urdu news today live

الےکشن کمےشن کاکردارمشکوک:محض غفلت نہےں سازش کاحصہ
راہل گاندھی کے الزامات درست۔سی آئی ڈی کی مدد نہ کرناتشوےشناک:شےوکمار
بنگلور۔18ستمبر(سالارنےوز)رےاستی نائب وزےراعلیٰ ڈی کے شیوکمار نے کہا ہے کہ سی آئی ڈی کی جانب سے کی گئی تحقےقات کے دوران الےکشن کمےشن نے تعاون نہےں کےا،جس سے لگتاہے وہ بھی اس مےں ملوث ہے۔ الند اسمبلی حلقے میں ووٹوں کی چوری کی تحقیقات کے دوران الیکشن کمیشن سے سی آئی ڈی کو تعاون نہےں ملا تو یہ سوال پیدا ہوتا ہے کہ آیا الیکشن کمیشن بھی اس سازش کا حصہ ہے یا نہیں۔بروزجمعرات شیوکمار نے میڈیا سے بات کرتے ہوئے کہا کہ راہل گاندھی کے الزامات میں سچائی ہے، اور انہیں سنجیدگی سے لیا جانا چاہیے۔ انہوں نے کہا کہ الیکشن کمیشن کی جانب سے سی آئی ڈی کی تحقیقات میں تعاون نہ کرنا نہ صرف اعتماد کو کمزور کرتا ہے بلکہ یہ جمہوریت کے لیے بھی ایک خطرہ ہے۔انہوں نے مزید کہا کہ ووٹ چوری جیسے سنگین الزام کی تحقیقات میں الیکشن کمیشن کی شفافیت اور تعاون بہت اہم ہیں، اور اگر الیکشن کمیشن اس معاملے میں تعاون کرنے سے انکار کرتا ہے تو اس سے عوام کے ذہنوں میں شبہات جنم لیں گے۔یہ بیان اس وقت سامنے آیا جب کانگریس لیڈر راہل گاندھی نے الند حلقے میں ووٹوں کی چوری کے بارے میں میڈیا سے بات کی اور الیکشن کمیشن سے اس معاملے کی مکمل تحقیقات کا مطالبہ کیا تھا۔ ڈی کے شیوکمار نے راہل گاندھی کے اس مطالبے کی حمایت کرتے ہوئے کہا کہ الیکشن کمیشن کی جانب سے تحقیقات میں تعاون نہ کرنا جمہوریت کے لیے خطرناک ہوگا اور یہ سوالات اٹھائے گا کہ الیکشن کمیشن واقعی غیر جانبدار ہے یا نہیں۔انہوں نے مزےدکہاکہ ووٹرس کے حق رائے دہی کی حفاظت کرناالےکشن کمےشن کافرض منصبی ہے ، ووٹرس سے ووٹ کاحق چھےنناالےکشن کا کام نہےں ہے۔
بہارطرزپرکرناٹک مےں ووٹرفہرست کی تحقےق وجانچ کے سوال پرشےوکمارنے کہاکہ الےکشن کمےشن کوچاہئے کہ وہ پہلے سی آئی ڈی تحقےقات مےں بھرپورتعاون کرے پھراس ووٹرفہرست پرنظرثانی کے معاملہ کودےکھاجائے گا۔سی آئی ڈی کے لےے درکارمعلومات فراہم کرے۔تحقےقات کے بعدپتہ چل جائے گاکہ غلطی کس کی ہے اورکہاں ہوئی ہے۔راہل گاندھی کی جانب عائدکےے گئے الزامات درست ہےں ۔الےکشن کمےشن کوجواب دےناچاہئے ۔ووٹ چوری پرخاموشی کےوں؟ ےہ کہتے ہوئے شےوکمارنے الےکشن کی شفافےت پراٹھائے سوالات۔
سروے کا سوال نامہ۔الجھن میں نہ پڑیں
چونکہ یہ سروے گاو¿ں والوں اور محدود تعلیم کے حامل افرادکےلئے ایک نیا تجربہ ہوگا، اس لئے الجھن کا امکان ہے۔ اس لئے سماجی کارکنان، اور تمام سماجی تنظیموں کو اپنا تعاون بڑھانا چاہیے۔ مساجد، مدارس، تنظیمیں، مقامی جماعتیں، کمیٹیاں، یوتھ گروپس اور کمیونٹی رضاکار مسلمانوں میں بیداری کے پروگرام شروع کریں۔ تیاریوں کے لیے محدود وہے اس لئے فوری کارروائی کی جانی چاہیے۔
کمیونٹی کے تمام افراد اور خاندانوں کو مردم شماری کے لیے ذہنی طور پر تیار رہنا چاہیے۔ جب سرکاری اہلکار ان کے گھر جائیں تو ان کا خوش دلی کے ساتھ استقبال کیا جائے اور مکمل تعاون کیا جائے۔
22 ستمبر سے پہلے ہر خاندان کو اپنا راشن کارڈ، چھ سال سے زیادہ عمر کے تمام ممبروں کا آدھار کارڈ، ووٹر شناختی کارڈ اور دیگر ضروری دستاویزات تیار رکھنے چاہئیں۔
اگر سوالنامہ لمبا لگتا ہے، تو گھبرانے کی ضرورت نہیں ہے۔ لوگوں کو صرف ان سوالات کے جوابات دینے چاہئیں جو وہ جانتے ہیں۔ ان سوالوں کے لیے جو وہ نہیں جانتے، وہ صرف جواب دے سکتے ہیں کہ وہ نہیں جانتے۔
سوالنامے کے کالم 8 میں، جہاں مذہب سے پوچھا گیا ہے، تمام مسلمانوں کو’اسلام‘ کا ذکر کرنا چاہیے۔
کالم 9 میں جہاں ذات پات پوچھی گئی ہے وہاں مسلمانوں کو ‘مسلم‘ لکھنا چاہیے۔
کالم 10 میں، جو ذیلی ذات کی تفصیلات طلب کرتا ہے، اپنے مخصوص گروہ کا تذکرہ کر سکتے ہیں، جیسے خصاب، قصائی، عطاری وغیرہ۔ متبادل کے طور پر وہ صرف’مسلم‘لکھ سکتے ہیں۔
کالم 15 میں مادری زبان کے حوالے سے اردو لکھیںیادیگر زبانیں بولنے والے اپنی اپنی مادری زبان کا نام لکھیں۔
سوالنامے میں 60 سوالات ہیں، لیکن ان میں سے بہت سے ہر ایک پر لاگو نہیں ہوں گے۔ ایسے سوالات کے جوابات دینے کی ضرورت نہیں ہے، اور جواب دہندگان صرف یہ کہہ سکتے ہیں کہ وہ نہیں جانتے۔

Leave a Reply

Your email address will not be published. Required fields are marked *