ریاستی حکومت الیکشن کمیشن کو نظرانداز نہیں کرسکتی:رام داس اٹھاولے
بنگلورو، 5 ستمبر (یواین آئی) کرناٹک کابینہ نے آئندہ پنچایتی اور شہری بلدیاتی انتخابات کو الیکٹرانک ووٹنگ مشینوں (ای وی ایم) کے بجائے بیلٹ پیپر کے ذریعے کرانے کی سفارش کی ہے ، جس سے ریاست میں سیاست گرم ہو گئی ہے ۔ اس پر مرکزی وزیر رام داس اٹھاولے نے جمعہ کو کرناٹک حکومت کے اس اقدام پر سخت نکتہ چینی کی اور کہا کہ یہ الیکشن کمیشن (ای سی آئی) کے اختیار کو ںنظر انداز کرنا ہے ۔مسٹر اٹھاولے نے کہا، ”اگر ووٹوں کی چوری ہو رہی ہے تو الیکشن کمیشن کے پاس جائیں۔ میں ریاستی حکومت کے بلدیاتی انتخابات بیلٹ پیپر سے کرانے کے اعلان سے مکمل طور پر متفق نہیں ہوں کیونکہ کانگریس پارٹی ہی ای وی ایم مشین لائی تھی۔ ہمیں بیلٹ پیپرز پر بھی کوئی اعتراض نہیں ہے ، لیکن ریاستی حکومت کے پاس شاید یہ حق نہیں ہے اور اسے الیکشن کمیشن سے اجازت لینی ہوگی“۔مرکزی وزیر نے کانگریس لیڈر راہل گاندھی کی طرف سے لگائے گئے ووٹ چوری کے الزامات کا جواب دیتے ہوئے کہا کہ جب آپ کی پارٹی 60-70 سال تک اقتدار میں تھی تب ووٹ چوری کیوں نہیں ہورہی تھی؟ لوک سبھا انتخابات میں، مسٹر گاندھی نے بار بار ای وی ایم کے ساتھ چھیڑ چھاڑ کا الزام لگایا تھا، جس سے بیلٹ بمقابلہ ای وی ایم بحث شروع ہوگئی تھی۔ ان دعو¶ں کی وجہ سے کانگریس کی زیرقیادت کچھ ریاستی حکومتیں بلدیاتی انتخابات بیلٹ پیپرز سے کرانے پر غور کررہی ہیں، کیونکہ ان کی دلیل ہے کہ اس سے ووٹروں کا اعتماد بڑھ سکتا ہے ۔کرناٹک میں بی جے پی کے رہنما¶ں نے جہاں کابینہ کی سفارش پر تنقید کی ہے ، وہیں جنتا دل سیکولر رہنما¶ں نے زیادہ شفافیت کے اقدامات کی حمایت کی ہے لیکن بیلٹ پیپرز کی مکمل حمایت نہیں کی ہے ۔
ریاست کی یونیورسٹیوں میں 70 فیصد اسامیاں خالی ہیں

