urdu news today live

ہر گھر کا ڈیٹا محفوظ کرنے پولیس تھانوں میں ایک نظام تےار کرنے پولےس افسروں کو وزےر داخلہ کی ہداےت
پرمےشور کا کوٹہ پولےس تھانہ کا دورہ ، کار کر دگی کے جائزہ کے بعد اعلیٰ افسران کے ساتھ اجلاس
بنگلورو14جون(سالار نےوز) وزیر داخلہ ڈاکٹر جی پرمیشور نے مشورہ دیا ہے کہ متعلقہ دےہات اور شہروں میں ہر گھر کا ڈیٹا محفوظ کرنے کےلئے پولیس تھانوں میں ایک نظام تیار کیا جائے ۔ا±ڈپی ضلع کے دورے کے دوران انہوں نے کوٹہ پولیس تھانہ کا دورہ کیا اور وہاں انہوں نے اعلیٰ افسران کے ساتھ اجلاس کی اور پولیس اہلکاروں کی کارکردگی کا جائزہ لیا۔
ویسٹرن زون کے آئی جی پی امیت سنگھ، اڈپی ڈسٹرکٹ سپرنٹنڈنٹ ہری رام شنکر اور دیگر حاضر تھے۔اس موقع پر وزیر داخلہ نے تھانہ کے افسران سے سوال کیا کہ کیا پولیس اسٹیشن کی حدود مےں آنے والے علاقوں مےں موجود ہر اےک خاندان کا ڈیٹا موجود ہے؟جب پولےس افسران نے ڈےٹا موجود نہ ہونے کی اطلاع دےنے پر وزےر داخلہ نے افسروں کو ہداےت دی کہ وہ ہر خاندان کا ڈےٹا محفوظ کرنے کےلئے فوری کارروائی کرےں ۔ انہوں نے ہداےت دی کہ اگر 30 دےہات ایک تھانہ کی حدود میں آتے ہیں تو ان دیہات میں ہر گھر کا سربراہ کون ہے، کتنے لوگ ہیں، ان کے پیشہ اور پس منظر کے متعلق معلومات اکٹھی کی جائیں۔ جب افسروں نے انہیں بتایا کہ اینٹی نکسل فورس نے پہلے بھی اس طرح کا ڈیٹا اکٹھا کیا تھا، تو وزےر داخلہ نے اسے تصدیق کرنے کےلئے استعمال کرنے کا مشورہ دیا۔اس دوران ڈاکٹر پرمیشور نے پولیس تھانوں کا دورہ کرنے والوں اور شکایت درج کرانے والوں کی معلوماتی کتاب کا ذاتی طور پر جائزہ لیا۔ انہوں نے دو لوگوں کو منتخب کیا اور ان سے بات کرنے کےلئے پولےس تھانے کے عملہ کے موبائل فون پر کال کی۔جب وزیر داخلہ نے کرشنامورتی نامی شخص سے بات کی تو انہوں نے کہا کہ وہ ایک آٹو میں سفر کر رہے تھے اور ڈرائیور نے میٹر سیٹ نہیں کیا تھااور 80 روپئے کراےہ کی مانگ کی تھی جب اس نے انکار کےا تو 20افراد کو لے کر انہےں دھمکی دی ،کرشنا مورتی کی اس بات پر وزےر داخلہ نے کہا کہ پولیس کو ایسے معاملات کو نظر انداز نہیں کرنا چاہئے۔ انہوں نے افسروں کو ہداےت دی کہ وہ 20 افراد کے گروہ کے سرغنہ کو سامنے لا کر تنبیہ کی جائے ورنہ یہ چھوٹا سا واقعہ مزید دشمنی کا باعث بنے گا۔ انہوں نے خبردار کیا کہ قتل ہجوم کے تشدد کو بھڑکا دے گا۔اس موقع پر وزیر داخلہ نے ایک اور خاتون سے بھی بات کی جس نے شکایت درج کروائی تھی ۔ عورت نے بتاےا کہ گھرےلو جھگڑے کے بعد اس کے شوہر نے گھر مےں گھس کر بچے کےلئے جھگڑا کر تا ہے اور وہ اس کو طلاق کےلئے درخواست دائر کی۔ خاتون نے درخواست کی ہے کہ وہ اس ہراسانی سے گریز کرے جس کا اسے سامنا ہے۔اس سلسلہ میں عملہ کو ہدایت دینے والے وزیر داخلہ نے کہا کہ گھریلو تشدد کو نظر انداز نہ کرےں اور گشتی اہلکار شکایت کنندہ سے واضح معلومات حاصل کرنے کے بعد دوسے تےن دنوں کے اندر معاملہ کی نگرانی کریں، اگر اس کا شوہر واپس آتا ہے اور اسے بدسلوکی، مار پیٹ یا دھمکیاں دیتا ہوا پایا جاتا ہے تو قانونی کارروائی کی جائے۔پرمےشور نے خبردار کیا کہ اگر نظر انداز کیا گیا تو یہ انتہا کی طرف بڑھ سکتا ہے اور یہاں تک کہ قتل کا امکان بھی پیدا ہو سکتا ہے۔پولیس اہلکاروں کے ساتھ بات چیت کے دوران انہوں نے پوچھا کہ انہیں سروےس میں شامل ہوئے کتنا عرصہ ہو گیا ہے جب ایک کانسٹیبل نے کہا کہ وہ 17 سال سے خدمات انجام دے رہے ہیں تو وزیر داخلہ نے پوچھا کہ انہیں ابھی تک ترقی کیوں نہیں دی گئی۔انہوںنے کہا کہ پولےس تھاکا عملہ اچھا کام کر رہا ہے۔ پرمےشور نے یہ بھی کہا کہ احتیاطی تدابیر کی ضرورت ہے اس کے ساتھ ساتھ ان کی رہنمائی کی جانی چائےے۔

Leave a Reply

Your email address will not be published. Required fields are marked *