کرناٹک فشریز ڈیولپمنٹ کارپوریشن کابڑاقدم
نندنی ماڈل پرجلدہی برانڈڈپےک مےں صاف مچھلی دستےاب ہوگی
بنگلور۔22نومبر(سالارنےوز)کرناٹک میں مچھلی کی فروخت اب ایک نئے اور معیاری انداز میں ہونے جا رہی ہے۔ جس طرح نندنی دودھ اور اس کی مصنوعات نے ریاست میں اپنا مضبوط برانڈ قائم کیا ہے، اسی طرز پر کرناٹک فشریز ڈیولپمنٹ کارپوریشن تازہ اور پروسیس شدہ مچھلی کو پرنٹ شدہ لوگو اور کوالٹی اشورینس کے ساتھ مارکیٹ میں لانے کی تیاری کر رہا ہے۔کارپوریشن کے مطابق ”رےڈی ٹوکک“ ویکیوم پیک مچھلی کو جنوری تا فروری آزمائشی بنیادوں پر لانچ کیا جائے گا، اور صارفین کے ردعمل کی بنیاد پر اس منصوبے کو توسیع دی جائے گی۔برانڈنگ اور کوالٹی اشورینس پرتوجہ دی جارہی ہے۔ریاست میں 28 ایجنسیوں کے ذریعے مچھلی کی سپلائی کی جاتی ہے، مگر بعض مقامات پر غیر معیاری مچھلی کم قیمت میں خرید کر کارپوریشن مچھلی کے طور پر فروخت کیے جانے کی شکایات سامنے آئی تھیں۔اسی پس منظر میں کارپوریشن نے فیصلہ کیا ہے کہ صاف، پروسیس شدہ اور ویکیوم پیک مچھلی فروخت کی جائے۔پیکٹ پر کوالٹی اشورینس لوگو پرنٹ کیا جائے۔ہر پیکٹ پر FSSAI لیبل بھی موجود ہوگا۔صارفین شکایت درج کر سکیں گے۔کارپوریشن کے جنرل منیجر یو مہیش کمار نے بتایا کہ کچی مچھلی پر براہِ راست لوگو پرنٹ کرنا ممکن نہیں، اس لیے پیکجنگ پر برانڈنگ کی جائے گی۔مچھلیاں ملپے اور دیگر ساحلی علاقوں سے براہِ راست بنگلورو پہنچائی جائیں گی، جہاں صفر ڈگری درجہ حرارت پر انہیں صاف کیا جائے گا۔فوری ویکیوم پیکنگ کی جائے گی۔آدھا کلو اور ایک کلو کے پیکٹس میں فروخت کی جائے گی۔یہ مصنوعات 28 ایجنسیوں کے اسٹورز میں دستیاب ہوں گی۔کارپوریشن کا کہنا ہے کہ اس نئی پیکنگ اور برانڈنگ سے عوامی اعتماد بڑھے گا اور مچھلی پالن سے جڑے افراد کو بہتر قیمت بھی ملے گی۔ریاست بھر میں ”متسیا درشنی“ ریسٹورنٹس شروع کرےں گے۔بجٹ میںکیے گئے اعلان کے مطابق، ”متسیا درشنی“ نامی مچھلی کے خصوصی ریسٹورنٹس کا دائرہ بھی بڑھایا جا رہا ہے۔مہیش کمار کے مطابق میسور میں جلد ہی ایک جدید ”متسیا درشنی“ کھولا جا رہا ہے۔ریاست کے تمام اضلاع میں یہ ریسٹورنٹس قائم کرنے کا فیصلہ ہے۔مقصد عوام کو صحت مند مچھلی مناسب قیمت پر فراہم کرنا ہے۔اس وقت کولار، ٹمکور، بنگلورو اور منگلورو میں متسیا درشنی فعال ہیں، اور اب میسور میں کھلنے والا نیا ماڈل ریاست کے لیے نمونہ ہوگا۔کرناٹک میں مچھلی کی برانڈنگ اور پروسیسنگ کا یہ نیا قدم ریاست کے مچھلی بازار کو جدید تقاضوں کے مطابق ڈھالنے کی ایک اہم کوشش سمجھا جا رہا ہے۔