urdu news today live

کھانسی کاسےرپ ےاموت کاپےالہ،معصوم جانےں خطرہ مےں
راجستھان اوراےم پی مےں 14اموات،کرناٹک نے جاری کی ہنگامی اےڈوائزری
بنگلور۔6 اکتوبر(سالارنےوز) راجستھان اور مدھیہ پردیش میں زہریلے کیمیکل والے کھانسی کاسےرپ پینے سے 14 بچوں کی موت کے افسوسناک واقعات کے بعد کرناٹک میں ہائی الرٹ جاری کر دیا گیا ہے۔ بچوں میں غیر محفوظ دوا کے استعمال سے سنگین طبی مسائل اور اموات کی اطلاعات موصول ہونے کے بعدکرناٹک کی حکومت نے والدین اور نگہداشت کرنے والوں کے لیے ایک اہم ایڈوائزری جاری کی ہے۔محکمہ صحت و خاندانی بہبود، حکومت کرناٹک کے مطابق، والدین کو ہدایت دی گئی ہے کہ وہ بچوں کے علاج میں خاص احتیاط برتیں اور بغیرڈاکٹری مشورے کے کسی بھی قسم کی کھانسی کی دوا استعمال نہ کریں۔ایڈوائزری کی اہم ہدایات ےہ ہیں۔ دو سال سے کم عمر بچوں کو کھانسی کا سےرپ نہ دیا جائے۔ماہرین کا کہنا ہے کہ 2 سال سے کم عمر کے بچوں کے لیے کھانسی یا نزلہ زکام کے سےرپ خطرناک ہو سکتے ہیں۔ 2 سے 5 سال کی عمر کے بچوں کو یہ دوائیں صرف ڈاکٹر کی سخت نگرانی میں دی جانی چاہئیں۔ بڑے بچوں میں بھی احتیاط ضروری
ڈاکٹر کے مشورے کے بغیر کھانسی کی دوا کا استعمال نہ کیا جائے۔ دوا کم از کم مدت کے لئے اور کم از کم خوراک میں استعمال کی جائے۔ ایسے سےرپ جن میں کئی دوائیں شامل ہوں، ان سے اجتناب کیا جائے۔ گھریلو علاج کو ترجیح دیں۔اکثر بچوں میں کھانسی یا زکام معمولی نوعیت کے ہوتے ہیں جو قدرتی گھریلو علاج سے خود ہی ٹھیک ہو جاتے ہیں۔ والدین کو چاہیے کہ بچوں کو مناسب آرام، غذائیت سے بھرپور خوراک اور وافر مقدار میں پانی دیں۔ خودکار علاج سے پرہیز کریں۔پرانے نسخے یا دوسروں کی تجویز کردہ دوائیں استعمال نہ کریں۔ دوا کی تاریخ تنسیخ (ایکسپائری ڈیٹ) اور لیبل کو بغور پڑھیں۔ کسی بھی غیر معمولی علامات مثلاً قے، غنودگی یا سانس لینے میں دشواری کی صورت میں فوراً قریبی صحت مرکز سے رجوع کریں۔خطرناک علامات کی صورت میں فوری اقدام کریں۔سانس لینے میں دشواری یا تیز سانس لینا۔شدید یا مسلسل کھانسی۔تیز بخار یا کھانے سے انکار۔غنودگی یا دیگر غیر معمولی رد عمل کے بارے میںمحکمہ صحت نے والدین سے اپیل کی ہے کہ وہ صرف مستند اور لائسنس یافتہ ڈاکٹروں سے مشورہ کریں اور بازار سے کسی بھی کھانسی کے سےرپ کو خریدنے سے قبل اس کی تصدیق ضرور کریں۔یہ اقدام بچوں کی صحت اور حفاظت کو یقینی بنانے کے لیے دواﺅں کے محتاط استعمال کو فروغ دینے کے مقصد سے اٹھایا گیا ہے۔

Leave a Reply

Your email address will not be published. Required fields are marked *