
اے آئی سی سی مےٹنگ مےں ذات پات کی مردم شماری سے متعلق
راہل گاندھی کی تجوےزکے بعد سدارامےاحکومت نے اہم قدم اٹھاےا
بنگلور۔10اپرےل(سالارنےوز)پارلےمان مےں اپوزےشن پارٹےوں کے لےڈرراہل گاندھی نے چہارشنبہ کے روزاحمدآبادمےں ہوئے اے ا ٓئی سی سی کے اجلاس مےں ذات پات کی مردم شماری کی تجوےزپےش کی ،اورمرکزی حکومت سے اصرارکرتے ہوئے کہاکہ وزےراعظم کوچاہئے کہ وہ ذات پات کی مردم شماری کے بارے مےں جلدازجلدفےصلہ کرے۔راہل گاندھی کے اس بےانےہ کے بعداےک بارپھرذات پات کی مردم شماری پربحث شروع ہوگئی ہے اورکرناٹک کی کانگرےس حکومت نے اس بارے مےں اےک اہم اقدام کےاہے۔جمعہ کے روزرےاستی کابےنہ کااجلاس ہونے جارہاہے، اجلاس کے اےجنڈے کے اہم امورمےں ذات پات کی مردم شماری کوشامل کےاگےاہے۔اجلاس مےں ذات پات کی مرد م شماری کے بارے مےں کونسافےصلہ ہوگا،آنے والاوقت ہی بتائے گا۔سماجی انصاف کے زاوےہ نگاہ سے سدارامےانے 2025ءمےں ذات پات پرمبنی سروے کی ہداےت دی تھی۔جس سے وہ ذات پات سروے کی ہداےت دےنے والے پہلے وزےراعلیٰ کے طورپرجانے گئے ۔لےکن سروے رپورٹ کو سدارامےادوسری مرتبہ وزےراعلیٰ بننے کے بعدفروری 2024ءمےں پےش کےاگےا۔جمعہ کے روزہونے والے کابےنہ اجلاس مےں اس رپورٹ کوپےش کےے جانے کی اطلاع ہے۔رپورٹ اجلاس مےں منظورکی جاتی ہے ےاسب کمےٹی کومنتقل کی جاتی ہے؟ ےارپورٹ کے سلسلہ مےں مطالعہ کے لئے ماہرےن کی کمےٹی تشکےل دی جائے گی؟ اس بارے مےں تجسس برقراررہے۔سدارامےانے اس سے پہلے اس رپورٹ کی سفارشات کوجاری کرنے کاعندےہ دےاتھا۔اس کے بعدوکلےگااورلنگاےت کمےونٹی نے اس رپورٹ پراعتراض ظاہرکےاتھا۔وکلےگاطبقہ سے تعلق رکھنے والے نائب وزےراعلیٰ ڈی کے شےوکماراورلنگاےت کمےونٹی کے رےاستی وزےرجنگلات اےشورکھنڈرے نے اپنے اعتراضات کوہائی کے سامنے پےش کےاتھاجس کی وجہ سے رپورٹ پرکسی بھی طرح کافےصلہ نہےں کےاجاسکاتھا۔بہبودی پسماندہ طبقات کا قلمدان رکھنے والے شےوراج تنگڈگی نے کہاکہ ہمارے ہاتھ بندھے ہوئے ہےں،اس مرحلہ مےں اس معاملہ پرمےں کوئی بھی تبصرہ نہےں کرسکتا،کابےنہ اجلاس مےں کےافےصلہ کےاجاتاہے ،دےکھاجائے گا۔اس سلسلہ مےں راہل گاندھی سے آوازاٹھائے جانے کے بعدرپورٹ پرعمل آوری کی کارروائی کا دباﺅہ بڑھتا جارہاہے۔وےراشائےوالنگاےت اوروکلےگاطبقات کاالزام ہے کہ رپورٹ سائنٹفک نہےں ہے۔گھرگھرجاکرسروے نہےں کےاگےاہے۔اس کے علاوہ اس کی اصل رپورٹ غائب ہے۔رپورٹ مےں کمےشن کے چےئرمےن اوراراکےن کے دستخط نہےں ہےں۔چونکہ اس رپورٹ مےں اےس سی اےس ٹی طبقات کی آبادی سب سے بڑی ہونے کاذکرہے جبکہ دوسرے نمبرپرمسلمانوں کی آبادی ہے۔اس وجہ سے اس رپورٹ سے اختلاف اوراعتراض کےاجاررہاہے۔کانگرےس ورکرس کاکہناہے کہ راہل گاندھی نے واضح الفاظ مےںکہہ دےاہے کہ ذات پات سروے معاملہ مےں اب ہچکچاہٹ کی کوئی گنجائش نہےں ہے۔اوبی سی کے لئے درکاررےزروےشن فراہم کرتے ہوئے کانگرےس ان طبقات کااعتمادحاصل کرے۔راہل نے پارٹی کی جانکاری مےں ےہ بات لائی کہ1990ءکی دہائی کے آغازمےں منڈل کمےشن کی رپورٹ کے بعد ہوئے احتجاجات سے پارٹی اوبی سی طبقات کی تائےدسے محروم ہوگئی ہے۔انہوںن نے اوبی سی کااعتماددوبارہ حاصل کرنے کی ضرورت پرزوردےا ہے۔ذات پات سروے رپورٹ کے فوری بعداوبی سی رےزروےشن کو42فےصدتک اضافہ کےے جانے کے تلنگانہ حکومت کے فےصلہ کی انہوںنے سراہناکی ،اوراسی طرح کرناٹک حکومت سے بھی انہوںنے توقع ظاہرکی ہے۔
Do you have a spam problem on this site; I also am a blogger, and I was curious about your situation; we have created some nice methods and we are looking to swap methods with other folks, why not shoot me an e-mail if interested.