urdu news today live

ماں اور بچے کی اموات کی شرح کم سے کم سطح پر لانا اولین ترجیح ہے: وزیر صحت
رےڈےالوجسٹ،اورماہرڈاکٹرزکی بھرتی کااعلان۔220اےم بی بی اےس کی فوری تقرری
بنگلور۔26ستمبر(سالارنےوز) رےاستی وزےربرائے صحت وبہبودی خاندان دنےش گنڈوراﺅنے اےک چونکانے والی حقےقت کاانکشاف کرتے ہوئے کہاکہ جنوبی بھارت کی ریاستوں میں سب سے زیادہ ماں اور بچے کی اموات کی شرح ہماری ریاست میں ہے۔ اس شرح کو انتہائی کم سطح پر لانا ہماری حکومت کی اولین ترجیح ہے۔بروزجمعہ وکاس سودھا میں اپنے دفتر میں منعقدہ ایک پریس کانفرنس میں انہوں نے کہا کہ اگر کیرلا میں ہر اےک لاکھ زچگےوں میں زچہ اوربچہ کی اموات کی شرح 20 فیصدہے، تو ہماری ریاست میں یہ شرح 61تا62 فیصد ہے۔ انہوں نے مزید کہا کہ حکومت نے صحت کے شعبے میں متعدد اصلاحات لائی ہیں جن کی بدولت تقریباً 25 فیصد کمی میں کامیابی حاصل ہوئی ہے۔انہوں نے بتایا کہ تمام تعلقہ کے اسپتالوں کو چوبیس گھنٹے فعال رکھنے اور انہیں ایمرجنسی زچگی اور نوزائیدہ دیکھ بھال کے جامع مراکز میں تبدیل کرنے کےلئے اقدامات کیے جائیں گے۔ ہر مہینے متوقع 30 یا اس سے زیادہ بچوں کی پیدائش والے 41 کمیونٹی صحت مراکز میں تین شعبوںمےں گائناکالوجی ، زچگی، بچوں کی صحت سے متعلق ماہرین خدمات فراہم کریں گے۔ کم کارکردگی والے 230 مراکز کے ماہرین کو تعلقہ کے اسپتالوں میں منتقل کیا جائے گا۔ دور دراز علاقوں جیسے ملے مہادیشور پہاڑی، سنتے مارہلّی، تلکاڈو، بنّورو وغیرہ میں خدمات برقرار رکھی جائیں گی۔ضلع اسپتالوں میں ماہرین کی تقسیم ضرورت کی بنیاد پر کی جائے، یعنی گائناکالوجی 4، زچگی کے آےا 4، بچوں کی ماہرین 2، اور تعلقہ سطح پر یہ تناسب دوددو ہوگا۔ اس سے حاملہ خواتین اور زچگی کے لئے اسپتال جانے والی خواتین کسی بھی وقت اسپتال پہنچ کر فوری طبی سہولت حاصل کر سکیں گی۔ انہوں نے بتایا کہ 148 تعلقہ جات کے اسپتالوں میں سے صرف 31 اسپتالوں میں ماہانہ پیدائش کی تعداد 100 سے زائد ہے، اور اکثر ہسپتالوں میں صرف ایک ہی ماہر موجود ہے۔اوروہاں 24ضرب 7(چوبیسوں گھنٹے)کے تحت خدمات فراہم کرنے کے لیے مناسب عملہ دستیاب نہیں ہے۔غیر فعال مراکز سے نرسیں منتقل کی جائیں گی تاکہ انھیں جامع ایمرجنسی زچگی و نوزائیدہ کیئر مراکز میں منتقل کیا جائے۔ ہر ایسے مرکز میں تین اضافی نرسیں تعینات کی جائیں گی۔ حاملہ خواتین کو عام طریقہ، سی سیکشن، پرورش، ویکسینیشن، خاندانی منصوبہ بندی وغیرہ کی آگاہی دی جائے گی۔مزید یہ کہ 114 نئی ریڈیالوجسٹ کی اسامیوں کی بھرتی ہوگی۔ اگلے 15 دنوں میں 220 ڈاکٹرز کو براہِ راست تقرری کے ذریعے منتخب کیا جائے گا۔ دیہی خدمات قانون کے تحت اےم بی بی اےس ڈگری یافتہ ڈاکٹروں کی خدمات حاصل کی جائیں گی، اور پوسٹ گریجویٹ ڈاکٹروں کی خدمات حاصل کرنے پر بھی غور کیا جائے گا۔تعلقوںکے اسپتالوں اور کمیونٹی صحت مراکز کو مضبوط بنانے سے ضلع ہسپتالوں پر بوجھ کم ہوگا۔ ریاست کی تمام ہسپتالوں میں خون اور پلازما ذخیرہ کرنے کا حکم دیا گیا ہے، اور خون کی کمی کا شکار خواتین کواےف سی اےم ویکسین فراہم کی جائے گی۔انہوں نے بتایا کہ ریاست کے 148 تعلقہ ہسپتالوں میں 11 گائناکالوجی کی اسامیاں خالی ہیں۔ 274 کمیونٹی صحت مراکز میںماہرین نسوانی امراض کام کر رہے ہیں۔ 21 ہسپتالوں میں زچگی کے ماہرین نہیں ہیں، اور 274 مراکز میں 86 ماہرین خدمات انجام دے رہے ہیں۔ اس کے علاوہ 148 تعلقہ ہسپتالوں میں سے 109 میں بچوں کی صحت کے ماہرین موجود ہیں۔ ریڈیالوجسٹ کی مطلوبہ تعداد 189 ہے، مگر اس وقت صرف 75 ریڈیالوجسٹ کام کر رہے ہیں۔

Leave a Reply

Your email address will not be published. Required fields are marked *