دھرمستھلاکے پراسراراموات کی تحقےقات کے دوران
اےس آئی ٹی کے سربراہ ڈی جی بی موہنتی مرکزی سروےس کے لےے منتخب
بنگلور۔30جولائی (سالارنےوز)کرناٹک کے داخلی سلامتی کے محکمہ کے ڈائرکٹر جنرل آف پولیس (ڈی جی پی) پرنب موہنتی ریاست میں ایک ہائی پروفائل کیس کی قیادت کر رہے ہیں۔ رےاست کے دھرمستھلاعلاقہ مےںکئی لاشےںدفن کےے جانے کے الزامات ہےں ۔الزام ہے کہ بااثر لوگوں کی ہدایت پر دھرمستھلا میں سینکڑوں لاشیں دفن کی گئیں۔ ڈی جی پی موہنتی اس معاملے کی تحقیقات کرنے والی خصوصی تحقیقاتی ٹیم (اےس آئی ٹی) کی قےادت کر رہے ہیں، اس معاملہ مےں ایک گمنام شخص کی جانب سے اےف آئی آردرج کی گئی ہے۔ اس شکایت کی بنیاد پرتحقےقات کی جا رہی ہے۔ اس مرحلہ کے دوران ڈی جی پی موہنتی مرکزمےں خدمات کے لےے طلب کےے گئے ہےں،اب سوال یہ پیدا ہوا ہے کہ کیا وہ مرکز کی سروس کے لےے جائیں گے؟ یہ بات معلوم رہے کہ پرنب موہنتی مرکزی حکومت میں خدمات انجام دینے کے لیے اہل ہیں۔ مرکزی حکومت کی تقرریوں سے متعلق کابینہ کمیٹی نے حال ہی میں مرکزی خدمات کے لیے ملک بھر سے 35 آئی پی ایس افسران کا انتخاب کیا ہے۔ اس فہرست میں شامل کرناٹک کے واحد افسر پرنب موہنتی ہیں۔ وہ کچھ عرصہ قبل مرکزی سروس میں تھے۔ اب انہیں دوبارہ مرکزی خدمت کے لیے منتخب کیا گیا ہے۔ اس سے وہ مرکزی تفتیشی ایجنسیوں جیسے مرکزی تفتیشی بیورو (سی بی آئی) اور قومی تفتیشی ایجنسی (این آئی اے) کے ڈائرکٹر جنرل کے عہدوں کے لیے اہل ہو جاتے ہیں۔ چونکہ وہ فی الحال دھرمستھلا میں پراسرار موت کے واقعات کی تحقیقات کرنے والی خصوصی تحقیقاتی ٹیم کے سربراہ کے طور پر کام کر رہے ہیں، اس لیے وہ مرکزی خدمت میں جائیں گے یا نہیں، ےہ معاملہ بہت اہمیت حاصل کرگےا ہے۔ وزیر داخلہ ڈاکٹر جی پرمیشور نے اس کا جواب دیتے ہوئے کہاکہ اگر پرنب موہنتی مرکزی سروس میں جاتے ہیں، تو ایس آئی ٹی میں ایک اور افسر کی تقرری کے لیے بات چیت کی جائے گی۔ انہوں نے کہا کہ قانون کے مطابق مزید اقدامات اٹھائے جائیں گے اور کہا کہ ہم اس بات کا بھی جائزہ لیں گے کہ کیا ایس آئی ٹی کی تفتیش جاری رہ سکتی ہے چاہے انہیں مرکزی سروس میں منتقل کیا جائے۔دوسری جانب دھرمستھلا میں معاملے کی تحقیقات جاری ہے، اور کھدائی دوسرے روز بھی جاری ہے۔ کھدائی کے پہلے دن نشان زد مقامات سے کچھ نہےں ملاڈےہاں سے وہاں سے ہڈےوں کاڈھانچہ تک نہیں ملا۔ اب دوسرے دن بھی دوسرے اور تیسرے مقام پر کھدائی کی گئی ،وہاں سے بھی کوئی نشان ےاڈھانچہ نہےں ملا۔

