urdu news today live

سپریم کورٹ میں میکے داٹو پر تمل ناڈو کی درخواست کو مسترد کرنے سے ہمیں انصاف ملا ہے
مرکزی آبی کمیشن کے پاس اس پروجیکٹ میں تعاون کرنے کے علاوہ کوئی چارہ نہیں ہے: ڈی کے شیوکمار
بنگلورو۔13 نومبر (سالار نیوز)نائب وزیر اعلیٰ ڈی کے شیوکمار نے آج کہا کہ سپریم کورٹ کی طرف سے میکے داٹو معاملہ میں تمل ناڈو کی درخواست کو مسترد کرنا کرناٹک کےلئے انصاف ہے۔ودھان سودھا میں نامہ نگاروں سے بات کرتے ہوئے انہوں نے کہا کہ یہ ہار جیت کے بارے میں نہیں ہے۔عدالت عظمیٰ نے میکے داٹو پر انصاف دیا ہے۔ میکے داٹو شہریان بنگلورو اور آس پاس بسنے والے لوگوں کے پےنے کے پانی کی فراہمی کا ایک پروجیکٹ ہے اور اس سے تمل ناڈو کو کسی بھی طرح سے نقصان نہیں ہوتا ۔ درحقیقت اس سے تمل ناڈو کو فائدہ ہوتا ہے۔ سپریم کورٹ نے کرناٹک کے لوگوں کو انصاف دیا ہے ۔ ےہ پوچھے جانے پر کہ کیا یہ تمل ناڈو کے لیے ایک دھچکا ہے۔ شیو کمار نے کہا کہ تمل ناڈو کو عدالت کے فیصلوں کے مطابق اپنے حصے کا پانی ملے گا اور اس لئے ہم اس پروجیکٹ کو جاری رکھیں گے۔ یہ پروجیکٹ ہماری زمین اور ہمارے وسائل سے کیا جا رہا ہے۔ یہ پروجیکٹ ہمیں ٹربیونل کے حکم کے مطابق ناقص بارش کے سالوں میں بھی تمل ناڈو کو پانی فراہم کرنے میں مدد کرے گا۔ یہ بنگلورو کے لوگوں کی جیت ہے۔ یہ پانی اب تمام ریاستوں میں رہنے والے تمل کے لوگوں کو پینے کا پانی فراہم کرے گا۔ اس منصوبے پر مل کر کام کرنے کی ضرورت ہے۔یہ پوچھے جانے پر کہ کیا مرکزی آبی کمیشن اس منصوبے کی حمایت کرے گا، انہوں نے کہا کہ عدالت سینٹرل واٹر کمیشن کو ہدایات دے گی۔مرکزی آبی کمیشن کے پاس میکے داٹو پروجیکٹ کی حمایت کے علاوہ کوئی دوسرا راستہ نہیں ہے۔ سپریم کورٹ نے تمل ناڈو کی درخواست کو مسترد کرتے ہوئے کہا کہ کرناٹک کو ایک سال میں تمل ناڈو کو 177 ٹی ایم سی پانی جاری کرنا ہوگا۔ ہم سپریم کورٹ کے فیصلے کے پابند ہیں۔ ہم اس ڈیم پر کام جاری رکھیں گے جو کرناٹک کی سرزمین پر ہوگا۔ ہم متعلقہ محکموں سے منصوبے کےلئے درکار تمام ضروری اجازتیں حاصل کریں گے۔ انہوں نے کہا کہ ہمیں ہر سال 177 ٹی ایم سی پانی تمل ناڈو کو چھوڑنا پڑتا ہے، اس سال ہمیں 13 نومبر تک 148ٹی ایم سی پانی چھوڑنا تھا، لیکن ہم پہلے ہی 299 ٹی ایم سی پانی چھوڑ چکے ہیں، اس میں سے بہت سا پانی سمندر میں بہہ چکا ہے۔ ہم نے یہ تمام حقائق عدالت میں پیش کیے تھے۔ میں اس قانونی جنگ میں شامل ہر فرد کا شکریہ ادا کرنا چاہتا ہوں ۔

Leave a Reply

Your email address will not be published. Required fields are marked *