بنگلور۔11فروری(سالارنےوز)مےٹرورےل کراےوں مےں اضافہ کی مخالفت کے تناظرمےں وزےراعلیٰ سدارامےانے چندوضاحتےں پےش کی ہےں ۔ اس سلسلہ مےں سوشےل مےڈےاکے اےکس پراےک پوسٹ شےئرکرتے ہوئے سدارامےانے کہاکہ مےٹرورےل کراےوں مےں اضافہ کی مخالفت کررہی اپوزےشن پارٹی بی جے پی کے لےڈرواضح حقائق کو جھٹلارہے ہیں اورمعلومات میں خیانت کے ذرےعہ رےاستی حکومت پرالزام تراشی کررہے ہےں۔حقائق سے دورمعلومات کے ذرےعہ عوام کوگمراہ کرنے کا کام کررہے ہےں۔انہوںنے کہاکہ حکومت کی کسی بھی پالےسی ےافےصلہ کے خلاف اعتراض جتانے کاحق عوام کوحاصل ہے،آئےن ہندکی طرف سے حاصل عوام کو اعتراض کرنے کاحق کامےں احترام کرتاہوں۔لےکن اپوزےشن پارٹی کو مقام دےنے والے عوام کورےاستی بی جے پی حکومت غلط اورادھورے معلومات کے ذرےعہ گمراہ کررہی ہے یہ ایک سےاسی بدنےتی کا عکاس ہے۔بے بنےاداورغلط معلومات فراہم کرتے ہوئے بی جے پی کا عوام کو احتجاج پرابھارنے کاکام کرناکسی بھی زاوےہ سے مناسب نہےں ہے۔اےک طرف بی جے پی ےہ ڈھنڈوراپےٹ رہی ہے کہ مےٹروکے تعمےری کام مرکزی حکومت کی دےن ہے۔دوسری طرف بی جے پی قائدےن مےٹرو کراےوں مےں اضافہ کے تناظرمےں عوامی برہمی کافائدہ اٹھانے کی کوشش کرتے ہوئے اضافہ کی ذمہ داری رےاستی حکومت کے سرباندھ ڈال رہی ہے۔بی جے پی کی ےہ دوغلی پالےسی ہے۔انہوںنے کہاکہ رےاستی اورمرکزی حکومت کے مشترکہ تعاون سے بنگلور مےٹرورےل کارپورےشن (بی اےم آرسی اےل ) قائم کےاگےاہے۔اس کازمےں دونوں حکومتےں برابرشرےک وحصہ دارہےں۔مرکزی محکمہ برائے شہری ورہائشی معاملات کے سکرےٹری سرینواس کٹی کتھل بی اےم آرسی اےل کے موجودہ چےرمےن ہےں۔منےجنگ ڈائرکٹراورڈائرکٹرکے عہدوں پرمرکزی اوررےاستی سطح کے افسرہےں۔ےہ خودمختارادارہ ہے۔اس پررےاستی حکومت کامکمل اقتدارواختےارحاصل نہےں ہے۔دےگرشہروں کے مےٹرورےل کارپورےشنوں کی مانندبنگلورمےٹرو رےل کارپورےشن کوبھی مرکزی حکومت کے مےٹرورےل(آپرےشن اےنڈمےٹےننس )اےکٹ 2002ءکے تحت کام کرناہوتاہے۔ انہوںنے مزےدکہا کہ 2017ءکے بعدمےٹروےل کے کراےوںکی شرح مےں اضافہ نہ کےے جانے کی وجہ سے ٹکٹ شرحوں مےں اضافہ کرنے بی اےم آرسی اےل نے مرکزی حکومت کومکتوب روانہ کےاتھا۔میٹروکراےوں مےں اضافہ کااختےاراگررےاستی حکومت کے پاس ہوتاتو بی اےم آرسی اےل رےاستی حکومت کومکتوب لکھ کر مطالبہ کرتی،مرکزی حکومت کووہ کےوں مکتوب روانہ کرتی؟ بی اےم ا ٓرسی اےل کے مکتوب کاجواب دےتے ہوئے مرکزی بی جے پی حکومت مدراس ہائی کورٹ کے وظےفہ ےاب جج آرتھرانی کی قےادت مےں اےک ٹےرف نظرثانی کمےٹی تشکےل دی تھی۔ اس کمےٹی مےں مرکزی اورےاستی حکومتوں کے نمائندے بطوررکن تھے۔16ستمبر2024ءکوعہدہ سنبھالنے والی اس کمےٹی کومرکزی حکومت نے ہداےت دی تھی کہ تےن مہےنوں کے اندرٹےرف نظرثانی کی سفارشات پےش کرےں۔وزےراعلیٰ سدارامےانے کہاکہ دہلی مےٹروکے سوادےگررےاستوں کے مےٹرورےل کے نچلی سطح کے کراےوں مےں اضافہ متعلقہ رےاستوں کے مےٹروکارپورےشن کی جانب سے کےاگےاتھا۔مگراب مرکزی حکومت کی جانب سے طے کردہ ٹےرف نظرثانی کمےٹی کرتی ہے۔

One thought on “

  1. I have not checked in here for a while since I thought it was getting boring, but the last several posts are great quality so I guess I will add you back to my daily bloglist. You deserve it my friend 🙂

Leave a Reply

Your email address will not be published. Required fields are marked *