ایکڑ اراضی پر سیمی کنڈکٹر پارک تیار کیا جائے گا : پاٹل
حکومت ٹیکنالوجی کمپنیوں اور بڑے سرمایہ کاروں کو راغب کرنے ترجیح دی ہے
بنگلورو۔18نومبر(سالار نےوز) وزےر برائے بڑی اور درمےانی صنعتےں اےم بی پاٹل نے کہا کہ جدید صنعتوں کی اہمیت کو سمجھتے ہوئے حکومت 200 ایکڑ اراضی پر سیمی کنڈکٹر پارک تیار کرے گی ،اس طرح کی کمپنیوںکےلئے وہاں تمام ضروری سہولیات فراہم کی جائیں گی۔پاٹل نے کہا کہ یہ قومی اور ریاستی سطح پر سیمی کنڈکٹر سیکٹر سے متعلق تمام قسم کی رےسرچ کےلئے ایک مرکز کے طور پر کام کرے گا۔شہر مےں سہ روزہ بنگلورو ٹیک سمٹ کی افتتاحی تقریب سے خطاب کر تے ہوئے انہوںنے مزےد کہا کہ اےم اےس اےم ای محکمہ نے سرکردہ ٹیکنالوجی کمپنیوں اور بڑے سرمایہ کاروں سے سرمایہ کاری کو راغب کرنے ترجیح دی ہے، حکومت کا مقصد یہ ہے کہ اس طرح کی سرمایہ کاری صنعت کے مختلف شعبوں میں چلائی جائے۔ انہوںنے کہا کہ ایسے شعبوں میں ڈرون، سیمی کنڈکٹر ڈیوائسز اور سولر پاو¿ر پر غور کیا جاتا ہے اور ساتھ ساتھ انڈسٹری 5.0 اور دیگر جدید صنعتی طریقوں کو بھی سنجیدگی سے لیا گیا ہے۔ پاٹل نے کہا کہ صنعتوں کے بڑھنے اور سرمایہ کاروں کے ہمارے پاس آنے کےلئے تحقیق اور ترقی کا ماحول اچھا ہونا چاہئے، ےہاں 800 سے زیادہ رےسرچ اےنڈ ڈےولپمنٹ مراکز، 100 سے زیادہ چپ ڈیزائن کمپنیاں اور 18,300 اسٹارٹ اپ ہیں۔ انہوںنے کہا کہ ےہاں کے آر اےنڈ ڈی مراکز جدید ترین شعبوں میں شامل ہیں جیسے کہ مصنوعی ذہانت، ڈیپ ٹیک، کوانٹم کمپیوٹنگ، اسپیس ٹیک وغیرہ شامل ہےں ۔ انہوں نے وضاحت کی کہ ہم مجوزہ کوئین سٹی کو دی جانے والی 5ہزار ایکڑ اراضی میں رےسرچ اےنڈ ڈےولپمنٹ مراکزکےلئے کافی جگہ مختص کریں گے اور اس کےلئے موزوں ماحول تیار کےا جائے گا ۔ پاٹل نے کہا کہ ریاست میں بہت سی ٹیکنالوجی کمپنیاں اے آئی ،مشین لرننگ(اےم اےل)، کوانٹم، روبوٹکس، جدید مینوفیکچرنگ اور پائیدار رےسرچ کے شعبوں میں سرگرم ہیں، حکومت ایسی کمپنیوں کی مددکےلئے 600 کروڑ روپئے فراہم کئے ہیں۔ انہوںنے کہا کہ حکومت کا عزم ہے کہ ریاست کو گہرے سائنس اور جدید ٹیکنالوجی دونوں کو پہلے مقام پر لے جانا ہے ،اس مقصد کے تحت حال ہی میں دھارواڑ میں اے آئی اور کوانٹم کمپیوٹنگ کے میدان میں ایک سنٹر آف ایکسیلنس شروع کرنے کا فیصلہ کیا ہے۔ پاٹل نے کہا کہ صنعتوں نے بایو ٹکنالوجی اور سائبر سکیورٹی جیسے شعبوں میں تعلیمی اداروں کے ساتھ ہاتھ ملایا ہے،ریاست کی ای اےس ڈی اےم ، نقل و حمل کے نظام، بائیو ٹیکنالوجی اورا سٹارٹ اپ کی ترقی کےلئے ترقی پسند پالیسیاں جاری کی ہیں۔انہوں نے یہ بھی کہا کہ ہم جاپان، امریکہ، جرمنی اور سنگاپور جیسے ممالک کے ساتھ کام کر رہے ہیں۔