
بنگلور:11مارچ (یو این آئی) کانگریس کے سابق لیڈر سیم پترودا اور دیگر کے خلاف کرناٹک پریہی بیشن آف لینڈ ایکوزیشن ایکٹ 2011کے تحت فوجداری مقدمہ دائر کیا گیا ہے ۔حکمراں جماعت کانگریس کے سابق لیڈر اور انسداد بدعنوانی فورم کے چیئرمین این آر رمیش نے پیر کے روز انسداد حصول اراضی کی خصوصی عدالت میں یہ مقدمہ دائر کیا تھا۔یہ مقدمہ بنگلور میں 12.35 ایکڑ محفوظ جنگلاتی اراضی پر مبینہ غیر قانونی قبضے سے متعلق ہے ۔مسٹر رمیش نے اپنی شکایت میں الزام لگایا ہے کہ یلہنکا کے جارکبانڈے کول میں واقع زمین کی سرکاری قیمت 150 کروڑ روپئے سے زیادہ ہے اور اس کی مارکیٹ ویلیو 300 کروڑ روپئے سے زیادہ ہے ۔ انہوں نے یہ بھی دعویٰ کیا کہ لیز کی مدت ختم ہونے کے بعد بھی ملزمان نے 2011سے زمین پر غیر قانونی قبضہ جاری رکھا ہے ۔مسٹر رمیش نے الزام لگایا کہ ملزمان نایاب جڑی بوٹی کے پودوں کی کاشت اور فروخت کرکے سالانہ 5 سے 6 کروڑ روپئے کما رہے ہیں۔ انہوں نے کہا ”سیم پترودا اور دیگر کے خلاف کرناٹک پریہی بیشن آف لینڈ ایکویزیشن ایکٹ 2011 کے تحت فوجداری مقدمہ درج کیا گیا ہے۔“ ریٹائرڈ آئی اے ایس آفیسر جاوید اختر، کرناٹک کے محکمہ جنگلات اور ماحولیات کے سابق ایڈیشنل چیف سکریٹری، محکمہ جنگلات کے افسران آر کے سنگھ، سنجے موہن، این رویندر کمار اور ایس ایس روی شنکر سمیت سینئر افسران کو بھی اس کیس میں ملزم بنایا گیا ہے ۔واضح رہے کہ 24 فروری کو اس گھوٹالے سے متعلق معاون دستاویزات کے ساتھ شکایتیں لوک آیکتہ اور انفورسمنٹ ڈائریکٹوریٹ (ای ڈی) کو پیش کی گئی تھیں۔ اب امتناع اراضی حصول کی خصوصی عدالت میں فوجداری مقدمہ درج کیا گیا ہے۔ اس کیس میں مسٹر پترودا کلیدی ملزم ہیں، جو مسٹر راہل گاندھی کے قریبی ساتھی ہیں، اور ان کے سیاسی اثرات ہو سکتے ہیں۔ ابتدائی طور پر 2001میں جنگلاتی زمین کی پانچ سال کی لیز کو مزید دس سال کے لئے بڑھایا گیا تھا، لیکن 2011 کے بعد اس کی تجدید نہیں کی گئی۔ شکایت میں کہا گیا ہے ”I-AIMآیورویدک اسپتال محفوظ جنگل کی زمین پر غیر قانونی طور پر چل رہا ہے۔ اس بڑے اراضی گھوٹالے میں ریٹائرڈ آئی اے ایس افسر سمیت سینئر بیوروکریٹس بھی ملزم ہیں۔یہ مقدمہ کرناٹک پریہی بیشن آف لینڈ ایکوزیشن ایکٹ 2011کی دفعہ 4(2)کے تحت دائر کیا گیا ہے ۔“