
منگلورو، 9 مارچ (سالار نیوز)ہم آئین کی طرف سے دیئے گئے حقوق کے مطالبہ کےلئے اپنی جانیں قربان کرنے کےلئے تیار ہیں۔ یہ لڑائی کسی کے خلاف نہیں ہے بلکہ شریعت کے تحت ہمارے حقوق کے لئے ہے اور کوئی بھی اسے دبا نہیں سکتا،ےہ بات اتوار کے روز علماءنے ےہاں وقف بل کی مخالفت کےلئے منعقدہ احتجاجی مظاہرہ کے دوران کہی۔وہ اتوار کو مرکزی حکومت کی طرف سے تجویز کردہ متنازعہ وقف ترمیمی بل کے خلاف شہر میں منعقدہ احتجاجی مارچ اور مظاہرہ سے خطاب کر رہے تھے۔میلاگریس سے کلاک ٹاور تک احتجاجی مارچ کے بعد خطاب کرتے ہوئے ریاستی وقف بورڈکے سابق چیرمین شافعسعدی نے سوال کیا کہ حکومت ان جائیدادوں پر کیوں نظریں جمائے ہوئے ہے جو ہمارے آبا واجداد نے ہمیں دی ہیں؟ حکومت کا فرض ہے کہ وہ ترقی پر توجہ دے، روزگار پیدا کرے اور سب کے درمیان ہم آہنگی کو فروغ دے، اس کے بجائے، آپ حجاب، وقف، سی اے اے اور این آر سی جیسے مسائل پر تنازعات پیدا کرتے ہیں، جس سے ملک کو کوئی فائدہ نہیں ہوتا۔علما کوآرڈینیشن سکریٹری یوکے عبدالعزیز دارمی چوکابیٹو نے الزام لگایا کہ وقف بل میں ترامیم وقف کے نظام کو کمزور کرنے کےلئے کی گئیں۔ حکومت کی نیت اصلاح نہیں بلکہ خاتمہ ہے۔ ہمیں بار بار مختلف تنازعات میں کیوں پھنسایا جا رہا ہے؟۔انہوں نے مزید کہا کہ وقف ترمیمی بل ایک خفیہ ایجنڈا اور ملک میں مسلمانوں کے خلاف سازش کا حصہ ہے۔ انہوں نے مزید کہا کہ مرکزی حکومت، جس نے پہلے ہی ہوائی اڈوں اور بندرگاہوں کی نجکاری کی ہے، اب وقف املاک کو نشانہ بنا رہی ہے۔انہوں نے یاد کیا کہ نلواڑی کرشنا راجا ووڈیار نے مساجد کےلئے زمین عطیہ دیا تھا اور ٹیپو سلطان نے مندروںکےلئے زمین مختص کی تھی۔ انہوں نے کہا کہ اس ملک کے مسلمانوں نے کبھی پرتگالی، ڈچ، برطانوی یا فرانسیسی حکمرانوں کے سامنے ہتھیار نہیں ڈالے۔احتجاج کے دیگر مقررین میں علما کوآرڈینیشن سکریٹری ڈاکٹر ایم ایس ایم عبدالرشید زینی کامل سکافی اور ایس کے ایس ایس ایف کے ریاستی جنرل سکریٹری انیس کوثری شامل تھے۔ صدارت سید اسماعیل تھنگل اجیرے نے کی۔یوکے کے نائب صدور محمد سعدی والاور اور جنرل سیکرٹری کے ایم عثمان فیضی ٹوڈر نے احتجاجی مظاہرے کی قیادت کی۔اسکالر کے ایم ابوبکر صدیق مونٹگولی نے مرکزی اور ریاستی حکومتوں کو پیش کیا جانے والا میمورنڈم پڑھ کر سنایا۔احتجاجی مارچ میں 5000 سے زائد افراد نے شرکت کی۔