بنگلور۔18فروری (سالارنےوز)وزےراعلیٰ سدارامےانے کہاکہ اس میں کوئی شک نہیں کہ ذات پات کی مردم شماری کی رپورٹ سائنسی طریقہ سے تیار کی گئی ہے اور ہماری حکومت اسے یقینی طور پر نافذ کرے گی۔ بروزمنگل ودھان سودھا میں پسماندہ طبقات کے رہنماو¿ں اور پسماندہ طبقہ کی تنظیموں کے نمائندوں کے ساتھ پری بجٹ میٹنگ سے خطاب کر تے ہوئے انہوں نے کہاکہ ذات پات کی مردم شماری رپورٹ ہرصورت مےں نافذکرےں گے۔ وزیر اعلیٰ نے میٹنگ میں ذات پات کی مردم شماری کے نفاذ کے مطالبہ کا جواب دےتے ہوئے کہا کہ حکومت ذات پات مردم شماری کی حامی ہے۔ ہماری حکومت نے ذات پات کی مردم شماری کی رپورٹ کو قبول کر لیا ہے۔ اسے آنے والے دنوں میں یقینی طور پر نافذ کیا جائے گا۔تمل ناڈوکی طرزپرجب رےزوےشن کااصرارکےاگےا 1992 کے اندرا ساہنی کیس کہ 50فےصدسے رےزروےشن زےادہ نہ ہونے پائے کا حوالہ دےتے ہوئے انہوں نے کہا کہ پچھلی حکومت میں معاشی طور پر کمزور طبقات (ای ڈبلیو ایس) کے لئے ریزرویشن آئین کی روح کے خلاف تھا۔ آئین کے آرٹیکل 15 (16) کے مطابق ریزرویشن صرف ان لوگوں کو دیا جانا چاہئے جو سماجی اور تعلیمی طور پر پسماندہ ہیں۔ ذات پات کی مردم شماری کی رپورٹ سائنسی طور پر تیار کی جاتی ہے اور معاشرہ کے تمام طبقات کی سماجی ، اقتصادی اور تعلیمی حیثیت کو جاننا مفید کام ہے۔ اس سے حکومت کے منصوبوں کو نافذ کرنے میں مدد ملے گی۔ یہ سمجھنا ضروری ہے کہ رےاست وملک مےں اتنے برسوں سے مساوات کیوں نہیں ہے۔ کچھ لوگ اس کی مخالفت کر رہے ہیں۔ہماری حکومت کا مقصد غریب ، پسماندہ ، اقلیتوں اور خواتین کو مرکزی دھارے میں لانا ہے۔ بابا صاحب امبیڈکر نے کہا کہ ذات پات کے نظام سے پیدا ہونے والی عدم مساوات نے بڑی تعداد میں لوگوں کو مواقع سے محروم کر دیا ہے اور سب کو مساوی مواقع دیئے جانے چاہئیں۔ انہوں نے کہا کہ پسماندہ ذاتوں میں بھی امتیازی سلوک ہے ، جسے ایک بار میں ختم نہیں کیا جا سکتا۔ خانہ بدوش قبائل کو خصوصی درجہ دینے کے معاملے پر انہوں نے کہا کہ خانہ بدوش کمیشن کی تشکیل میں مسائل کی وجہ سے کمیشن کی تشکیل ممکن نہیں ہوپائی۔ خانہ بدوش لوگوں کے لئے مفت تعلیم کے مطالبہ کے جواب میں حکومت نے تعلیم کا حق (آر ٹی ای) کے ذریعہ دیا ہے جس کے مطابق حکومت نے سرکاری اسکولوں اور نجی تعلیمی اداروں میں بھی مفت تعلیم کی اجازت دی ہے۔ انہوں نے کہا کہ اس بجٹ میں قبائلی برادری پر خصوصی توجہ دی جائے گی۔ انہوں نے یہ بھی کہا کہ وہ اس بجٹ میں انتہائی پسماندہ طبقات کے لئے پروگراموں کو نافذ کرنے کی کوشش کریں گے۔ انہوں نے فنڈز کی دستیابی کے مطابق پسماندہ طبقات کے لئے پروگرام بنانے کا بھی وعدہ کیا۔

One thought on “

Leave a Reply

Your email address will not be published. Required fields are marked *