urdu news today live

ہندو سماج کی مختلف ذاتوں کے سامنے عیسائی کے لاحقہ سے تنازع
بنگلور۔8ستمبر(سالارنےوز) ”ہمارا سروے ہماری ذمہ داری“مہم کے تحت ریاستی پسماندہ طبقات کمیشن 22 ستمبر سے 7 اکتوبر تک ریاست بھر میں سماجی اور تعلیمی سروے کرنے جارہاہے۔پسماندہ طبقات کمیشن ریاست میں سماجی و تعلیمی سروے کے ایک اور دور کی تیاری مےں ہے ، مختلف کمیونٹیزو طبقات میں بیداری بڑھ رہی ہے۔ مختلف طبقات کا مطالبہ ہے کہ ذات کے نام کا واضح طور پر ذکر کیا جائے اور پچھلے سروے کی طرح ابہام کی کوئی گنجائش نہیں ہونی چاہیے۔ سماجی و تعلیمی سروے،جسے عام بول چال میں ذات پرمبنی مردم شماری کے نام سے جانا جاتا ہے 22 ستمبر سے شروع ہو گا۔ کمیشن نے اسے کامیاب بنانے کے لیے ضروری تشہیری کتابچے شائع کرنے کی تمام تیاریاں کر لی ہیں۔ اس دوران یہ دیکھا جا رہا ہے کہ بڑی اورغلبہ رکھنے والی ذاتوں سے لے کر چھوٹی برادریوں تک کے لوگ اس مردم شماری کے حوالے سے اپنے دوستوں کو معلومات بھیج رہے ہیں۔ غالب برادریوں نے کانتاراجو کمیشن کے ذریعہ کی گئی ذات پات کی مردم شماری کی سخت مخالفت کی تھی جب سدارامیا پہلی بار وزیر اعلیٰ تھے۔ ان کاالزام تھاکہ یہ سروے سائنسی بنےادپرنہےں کےاگےاتھا ۔ سنگین الزامات تھے کہ سروے کرنے والوں نے ہر گھر کا دورہ نہیں کیا۔ بعد میں کے جے پرکاش ہیگڈے کی قیادت والے پسماندہ طبقات کمیشن کی رپورٹ پر کوئی اتفاق رائے نہیں ہوسکا، جو کانتاراجو رپورٹ کے اعداد و شمار پر مبنی تھی۔ کئی ذاتوں نے جے پرکاش ہیگڈے کی رپورٹ پر اعتراض کیا تھا کیونکہ اعداد و شمار اور حقائق میں نمایاں فرق تھا۔ بعد میں خود کانگریس ہائی کمان نے ایک نیا سروے کرنے کی ہدایت دی۔ اسی مناسبت سے اب نئے سروے کے لیے شیڈول طے کیا گیا ہے۔ یہ ایک اچھی پیش رفت ہے کہ اس وقت مختلف برادریوں میں ذات پات کی مردم شماری کے بارے میں بیداری پیدا ہو رہی ہے۔ ویراشائیو ا لنگایت مہاسبھا نے سرکاری طور پر سروے کے دوران ذات کے کالم میں ویراشائیوا لنگایت کو داخل کرنے کی ہدایت دی ہے۔ وزیر ایشور کھنڈرے نے پریس کانفرنس کرکے اس سلسلے میں اپیل کی ہے۔ اسی طرح کے پیغامات دیگر معاشروں سے بھی بھیجے جا رہے ہیں۔
کمیونٹیز کے خدشات کیا ہیں؟ ایک الزام ہے کہ پچھلے سروے میں کچھ ذاتوں کی آبادی کو ذیلی ذاتوں میں تقسیم کرکے کم دکھایا گیا تھا۔ اس بات کا خدشہ ہے کہ اس تقسیم سے برادریوں کے سیاسی غلبے کو نقصان پہنچے گا۔ اس لیے متعلقہ کمیونٹیز اس سروے میں ضروری احتیاطی تدابیر اختیار کرنے کے لیے آگے آئی ہیں۔ نئی ذات کی تخلیق کا تنازع اس درمیان، پسماندہ طبقات کمیشن کی طرف سے جاری کردہ فہرست میں نئے سروے سے متعلق اعتراضات بھی متنازعہ ہو گئے ہیں۔ یہ الزام لگایا گیا ہے کہ ہندو سماج کی مختلف ذاتوں کے سامنے دلت عیسائی، ووکلیگا عیسائی، برہمن عیسائی کو شامل کرکے ایک نئی ذات کی تخلیق کی جارہی ہے۔ اس تناظر میں کمیونٹی وار بیداری بھی ضروری ہے۔رےاستی پسماندہ طبقات کے کمےشن کی قےادت مےں گھرگھرجاکرسروے کےاجائے گا،سروے کے موقع پر 60 سوالات کی فہرست تیار کی گئی ہے۔راشن کارڈےاآدھارکارڈنمبرات کے ذرےعہ سروے کی تصدےق کی جائے گی۔

Leave a Reply

Your email address will not be published. Required fields are marked *