urdu news today live

بوڑھے والدےن الگ بھی رہےں تواپنی اولادپرمنحصرہوتے ہےں
مہلوک بےٹے کے معاوضہ مےں ماں باپ کوحصہ دےنے ہائی کورٹ کی انشورنس کمپنی کو ہداےت
بنگلور۔13مئی (سالارنےوز)ہائی کورٹ نے کہا ہے کہ ن دنوں بوڑھے والدین کا الگ رہنا عام ہو گیا ہے،لےکن ےہ نہیں کہا جا سکتا کہ وہ اپنے بچوں پر منحصر نہیں ہیں۔ہائی کورٹ نے ایک اہم حکم جاری کیا ہے جس میں کہا گیا ہے کہ حادثہ مےں ہلاک شخص کے والدےن بھی اپنے بیٹے کے معاوضے میں حقدار ہیں۔ عدالت نے اس طرح والدین کے حقوق کو برقرار رکھا، اگر والدین اپنے بیٹے سے الگ رہتے ہیں، تو اس کامطلب ےہ نہےں کہ وہ اب انحصار نہیں کرتے۔معاوضہ کے حقدار نہ ہونے کی دلےل کوعدالت نے یکسر مسترد کر دیا ہے۔ کولار کے ایک پرائمری اسکول میں فزیکل ایجوکیشن ٹیچر کے طور پر کام کرنے والے نارائن سوامی کے حادثہ کیس میں عدالت نے کل معاوضہ ان کی بیوی، بچوں اور والدین میں تقسیم کرنے کا حکم دیا ہے۔ بجاج الیانز جنرل انشورنس کمپنی اور متوفی کے ورثاءنے ہائی کورٹ میں ایک اپیل دائر کی تھی، جس میں والدین کے لئے معاوضہ کا اعلان کرنے والے کولار موٹر ایکسیڈنٹ ٹریبونل (ایم اے سی ٹی) کے حکم کو چیلنج کیا گیا تھا۔ جسٹس کے ایس مدگل اور جسٹس وی کے اروند کی قےادت والی ڈویزن بنچ نے اپیل کو خارج کر دیا اور کولار اےم اے سی ٹی کے حکم کو برقرار رکھا۔ دلائل سننے کے بعد عدالت نے کہاکہ بوڑھے والدین کااپنے بیٹے سے الگ رہنے کامطلب ےہ نہےں ہے کہ وہ بےٹے پر منحصر نہیں۔ بہت سے معاملات میں بچے ملازمت کرتے ہیں اور شہری علاقوں میں رہتے ہیں اور والدین دیہات میں رہتے ہیں۔حکم مےں کہاگےاکہ واقعہ کے دن والدین مکمل طور پر اپنے بیٹے پر منحصر تھے۔لہٰذا وہ اس کی موت کے بعد معاوضے کی رقم میں حصہ کے حقدار ہیں۔حادثہ کے لئے معاوضے کی رقم بڑھا کر 23 لاکھ روپئے کر دی گئی ہے، جس میں 50فےصد بیوی کو، 30فےصد بچوں کے لیے اور20فےصد والدین کو دینے انشورنس کمپنی کوعدالت نے ہدایت دی ہے۔ انشورنس کمپنی کے وکیل کا کہنا تھا کہ مرنے والے کے والدین الگ رہتے ہیں۔ انہیں منحصر نہیں سمجھا جاتا ہے۔ مقتول کے بیٹے کو ہمدردی کی بنیاد پر سرکاری نوکری کی پیشکش کی گئی ہے۔ اس لئے کیس میں ان کے زیر کفالت افراد کے نقصان کا سوال ہی پیدا نہیں ہوتا۔ لہٰذا کوئی معاوضہ فراہم کرنے کی ضرورت نہیں ہے۔ اس پر اعتراض کرنے والے والدین کے وکیل نے کہا کہ اگرچہ متوفی کے والدین الگ رہتے تھے لیکن وہ اپنے بیٹے پر منحصر تھے۔ اس لئے انہوں نے مطالبہ کیا کہ معاوضہ دیا جائے۔

Leave a Reply

Your email address will not be published. Required fields are marked *