urdu news today live

ذات پات مردم شماری پرپر فیصلہ جلد بازی میں بغیر مشورے کے ناممکن: وزیر داخلہ
بنگلورو۔19 اپرےل (سالار نیوز)ریاستی وزیر داخلہ ڈاکٹر جی پرمیشور نے کہا ہے کہ ذات پات مردم شماری کی جو رپور حکومت کو پیش کی گئی ہے اس کا جائزہ لےنے کے بعدو زراءسے کہا گیا ہے کہ وہ اپنی اپنی رائے پےش کریں ۔ جمعرات کے روز ہوئے کابینہ اجلاس میں چند وزراءنے اپنی رائے پےش کی ہے اگلے کابینہ اجلاس میں بھی رائے دینے کا سلسلہ جاری رہے گا۔ انہوں نے کہا کہ اس بارے میں ایک یا دو افراد بےٹھ کر فیصلہ نہیں لے سکتے بلکہ اس پر تمام کو اعتماد میں لینا ضروری ہے۔ انہوں نے کہا کہ اس بارے میں اپوزیشن پارٹیوں کی نکتہ چینی پر انہوں نے غور کیا ہے ۔ انہوں نے کہا کہ ریاست کے پسماندہ طبقات کمیشن کو ےہ ذمہ داری دی گئی تھی کہ وہ ریاست کے تمام طبقات کی سماجی، معاشی اور تعلیمی صورتحال کا جائزہ لے کر ایک رپورٹ پیش کرے ۔ کمیشن نے صرف اس نکتہ نظر سے اپنا کام کیا ہے۔ انہوں نے کہا کہ حکومت کی طرف سے اس طر ح کا سروے کرنے کا جو مقصد طے کیا تھا اس کے دائرہ میں کمیشن نے اپنا کام کر کے حکومت کو رپورٹ سونپ دی ہے اس کو قبول کرنا ہے یا اس پر نظر ثانی کروانی ہے اس پر فیصلہ حکومت کو اتفاق رائے سے لےنا ہو گا۔ڈاکٹر پرمیشور نے کہا کہ اس ذات پات جائزہ رپورٹ پر چند طبقات کے اپنے اعتراضا ت پیش کئے ہیں۔ انہوں نے کہا کہ خود انہوں نے اس رپورٹ کا مطالعہ کیا ہے ان کو لگتا ہے کہ پسماندہ طبقات کمیشن نے کافی مشقت اور تحقیق کے بعد اس رپورٹ کے اعداد وشمار تیار کئے ہیں ۔ ریاست میں کس طبقے کی آبادی کتنی ہے اس کے بارے میں کمیشن نے حکومت کو محض اعداد وشمار پےش کئے ہےں ۔ ان پر بحث ہونی ہے ۔ قطعی طور پر حکومت کو ان اعداد وشمار کو تسلیم کرنا ہے ۔ اسی کی بنیاد پر حکومت کو آگے کی منصوبہ بندی کرنی ہو گی۔انہوں نے کہا کہ اس رپورٹ کی تیاری کےلئے کمیشن کے نمائندوں نے ریاست کے 1.37کروڑ گھروں تک پہنچ کر معلومات حاصل کی ہیں ۔ کوئی بھی اتنا بڑا ڈاٹا ےونہی جاری نہیں کر دے گا بلکہ اس پر کافی محنت ہوئی ہے۔ اس کو نظر انداز کر دینا مناسب نہیں۔درج فہرست ذاتوں کو داخلی ریزرویشن سے متعلق جسٹس ناگ موہن داس کمیشن کی رپورٹ کے بارے میں پرمیشور نے کہا کہ اس پر کام تیزی سے جاری ہے۔ سی ای ٹی امتحان کے دوران ایک برہمن لڑکے کو اس کا مقدس دھاگہ اتارنے کی ہدایت کو انہوں نے ناقابل قبول قرار دیا اور کہا کہ امتحان کے لئے چند ہدایتیں طے کی گئی ہیں لیکن اس میں جنیوار اتارنے کی ہدایت شامل نہیں ہے۔ انہوں نے کہا کہ کسی ایک شخص کی حرکت کےلئے پورے طبقے کو ذمہ دار قرار دینا درست نہیں۔

Leave a Reply

Your email address will not be published. Required fields are marked *