پسماندہ طبقات کو42فیصدریزرویشن، تلنگانہ ہائی کورٹ کے پیر کو فیصلہ پر تمام کی نظر
حیدرآبادیکم نومبر(یواین آئی)حیدرآباد کے جوبلی ہلزاسمبلی حلقہ کے ضمنی انتخاب کی انتخابی مہم کے دوران تلنگانہ کی سیاست ایک بار پھر بی سی ریزرویشن کے مسئلہ کے گرد گھومنے لگی ہے ۔ بی سی طبقہ کو 42 فیصد ریزرویشن دینے کے سلسلہ میں داخل کردہ درخواست پر تلنگانہ ہائی کورٹ پیر کو ایک اہم فیصلہ سنائے گا۔ اس پس منظر میں پیر کو آنے والے عدالت کے فیصلہ پر نہ صرف بی سی تنظیموں بلکہ سیاسی جماعتوں میں بھی کافی دلچسپی دیکھی جا رہی ہے ۔ عدالت کے فیصلہ کے بعد ریاستی حکومت کی جانب سے کیا حکمتِ عملی اختیار کی جائے گی، یہ سیاسی حلقوں میں موضوعِ بحث بن گیا ہے ۔ جوبلی ہلز ضمنی انتخاب کی مہم اپنے عروج پر ہے اور سیاسی جماعتوں کے درمیان لفظی جنگ جاری ہے ۔ ایسے میں ہائی کورٹ میں بی سی ریزرویشن کیس کی سماعت ریاستی سیاست کو کس سمت لے جائے گی، یہ جاننا تمام کے لئے تجسس کا باعث بن گیا ہے ۔ ریاست میں مقامی بلدی اداروں کے انتخابات میں بی سی طبقہ کے لئے 42 فیصد ریزرویشن فراہم کرنے کے حکومت کے احکامات پر ہائی کورٹ نے پہلے ہی روک لگادی ہے ۔ حکومت کے فیصلہ کو آئین کے خلاف قرار دیتے ہوئے ایک درخواست دائر کی گئی تھی۔ گزشتہ ماہ 9 تاریخ کو اس کیس کی سماعت کے دوران ہائی کورٹ نے عبوری احکامات جاری کرتے ہوئے ریزرویشن پر روک لگا دی تھی۔ اس فیصلہ کے خلاف حکومت نے سپریم کورٹ میں خصوصی مرافعہ بھی داخل کیا تھالیکن سپریم کورٹ نے یہ معاملہ ہائی کورٹ میں ہی طے کرنے کا مشورہ دیتے ہوئے حکومت کی درخواست مسترد کر دیا۔ اس کے بعد سے ریاستی حکومت ہائی کورٹ کے فیصلے کی منتظر ہے ۔ گزشتہ سماعت میں عدالت نے حکومت کو چار ہفتوں میں جواب داخل کرنے کی ہدایت دی تھی جبکہ درخواست گزاروں کو دو ہفتوں میں اپنے اعتراضات داخل کرنے کی مہلت دی گئی تھی۔ اب وہ مدت مکمل ہو چکی ہے اور پیر کو دوبارہ سماعت مقرر ہے ۔ امکان ظاہر کیا جا رہا ہے کہ ہائی کورٹ اس بار بی سی ریزرویشن کے معاملہ پر کوئی اہم فیصلہ سنا سکتی ہے ۔ ریاستی کابینہ نے پہلے ہی فیصلہ کیا ہے کہ 3 نومبر کو ہائی کورٹ کے فیصلہ کی بنیاد پر مقامی بلدی اداروں کے انتخابات سے متعلق آئندہ لائحہ عمل تیار کیا جائے گا۔ گزشتہ ماہ 23 تاریخ کو منعقدہ کابینہ اجلاس میں طے پایا تھا کہ عدالت کے فیصلہ کے بعد 7 نومبر کو دوبارہ مجلس وزرا کا اجلاس طلب کر کے حتمی فیصلہ لیا جائے گا۔ ہائی کورٹ کی جانب سے روک لگنے کے بعد ریاست بھر میں بلدیات کے انتخابات کے متوقع امیدواروں میں مایوسی پھیل گئی ہے ۔ اب پیر کے روز ہائی کورٹ کے فیصلہ اور حکومت کی ممکنہ حکمت عملی پر سب کی نظریں مرکوز ہیں۔

