
بنگلور۔5مارچ(سالارنےوز)مےسورڈےولپمنٹ اتھارٹی( ایم یو ڈی اے۔موڈا) گھوٹالے میں شکایت کنندگان میں سے ایک آر ٹی آئی کارکن سنیہامائی کرشنا نے کہا کہ کاکانگریس میں ایسے لوگ ہیں جو سدارامیا کی بدعنوانی سے ناخوش ہیں۔کانگریس کے رہنماو¿ں نے سدارامیا کے خلاف سب سے زیادہ دستاویزات دی ہیں۔ مجھے جنوری سے کانگریس کے رہنماو¿ں سے ایم یو ڈی اے گھوٹالے سے متعلق زیادہ تر دستاویزات موصول ہوئی ہیں۔کانگریس کے لیڈروں کی طرف سے دی گئی دستاویزات نے میری لڑائی کی رفتار بڑھا دی ہے۔ کانگریس میں دھڑے بازی اور وزیر اعلیٰ کی تبدیلی پر بحث کے درمیان سنیہامائی کرشنا کا یہ بیان اور بھی دلچسپ ہو گیا ہے۔ اس نے اس بحث کو مزید ہوا دی ہے کہ کانگریس کے اندر سب کچھ ٹھیک نہیں ہے اور کچھ ایسے بھی ہیں جو وزیر اعلیٰ سے ناخوش ہیں۔وزیر اعلیٰ سدارامیا کو موڈا گھوٹالے میں سنگین الزامات کا سامنا ہے۔ اصل شکایت کنندہ میسور کی سنیہامائی کرشنا نے ہائی کورٹ کے سنگل جج کے اس حکم کو چیلنج کیا تھا جس میں موڈا کیس کی تحقیقات سنٹرل بیورو آف انویسٹی گیشن (سی بی آئی) کو سونپنے سے انکار کیا گیا تھا۔ایک اپیل دائر کی گئی ہے اور ابھی زیر التوا ہے۔ یہ عرضی سنیہامائی کرشنا نے دائر کی تھی۔ سی آر پی سی کی دفعہ 156 (3) کے تحت ٹرائل کورٹ کے پاس کیس سی بی آئی کو سونپنے کا کوئی اختیار نہیں ہے۔ عدالت یہ سمجھنے میں ناکام رہی کہ یہ اختیار صرف آئین کے آرٹیکل 22 کے تحت ہائی کورٹ اور آئین کے آرٹیکل 32 یا 142 کے تحت سپریم کورٹ کو دستیاب ہے۔ میں شروع سے ہی مطالبہ کرتا رہا ہوں کہ اس معاملہ کی تحقیقات سی بی آئی یا کسی اور آزاد ایجنسی کے ذریعہ کی جانی چاہئے۔ پچھلے مہینہ لوک آےکتہ پولیس نے ایم یو ڈی اے کیس کے سلسلہ میں ٹرائل کورٹ میں بی رپورٹ پیش کی تھی۔ سنیہامائی کرشنا نے ٹرائل کورٹ میں دلیل دی تھی کہ وہ اسے چیلنج کرتے ہوئے احتجاجی پٹیشن دائر کریں گے۔