اینٹی نکسل فورس کی تشکےل سے رےاست سے نکسلےوں کاخاتمہ ہوا!
اےنٹی کمےونل ٹاسک فورس سے ساحلی علاقہ سے فرقہ وارانہ تشددختم ہوگا؟
بنگلور۔5مئی (سالارنےوز)ہندوراﺅڈی شےٹر سوہاس شیٹی کے قتل کے بعد ساحلی علاقہ میں فرقہ وارانہ تصادم کا ماحول پیدا ہو گیا ہے۔ اس سے قبل ہجومی تشدد میں اشرف نامی نوجوان مارا گیا تھا۔ اسی سلسلہ وار جھگڑوںکے ایک حصہ کے طور پرچار یا پانچ مسلم نوجوانوں پر چاقوو¿ں اور تلواروں سے قاتلانہ حملہ کیاگےا۔ ان تمام واقعات کے تناظر میں ساحلی علاقہ میں فرقہ وارانہ تنازعات کو روکنے کے لئے ایک اینٹی کمےونل ٹاسک فورس بنانے کے لئے تبادلہ خےال کےاجارہاہے۔ جب ریاست میں نکسل سرگرمیوں میں شدت آئی تھی تواینٹی نکسل فورس (اے این ایف) کو نکسلیوں پر قابو پانے کے لئے تشکیل دیا گیا تھا۔ ریاست میں کل 16 اینٹی نکسل فورس (اے این ایف) کیمپ بنائے گئے تھے۔ شیموگہ، کوڈاگو، دکشن کنڑ، ٹمکور اور میسور اضلاع میں اے این ایف کے کیمپ تھے۔ انسداد نکسلزم پر 2018 سے 2025 تک کل 201 کروڑ روپئے خرچ کیے گئے تھے۔ اس میں تنخواہ کے اخراجات 150 کروڑ اور نان سیلری اخراجات 51 کروڑ تھے۔ لیکن اب کرناٹک میں باقی ماندہ تمام نکسل کارکنوں اور لیڈروں نے ہتھیار ڈال دیئے ہیں۔ اس لئے حکومت نے نکسل مخالف فورس کو ختم کرنے کا فیصلہ کیا ہے۔ لیکن اب اسی ماڈل پر ایک اینٹی کمیونل ٹاسک فورس بنانے کا فیصلہ کیا گیا ہے۔ جنوبی کنڑ ضلع میں فرقہ وارانہ سرگرمیوں کی وجہ سے کافی جانی نقصان ہوا ہے۔ املاک کو نقصان پہنچا ہے۔ محکمہ داخلہ کی طرف سے فراہم کردہ اعداد و شمار کے مطابق، 2023، 2024 اور 2025 میں فرقہ وارانہ ہم آہنگی کو خطرہ میں ڈالنے والے افراد کے خلاف کوئی کیس درج نہیں کیا گیا ۔ اس سلسلے میں 2023 میں اڈوپی ضلع میں 9 معاملے درج کیے گئے تھے۔ 2024 میں 5 اور 2025 میں 3 معاملے درج کیے گئے تھے۔ اترا کنڑ ضلع میں 2023مےں اےک اور 2024 اور 2025 میں کوئی کیس درج نہیں ہوا۔ ساحلی علاقے میں فرقہ وارانہ ہم آہنگی کو خطرہ بنانے والی اشتعال انگیز تقریریں تیزی سے کی جارہی ہیں۔ جب کہ 2023 میں جنوبی کنڑ ضلع میںاس الزام کے تحت 1 کیس درج کیا گیا تھا، 2024 اور 2025 میں کوئی کیس درج نہیں ہوا تھا۔ منگلورو شہر میں، 2020 مےں5۔اور 2021 مےں17، 2022 مےں2، 2023مےں6،اور 2024 مےں6 کیس درج کیے گئے۔ اسی طرح، 2020مےںصفر، 2021مےں3، 2022مےں7، 2023اور 2024مےںصفر کے کیس جنوبی کنڑ ضلع میں درج کیے گئے ہیں۔ساحلی اضلاع مےں فرقہ واروانہ تصادم کئی سال سے جاری ہے،گﺅکے نام پرحملہ اوراخلاقی پولےس کے نام سے غنڈہ گردی ےہاں چلتے ہی آرہی ہے۔کوئی بھی حکومت اس پرقابوپانے مےں کامےاب نہےں ہوسکی۔

