کاڈگوڈی پلانٹیشن کی 120 ایکڑ جنگلاتی زمین کو دوبارہ حاصل کیا گیا
شےروں کی اموات مےں حکام کی لاپروائی ثابت ہونے پرکارروائی :اےشورکھنڈرے
بنگلور۔30جون (سالارنےوز)رےاستی وزےربرائے ماحولےات وجنگلات ایشور کھنڈرے نے کہا کہ شیروں کی موت کے معاملہ میں حکام کی لاپرواہی ثابت ہونے پر کارروائی کی جائے گی۔حال ہی میں بنڈی پور میں تین شیر مر گئے۔ ایشور کھنڈرے نے کہا کہ سبزہ اورہرےالی کو بچانے کے لیے کاڈگوڈی جنگل کی زمین کی حفاظت کی جائے گی۔ کاڈگوڈی پلانٹیشن کی 120 ایکڑ جنگلاتی زمین کو دوبارہ حاصل کیا گیا ہے۔انہوں نے کہاکہ بنگلور شہر کانکریٹ کا جنگل بنتا جا رہا ہے۔ اس لیے گرین کور(سبزہ زارے) کو بڑھانے کے لیے اقدامات کیے جارہے ہیں۔ حکومت کاڑگڈی جنگلاتی اراضی کے تحفظ کے لیے اقدامات کر رہی ہے۔ بی جے پی قائدین نے گاندھی مجسمہ کے قریب احتجاج کیا۔ اےشورکھنڈرے نے اس حوالے سے میڈیا کے پوچھے گئے سوال کا جواب دیتے ہوئے کہاکہ جنگلات کی زمین تقسےم نہیں کی جا سکتی۔ وزیر جنگلات نے کہا کہ اسے غیر جنگلاتی مقاصد کے لیے استعمال کرنے کے لیے مرکزی حکومت اور سپریم کورٹ سے اجازت درکار ہے۔ بنگلورو مشرقی تعلقہ کے بیدرہلی ہوبلی کے کاڈگوڈی پلانٹیشن سروے نمبر 1 میں 1896 میں پودے لگانے کے لیے 711 ایکڑ اراضی دی گئی تھی۔ 1901 میں جنگلات کے قوانین کے مطابق ریاستی جنگلاتی علاقہ قراردےتے ہوئے ایک نوٹیفکیشن جاری کیا گیا تھا۔ اس لیے یہ ایک محفوظ جنگل ہو گا۔ مرکزی حکومت نے ایک قانون بنایا ہے۔ اس کے مطابق کسی بھی جنگل کی زمین کو کسی دوسرے مقصد کے لیے استعمال کرنے سے پہلے اجازت لی جانی چاہئے۔ انہوں نے کہا کہ سپریم کورٹ نے بھی اس سلسلہ میں فیصلہ دیا ہے۔ ایشورا کھنڈرے نے کہا مرکزی حکومت کی طرف سے خود نافذ کردہ ایکٹ کہتا ہے کہ کسی بھی جنگل کی زمین کو پیشگی اجازت کے بغیر کسی دوسرے مقصد کے لیے الاٹ نہیں کیا جانا چاہیے۔ سپریم کورٹ نے بھی اس سلسلہ میں وقتاً فوقتاً واضح فیصلے اور احکامات دیئے ہیں۔ ایشورا کھنڈرے نے کہاکہ شیروں کی اموات کے ذمہ داروں کے خلاف کارروائی ہوگی۔ حال ہی میں ہوگیام زون میں 5 ٹائیگرز کی موت ہو گئی۔ اس سلسلہ میں ملزمان کو گرفتار کر لیا گیا ہے۔ ان کے خلاف قانونی کارروائی کی جا رہی ہے۔ وزیر نے واضح کیا کہ اگر شیروں کی موت اہلکاروں کی غفلت کے باعث ثابت ہوئی تو ان کے خلاف تادیبی کارروائی کی جائے گی۔کےونکہ شےروں کی اموات کے تےن بعداہلکاروں اورافسروں کواطلاع ملی ہے۔اس سے پتہ چلتاہے کہ افسروں اورہلکاروں کی لاپروائی بھی ہے۔

