ےتنال کے بعدشےورام ہباراورسوم شےکھرکوبی جے پی سے گےٹ پاس
بنگلور۔27مئی (سالارنےوز)شیورام ہباراور ایس ٹی سوم شیکھر ان دونوں کو بی جے پی نے چھ سال کے لئے پارٹی سے نکال دیا ہے۔ ہباریلا پور حلقہ کی نمائندگی کر رہے ہیں، جنہوں نے بی جے پی کے ٹکٹ پر گزشتہ اسمبلی انتخابات میں کامیابی حاصل کی تھی، سوم شہرکے ےشونت پورحلقہ سے بی جے پی رکن اسمبلی ہےں۔ ےہ بات اب بھی ایک معمہ بنی ہوئی ہے کہ نظم و ضبط والی بی جے پی نے انہیں پارٹی سے نکالنے میں اتنی دیر کیوں لگائی،کےونکہ ےہ دونوں 2023 کے انتخابات جیتنے کے بعد تقریباً کانگریس ایم ایل اے کی طرح تھے۔ یہ دونوں غیر سرکاری طور پر کانگریس میں رہے۔ یہ بالکل واضح تھا کہ دونوں بی جے پی سے ان کو بے دخل کرنے کا انتظار کر رہے تھے۔ جب وجئے پورہ کے ایم ایل اے بسون گوڈا پاٹل یتنال کے خلاف کارروائی کی گئی تو یہ توقع تھی کہ بی جے پی ہائی کمان ان دونوں کے خلاف بھی تادیبی کارروائی کریں گے۔ تاہم انضباطی کمیٹی نے دونوں کو نوٹس جاری کرنے کے بعد خاموشی اختیار کی۔ بی جے پی کے ریاستی انچارج رادھا موہن داس اگروال نے سلسلہ وار میٹنگیں منعقد کرنے کا فیصلہ کیا تھا کیونکہ انہیں لگتا تھا کہ ریاستی بی جے پی یونٹ کا کام صحیح سمت میں نہیں بڑھ رہا ہے۔ جس کے بعد شیورام ہبار اور سوم شیکر کی پارٹی بدری کا حکم جاری کیا گیا ہے۔ شیورام اور سوم شیکر بی جے پی کی کسی بھی سرگرمی میں حصہ نہیں لے رہے تھے۔ گزشتہ راجیہ سبھا الیکشن کے دوران سوم شیکر نے کھل کر کہا تھا کہ انہوں نے کانگریس کو ووٹ دیا ہے۔ تاہم، ہبار نے ووٹنگ سے واک آﺅٹ کیا۔ اس کے علاوہ سوم شیکھر نے 2024 کے لوک سبھا انتخابات میں بنگلور نارتھ لوک سبھا حلقہ میں کانگریس امیدوار راجیو گوڈا کے لئے ووٹ مانگے تھے۔ اس طرح شوبھا کرندلاجے کے خلاف کام کےاتھا۔ اس وقت توقع کی جا رہی تھی کہ انہیں بی جے پی سے نکال دیا جائے گا۔ تب بھی اےسانہےں ہوا۔ دوسری طرف شیورام ہبار نے اترا کنڑ (کاروار) لوک سبھا انتخابات میں کانگریس امیدوار انجلی نمبالکر کے لیے کام کیا تھا۔ بی جے پی امیدوار وشویشور ہیگڈے کاگیری اگرچہ ان کی برہمن برادری کے تھے پھربھی ہبار نے ان کی طرف سے کوئی کام نہیں کیا تھا۔

