میکے داٹو آبی ذخیرہ تعمیر کرنے کرناٹک کی کوشش کو زبردست قوت
سپریم کورٹ نے تمل ناڈو کی طرف سے دائر اعتراضی عرضی کو مسترد کر دیا
بنگلورو۔13 نومبر (سالار نیوز)مضافات بنگلورومےکے داٹو میں ایک آبی ذخیرہ تعمیر کرنے کےلئے حکومت کرناٹک کے منصوبے کو جمعرات کے دن اس وقت غیر معمولی تقویت مل گئی جب اس پراجےکٹ پر اعتراض کرتے ہوئے حکومت تمل ناڈو کی طرف سے دائر کی گئی عرضی کو سپریم کورٹ نے خارج کر دیا ۔ چیف جسٹس بی آر گوائی کی قیادت والی بینچ کے سامنے تمل ناڈو کی عرضی زیر سماعت آئی ۔ تمل ناڈو کی عرضی میں کرناٹک کی طرف سے میکے داٹو میں کاویری طاس پر ایک آبی ذخیرہ کی تعمیر کے منصوبے پرا عتراض کیا گیا تھا۔ حکومت کرناٹک کا ےہ منصوبہ شہریان بنگلوروکو پےنے کے پانی کی فراہمی کےلئے تیار کیا جا رہا ہے۔بتایا جاتا ہے کہ ےہ آبی ذخےرہ 99میٹر اونجا اور 735میٹر لمبا ہو گا ۔ اس ذخیرہ میں 66ہزار ٹی ایم سی فیٹ پانی جمع کرنے کا انداز ہ لگایا گیا ہے۔ اس میں سے تمل ناڈو کو بھی پانی کی فراہمی یقینی بنائی جائے گی۔ریاستی حکومت کی طرف سے اس پراجیکٹ پر14ہزار کروڑ روپے کی رقم صرف کرنے کابجٹ بنایا گیا ہے۔ اس پراجیکٹ کےلئے مجموعی طور پر5ہزار ہےکٹر زمین اکوائر کی جائے گی۔ تمل ناڈو کی طرف سے سپریم کورٹ میں دعویٰ کیا گیا تھا کہ اگرمیکے داٹو پراجیکٹ کو آگے بڑھنے کا موقع فراہم کیا جاتا ہے تو اس سے تمل ناڈو کے آبی مفادات متاثر ہو ں گے۔ بینچ نے اس پراجیکٹ پر تمل ناڈو کے اعتراضات کو ےہ کہتے ہوئے مسترد کر دیا کہ مرکزی آبی کمیشن کی طرف سے اس پر محض ایک تفصیلی پراجیکٹ رپورٹ بنانے کی ہدایت دی گئی ہے اس کےلئے او ربھی منظوریاں درکار ہیں۔ اس پر تمل ناڈو کو بھی اعتراض کرنے کا موقع ملے گا اس لئے ابھی سے اس پراجیکٹ کو روک دینے کی عرضی قبل از وقت ہے۔ عدالت نے اپنے اگست 2023کے حکم کا حوالہ دیتے ہوئے کہا کہ اس معاملہ میں بہتر ہے کہ ماہرین کی رائے کے مطابق عمل کیا جائے۔ عدالت نے کہا کہ مرکزی آبی کمیشن کی طرف سے جو ہدایت دی گئی ہے اس کے مواد کا جائزہ لےنے کے بعد ےہی پتہ چلتا ہے کہ ماہرین سے مشور ے کے بعد ہی ےہ ہدایت دی گئی ہے۔عدالت نے واضح کیا کہ کرناٹک عدالت کے حکم کے مطابق تمل ناڈو کو کاویری کا پانی فراہم کرنے کی پابند رہے گی ۔ اگر میکے داٹو پر ڈی پی آر کو منظوری دی گئی تو اس مرحلہ میں ا س کو قانون کے دائرے میں چیلنج کرنے کا تمل ناڈو کو مکمل اختیار رہے گا۔