ہبلی تشدد سے جڑے مقدمات سمیت 43کیسوں کی واپسی کا فیصلہ کالعدم قرار
بنگلورو۔30مئی(سالار نیوز) کرناٹک ہائی کورٹ نے ریاستی حکومت کی طرف سے 43فوجداری مقدمات، جن میں سابق وزراءاور ایم ایل ایز شامل ہیں، میں مقدمہ واپس لےنے کے متنازعہ فیصلے کو کالعدم قرار دے دیا۔ ان مقدمات میں 2022کے ہبلی فسادات سے جڑے مقدمے بھی شامل ہیں۔چیف جسٹس این وی انجاریا اور جسٹس کے وی اروند پر مشتمل ایک ڈویژن بنچ نے بنگلورو میں مقیم ایڈوکیٹ گریش بھاردواج کی طرف سے دائر مفاد عامہ کی عرضی کی سماعتکی اجازت دیتے ہوئے یہ حکم دیا۔پی آئی ایل میں15اکتوبر 2024کے ایک سرکاری حکم نامے کی قانونی حیثیت کو چیلنج کیا گیا جس میں سرکاری وکیلوں کو 2008سے 2023کے درمیان کرناٹک کے مختلف تھانوں میں درج 43مقدمات واپس لینے کی ہدایت کی گئی تھی۔ان میں اپریل 2022ءمیں ہبلی کے ایک پولیس اسٹیشن پر حملے میں ملوث افراد کے خلاف اور سیاسی رہنماں جیسے سی ٹی روی، ایم پی رینوکاچاریہ، ایم سی سدھاکر، کرناٹک رکشنا ویدیکے کے صدر ٹی اے نارائن گوڑا، اور کرناٹک راجیہ ر عیت سنگھا کے صدر کوروبورو شانتا کمار کے خلاف درج مقدمات شامل ہیں۔عدالت نے فیصلہ دیا کہ ریاستی حکومت کے حکم سے فوجداری پروسیجر کوڈ(سی آر پی سی)کی دفعہ 321کی خلاف ورزی کی گئی ہے، جو فوجداری مقدمات کو واپس لینے کا حکم دیتا ہے۔ بنچ نے مشاہدہ کیا کہ اس طرح کی واپسی کی اجازت دینا قانون کی حکمرانی کو نقصان پہنچائے گا اور مفاد عامہ کے خلاف ہوگا۔عدالت نے حکومت کے فیصلے کو کالعدم قرار دیتے ہوئے کہا کہ اس کے پیش نظر، یہ اعلان کیا جاتا ہے کہ یہ حکم شروع سے ہی کالعدم رہے گا۔ عرضی گزارنے استدلال کیا کہ مقدمات کو خارج کرنے کا اقدام سیاسی طور پر محرک تھا اور اس میں قانونی جواز نہیں تھا۔ اس نے نوٹ کیا کہ دستبرداری بعض سیاسی رہنماں اور تنظیموں بشمول انجمن اسلام کی درخواست پر شروع کی گئی تھی اور اہم قانونی محکموں کے اعتراضات کے باوجود کابینہ کی ذیلی کمیٹی نے اس کی توثیق کی تھی۔عرضی گزارنے نشاندہی کی کہ محکمہ پولیس، محکمہ استغاثہ اور سرکاری قانونی چارہ جوئی اور محکمہ قانون کی مخالفت کے باوجود حکومتی حکم جاری کیا گیا تھا۔ان سبھی نے واپسی کے خلاف مشورہ دیا تھا۔درخواست گزار نے سپریم کورٹ کے ایک فیصلہ کا بھی حوالہ دیا جس میں کہا گیا ہے کہ فوجداری مقدمات واپس لینے کا فیصلہ صرف سرکاری وکیل کے پاس ہونا چاہئے، جسے ہر مقدمہ کا آزادانہ جائزہ لینا چاہئے اور عدالت سے اجازت لینا چاہئے۔


Website Scam Penipu Indonesia, ngentod mamak lu lu anak ngentod