urdu news today live

نفرت کوسوداگروں کوہائی کورٹ مےں منہ کی کھانی پڑی
دسہرہ افتتاحی تقریب میں بانو مشتاق کو مدعو کرنے کے خلاف داخل پی آئی اےل مسترد
بنگلور۔15ستمبر(سالارنےوز) مشہور مصنفہ بانو مشتاق کو دسہرہ کی افتتاحی تقریب میں مہمان خصوصی کے طور پر مدعو کرنے کے ریاستی حکومت کے فیصلے کو چیلنج کرنے والی تین مفادعامہ کی عرضےوں (پی آئی اےل) کو ہائی کورٹ نے مسترد کر دیا ہے۔ ان عرضےوں میں سابق رکن پارلیمان پرتاپ سمہا، بنگلور کے صنعتکار ٹی گیریس کمّار اور بھارتیہ جنتا پارٹی کی قومی نائب صدر آر سومیّاکی عرضےاں شامل ہیں۔ عرضےوں میں یہ استدعا کی گئی تھی کہ ریاستی حکومت کو ہدایت دی جائے کہ وہ بانو مشتاق کو افتتاحی تقریب کے لیے مدعو کرنے کا فیصلہ واپس لے۔ ہائی کورٹ کے چیف جسٹس وبھو بکر±اور جسٹس سی ایم جوشی پر مشتمل ڈویژن بنچ نے یہ معاملہ سنا اور فیصلہ دیا کہ ”ریاستی حکومت کے زیرِ اہتمام پروگرام (دسہرہ تقرےبات)میں کسی مذہب سے تعلق رکھنے والے شخص کا حصہ لینا درخواست گزاروں کے کسی قانونی یا آئینی حق کی خلاف ورزی نہیں کرتا، اور نہ ہی بھارت کے آئین میں بیان کیے گئے اصولوں کے خلاف ہے“۔ درخواست گزاروں نے یہ دعویٰ کیا کہ بانو مشتاق نے ہندو مذہب یا دیوی چامنڈیشوری کی حاضری کی رسم ادانہےں کی ،رسوم و رواج کی پابندی نہیں کی، اور وہ ہندو مذہب مخالف ہیں،وہ اس طرح کے اوردےگرمتنازع بیانات دے چکی ہیں۔ تاہم حکومت کی طرف سے پیش اےڈوکےٹ جنرل کے ششی کرن شےٹی نے کہا کہ جب نثار احمد جیسے کنڑا شاعر کو دسہرہ افتتاح کرنے کی دعوت دی گئی تھی، اس معاملے پر پرتاپ سمہا نے کبھی آواز نہیں اٹھائی تھی۔ انہوں نے یہ بھی کہا کہ بانو مشتاق کابکر ایوارڈ یافتہ مصنفہ ہونے کی وجہ سے انتخاب کیا گیا ہے۔ حکومت کا یہ فیصلہ آئین کے آرٹیکل 15 (جو کسی بھی قسم کی امتیازی سلوک سے منع کرتا ہے) کے مطابق ہے۔ عدالت نے مزید کہا کہ دسہرہ ایک غیر مذہبی تہوار ہے، جو پورے ملک میں منایا جاتا ہے، اور اس میں کسی مذہب کے مخصوص رسم و رواج کو بنیاد بنا کر شرکت یا عدم شرکت کی شرط لگانا مناسب نہیں ہے۔

Leave a Reply

Your email address will not be published. Required fields are marked *