مختلف کمپنیوں کے ڈائرکٹرز کے نام پر 19,690 بی پی اےل کارڈ
رےاست مےں12 لاکھ سے زیادہ مشتبہ راشن کارڈوں کا انکشاف
بنگلور۔4ستمبر(سالارنےوز)محکمہ خوراک اور شہری رسدات نے ریاست میں تقسیم کئے گئے 1.17 کروڑ بی پی ایل کارڈوں میں سے 12 لاکھ سے زیادہ مشتبہ راشن کارڈوں کا پتہ لگایا ہے۔ ان مشکوک اورمشتبہ بی پی اےل کارڈز میں سے 19,690 کارڈ مختلف کمپنیوں کے ڈائرکٹرز کے نام پر ہیں،ےہ انکشاف چونکانے والاہے۔ یہ حیران کن ہے کہ 25 لاکھ روپے سے زیادہ سالانہ کاروبار کرنے والے 2,684 لوگوں کے پاس بھی بی پی ایل کارڈ ہیں۔ یہ بھی پتہ چلا ہے کہ کچھ لوگ مرنے والوں کے نام اور فرضی کارڈ استعمال کر کے ہر ماہ سرکاری راشن کی دکانوں سے مفت راشن حاصل کر رہے ہیں۔ نیشنل فوڈ سیکورٹی ایکٹ (این ایف ایس اے) کے مطابق رےاست مےں کل 3,58,87,666 مستفیدین ہےں، جن میں دیہی علاقوں میں 76.04 فیصد اور شہری علاقوں میں 49.36 فیصد شامل ہیں۔ کل آبادی مےں سے 1,03,70,669 بی پی ایل کارڈ دینے کی گنجائش ہے۔ تاہم ریاست میں 3,93,29,981 مستفےدےن مےں سے 1,16,51,209 افراد کوبی پی ایل راشن کارڈ جاری کئے گئے ہیں۔ ممکنہ فےصدسے 14 لاکھ بی پی ایل کارڈزائدطورپر تقسم کئے گئے ہیں۔ مستفےدےن کی سالانہ آمدنی 1.20 لاکھ روپے سے زیادہ ہے۔ گاڑی کے مالک، جوانکم ٹیکس ادا کرتے ہےں، ساڑھے سات ایکڑ غےرآبپاشی یا سیراب زمین کے مالک، اےڈڈ یاان اےڈڈغیر امدادی اسکول اور کالج کے ملازمین، رجسٹرڈ ٹھیکیدار، ملٹی نیشنل کمپنیوں اور صنعتوں میں ملازمت کرنے والے، اور وہ لوگ جو 100سی سی سے زائد والی دو پہیہ گاڑی، تین پہیہ(آٹورکشہ)، کار رکھنے والوں وغیرہ نے غیر قانونی طورپر سرکاری اصولوں کی خلاف ورزی کرتے ہوئے بی پی ایل کارڈ حاصل کئے ہےں۔ ریاست سے باہر کے لوگوں کی بڑی تعداد ریاست میں مقیم ہے۔ ان میں سے 57,864 نے جعلی بی پی ایل کارڈ حاصل کئے ہیں۔ چونکہ ان سب کو ہر ماہ راشن ڈپوکی دکانوں سے راشن مل رہا ہے، اس لئے حکومت کو کروڑوں روپے کا نقصان ہو رہا ہے۔ بوگس کارڈوں کا پتہ لگانے اور راشن کے نقصان کو روکنے کے لئے محکمہ خوراک نے آدھار کی تصدیق (ای۔کے وائی سی) کو راشن کارڈ سے جوڑنے کو لازمی قرار دیا ہے۔ 19 جولائی 2019 کو ایک سرکلر جاری کیا گیا جس میں کہا گیا تھا کہ راشن کارڈ کے ہر ایک کارڈ ہولڈرکو ای۔کے وائی سی کرانا چاہیے۔ اس تناظر میں 75 فیصد کارڈ ہولڈرز نے ای۔کے وائی سی کیا تھا۔ اب راشن کارڈ والے کنبوں کو لازمی طور پر ای۔کے وائی سی کرنا ہوگا۔ محکمہ کے ایک اہلکار نے بتایا کہ 6,16,196 کارڈ ہولڈروں نے ای۔کے وائی سی نہیں کیا ہے۔بینک قرض حاصل کرتے وقت انکم ٹیکس کی ادائیگی کی دستاویزات جمع کرواتے وقت بوگس کارڈکاپتہ چلاہے۔
کنبہ کے ایک فرد کی آمدنی 1.20 لاکھ روپے سے زیادہ ہے۔ آمدنی کا سرٹیفکیٹ حاصل کرتے وقت درج کردہ غلط آمدنی۔کارڈ پر نیا نام شامل کرتے وقت آمدنی درج کرنا۔خاندانی شناختی کارڈ کے لئے درخواست دیتے وقت ٹیکس کی ادائیگی، اور 1.20 لاکھ روپے سے زیادہ کی آمدنی کا پتہ چلاہے۔
مشکوک کارڈ کی تفصیلات:6,16,196 – جنہوں نے ای۔کے وائی سی نہیں کیا ہے۔
5,13,613 – وہ لوگ جن کی آمدنی 1.20 لاکھ روپے سے زیادہ ہے۔57,864 ۔ بین ریاستی راشن کارڈ ہولڈر۔33,456 ۔ جن کے پاس 7.5 ایکڑ سے زیادہ آب پاشی والی زرعی زمین ہے۔19,893 – جن کو 6 ماہ کا راشن ملا ہے۔19,690 ۔ وہ لوگ جو کمپنیوں میں ڈائریکٹر ہیں۔2,684 ۔ وہ لوگ جنہوں نے 25 لاکھ روپے کا لین دین کیا ہے۔1,446 – فوت شدہ اراکین۔

