اگر آپ اسے اپنے سیاسی فائدے کے لئے استعمال کریں گے تو آخر نقصان کس کو ہوگا؟ کسی کے اقتدار اور سیاست کی خاطرکون قربانیاں دے رہے ہےں؟ انہوںنے کہا کہ ہم اےنٹی کمےونل فورس بھی تشکےل دے رہے ہےں۔ دکشن کنڑا ضلع مےں اےسے ہی ہوتارہاتوےہاں کون سرمایہ کاری کرنے آئے گا؟ ایسے بیانات دینے اور ایسی سیاست کرنے کا ان کا مقصد کیا ہے؟ اسی طرح ہنگامہ برپا کرناہے؟ اسی طرح دسےوں ہلاکتیں دےکھنا ہے؟ محکمہ داخلہ کی جانب سے انسداد فرقہ وارانہ فورس بنائی جائے گی۔ ہوم ڈپارٹمنٹ فیصلہ کرے گا کہ اسے کیسا ہونا چاہئے۔ اس کی ضرورت ہے اور پولیس نے بھی اسے سنجیدگی سے لیا ہے۔ فرقہ واریت کا استعمال کرتے ہوئے تشدد کو ہوا دینے والوں کے خلاف سخت کارروائی کی جانی چاہئے۔ انہوں نے کہا کہ یہ عوامی رائے ہے، یہ سب بند ہونا چاہئے۔ انہوں نے یہ بھی واضح کیا کہ اس کا مقصد کسی کو نشانہ بنانا نہیں ہے اور اس کے پیچھے کوئی سیاسی مقصد نہیں ہے۔ہندوتوا تنظیموں کے لیڈروں کو جان سے مارنے کی دھمکیوں پر انہوں نے کہاکہ کون دھمکیاں دے رہاہے؟ یہ دونوں طرف سے ہو رہا ہے۔دونوں مذہبی گروہوں سے دھمکےاں چل رہی ہےں۔ لیکن خبرےں صرف ان (ہندوتوا)کی طرف سے ہے۔ ان (مسلمانوں)کے ساتھ جو کچھ ہو رہا ہے اس کی خبرےں نہےں۔ اشرف مارا گیا، لیکن ابھی تک اس کے بارے میں زیادہ خبرےں نہیں آئی ہےں۔ اگر اشرف ہندو ہوتا تو بڑی خبر بن جاتی۔ انہوں نے کہا کہ آج صورتحال ایسی ہے۔

